ناگورنو-قرہباخ تنازع: روس کے تعاون سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ


فوجی
آرمینیا، آذربائیجان اور روس نے ناگورنو-قرہباخ کے متنازع حصے پر فوجی کارروائی کے خاتمے کے لیے امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

آذربائیجان اور نسلی آرمینیائی باشندوں کے درمیان چھ ہفتوں سے جاری اس جنگ کے نتیجے میں یہ معاہدہ طے پایا ہے۔

آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشنیان نے اس معاہدے کو ‘اپنے اور اپنے ملک کے لوگوں کے لیے تکلیف دہ’ قرار دیا ہے۔

یہ خطہ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ سمجھا جاتا ہے لیکن سنہ 1994 کے بعد سے یہ علاقہ وہاں بسنے والے آرمینیائی باشندوں کے قبضے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آذربائیجان کا قرہباخ کے اہم شہر پر قبضے کا دعویٰ

ناگورنو قرہباخ کی لڑائی: دو اقوام کی اپنے وطن کے لیے دی گئی قربانیاں

بمباری، جنگ اور خوف: ناگورنو قرہباخ تنازع کا آنکھوں دیکھا حال

سنہ 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدے کے بجائے جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا۔

اس سال ستمبر میں ایک بار پھر جنگ شروع ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی معاہدے ہوئے لیکن سب ناکام رہے۔

جنگ

اس معاہدے میں کیا ہے؟

سوموار کے روز طے پانے والے اس معاہدے کے تحت آذربائیجان ناگورنو-قرہباخ کے ان علاقوں کو اپنے قبضے میں برقرار رکھے گا جو اس نے جنگ کے دوران حاصل کیا ہے۔

اگلے چند ہفتوں میں آرمینیا نے بھی قرہباخ کے نواحی علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر اتفاق کیا ہے۔

ٹیلی ویژن خطاب میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ 1960 روسی امن فوجیوں کو علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔

آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے کہا ہے کہ ترکی بھی اس قیام امن کے عمل میں حصہ لے گا۔

معاہدے کے مطابق جنگی قیدیوں کو بھی ایک دوسرے کو سونپا جائے گا۔

کیسے رد عمل آ رہے ہیں؟

آذربائیجانی صدر علییف نے کہا کہ اس معاہدے کی ‘تاریخی اہمیت’ ہے جس پر آرمینیا بھی ‘بادل ناخواستہ’ راضی ہو گیا ہے۔

اسی دوران آرمینیا کے وزیر اعظم پاشنیان نے کہا ہے کہ حالات کے پیش نظر یہ معاہدہ اس علاقے کے ماہرین سے بات کرنے اور ‘گہرائی سے تجزیہ کرنے’ کے بعد کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا: ‘یہ فتح تو نہیں ہے، لیکن جب تک خود کو شکست خوردہ تسلیم نہ کر لیں اس وقت یہ شکست بھی نہیں ہے۔’

آرمینیا کے دارالحکومت یرے وان میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے ہیں اور اس معاہدے کی مخالفت کر رہے ہیں۔

نقشہ

ناگورنو قرہباخ کے حوالے سے اہم حقائق

  • یہ تقریباً 4400 مربع کلومیٹر پر محیط پہاڑی علاقہ ہے
  • روایتی طور پر یہاں آرمینیائی مسیحی اور ترک مسلمان آباد رہے ہیں
  • سوویت دور میں یہ جمہوریہ آذربائیجان کے اندر ایک خودمختار خطہ بنا
  • بین الاقوامی طور پر اسے آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے تاہم اس کی اکثریتی آبادی آرمینیائی نسل سے تعلق رکھتی ہے
  • خود ساختہ حکام کو آرمینیا سمیت اقوامِ متحدہ کا کوئی بھی رکن تسلیم نہیں کرتا
  • یہاں 1988 سے 1994 کے دوران ہونے والی جنگ میں تقریباً 10 لاکھ لوگ دربدر ہوئے جبکہ 30 ہزار لوگ ہلاک ہوئے
  • علیحدگی پسند قوتوں نے آذربائیجان کے اس خطے کے گرد اضافی علاقوں پر قبضہ کیا
  • سنہ 1994 میں جنگ بندی کے بعد سے اس تنازعے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے
  • ترکی آذربائیجان کی واضح حمایت کرتا ہے
  • آرمینیا میں روس کا فوجی اڈہ موجود ہے
  • اس علاقے پر قبضے کے لیے 27 ستمبر سنہ 2020 کو آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین لڑائی ایک بار پھر شروع ہوئی۔
  • خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنگ میں اب تک ایک ہزار دو سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تاہم یہ کہا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp