چین میں ویلنٹائن ڈے کے مقابلے میں سنگلز ڈے پر کروڑوں مصنوعات کی خریداری


Ships at Shanghai
دنیا میں انٹرنیٹ پر خریداری کے سب سے بڑے دن کی تیاریاں عروج پر ہیں اور اس وقت تیس لاکھ سے زیادہ ملازمین اور چار ہزار سے زیادہ ٹرانسپورٹ طیارے اور بحری جہاز کروڑوں مصنوعات کو صارفین تک پہنچانے میں مصروف ہیں۔آن لائن خریداری کے اس سِنگلز ڈے کو "انتقامی خرچہ' کا نام دیا گیا ہے۔

گیارہ نومبر کےدن چین میں آن لائن خریداری کے حجم کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ گذشتہ سال اس دن ایک اعشاریہ نو ارب مصنوعات کی خریداری ہوئی تھی۔

لیکن کورونا کی وبا کی وجہ سے چونکہ بہت سے صارفین بازار نہیں جا رہے، اس لیے امید ہے کہ اس برس لوگ انٹر نیٹ پر ریکارڈ تعداد میں مصنوعات خریدیں گے۔

توقع ہے کہ ان اشیا میں ایک بڑی تعداد گھر میں صفائی کرنے والے روبوٹس کے علاوہ ویکیوم کلینرز اور گھر میں مرمت کے اوزاروں کی ہو گی۔

سنگلز ڈے: میگا شاپنگ میلے کے بارے میں پانچ اہم حقائق

تاہم، امید کی کی جا رہی ہے کہ اس مرتبہ لوگ مشہور کمپنیوں کی بنائی ہوئی مہنگی اشیا بھی خریدیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس برس لاکھوں چینی سفری پابندیوں کی وجہ سے بیرونِ ملک جا کر خریداری نہیں کر سکے ہیں اور وہ لگژری مصنوعات کے لیے بھی آن لائن شاپِنگ پر اکتفا کریں گے۔ اسی لیے کچھ تجزیہ کار اسے ’انتقامی خرچ’ کا نام دے رہے ہیں۔

چین میں کاروباری دنیا پر تحقیق کرنے والی کمپنی ’ایجنسی چائنا’ سے منسلک مائیکل نورس کے بقول ’ہمارا خیال ہے کہ بین الاقوامی سفر پر جاری پابندیوں کی وجہ سے چینی صارفین کے رجحان میں فرق پڑے گا اور وہ پرتعیش مصنوعات بھی انٹرنیٹ پر خریدیں گے۔ بڑے بڑے برانڈز بھی اس موقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں سنگلِز ڈے پر اپنی مصنوعات فروخت کرنے والی ان بڑی کمپنیوں کی تعداد میں دو گنا اضافہ دکھائی دے گا۔’

سنگلز ڈے کو چین میں گیارہ گیارہ یا ڈبل الیون بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا آغاز علی بابا نے کیا تھا اور اس دن کا مقصد ایسے حضرات و خواتین کو اپنی جانب متوجہ کرنا تھا جو اکیلے ہیں۔ ایک لحاظ سے یہ ویلنٹائن ڈے کا الٹ ہے جب رومانوی تعلق میں منسلک افراد ایک دوسرے کو تحفے دیتے ہیں۔

علی بابا کے مقابلے میں جے ڈی ڈاٹ کام بھی آن لائن شاپِنگ کا ایک بڑا دن مناتی ہے، لیکن مصنوعات کی تعداد اور منافع کے اعتبار سے علی بابا کا سنگلز ڈے خریداری کا ایک بڑا تہوار بن گیا ہے۔

گذشتہ برس سنگلز ڈے پر فروخت ہونے والی مصنوعات کی کل مالیت 23 ارب ڈالر سے زیادہ رہی جو کہ امریکہ میں ’بلیک فرائیڈے’ اور سائبر منڈے کے دو دنوں میں کی جانے والی کُل خریداری سے دو گنا زیادہ تھی۔ گذشتہ برس سنگلز ڈے میں ایک منٹ ایسا بھی تھا جس دوران ایک ارب ڈالر کا لین دین ہوا تھا۔

اِس برس چونکہ چینی صارفین کی مانگ زیادہ ہے، اس لیے سنگلز ڈے کی آن لائی شاپِنگ میں یکم نومبر سے ہی تیزی آ گئی اور یکم سے تین نومبر کے درمیان اس میں بہت زیادہ گہما گہمی دیکھنے میں آئی۔

بدھ گیارہ نومبر کو آئن لائن فروخت میں ساڑھے تین لاکھ کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں جن میں چینی اور بین الاقوامی، دونوں برانڈز شامل ہیں اور ان میں گھریلو استعمال کی اشیا سے لیکر کاریں اور مکانات بھی فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

زبردست انتظامات

علی بابا کی ذیلی شاخ، کینیاؤ کا کہنا ہے کہ وہ سنگلز ڈے کے حوالے سے آرڈر کی جانے والی مصنوعات کو چین پہنچانے کے لیے تین ہزار سے زیادہ چارٹرڈ طیارے اور کئی بحری جہاز استعمال کر رہی ہے۔

ان مصنوعات کو صارفین تک پہنچانے کے لیے تیس لاکھ افراد کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو چین کے علاوہ کئی دیگر ممالک میں واقع گوداموں اور بندرگاہوں پر کام کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ کمپنی اس مقصد کے لیے دس ہزار سے زیادہ موبائیل لاکرز بھی استعمال کر رہی ہے تاکہ صارفین سماجی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے خود ہی ان لاکرز سے اپنا سامان نکال کر لے جائیں۔

تصویر

اس کے علاوہ کینیاؤ چین سے دوسرے ملکوں تک مصنوعات پہنچانے کے لیے سات سو خصوصی پروازیں استعمال کرے گی۔

کمپنی کے جنرل مینجر جیمز زیاؤ کے مطابق ’مصنوعی ذہانت اور بڑے بڑے اعداد وشمار (بِگ ڈیٹا) جیسی جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اب کاروباری کمپنیاں نہ صرف وقت سے پہلے متوقع مانگ کا اندازہ کر سکتی ہیں بلکہ صحیح مقدار میں اپنی مصنوعات کو بروقت اپنے صارفین تک پنچا سکتی ہیں۔’

وبا سے منلسک مصنوعات

یہ سنگلز ڈے کا بارہواں سال ہے اور کورونا کی وبا کی صورت حال کو مدنظر رکھیں تو لگتا ہے کہ اس برس سب سے زیادہ فروخت ہونے والی چیزوں میں وٹامنز اور گھر کے اندر ہوا صاف رکھنے والے آلات یا پیوریفائر شامل ہوں گے۔ صارفین کی ایک بڑی تعداد ایسی مصنوعات خریدے گی جن کا تعلق ان کی صحت سے ہوگا۔

اس کے برعکس گذشتہ برس سنگلز ڈے پر چین میں جو غیر ملکی مصنوعات بہت مقبول رہیں، ان میں پالتو جانوروں کی خوراک، صحت اور بناؤ سنگھار کی اشیا شامل تھیں اور مردوں کے استعمال کی بیوٹی مصنوعات میں تین ہزار فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

چائنا مارکیٹ ریسرچ گروپ کے بانی شوؤان رین کہتے ہیں کہ ’مجھے امید ہے کہ اس سال لوریرئل جیسے غیر ملکی برانڈز اچھا کاروبار کریں گے۔ اس کے علاوہ کھیلوں کے لباس، وٹامنز بھی زیادہ فروخت ہوں گی کیونکہ اب چین میں لوگ اپنی صحت پر زیادہ توجہ دیں گے۔’

وِنڈا جیسی کپمنیاں جو ٹوائلٹ پیپرز بناتی ہیں اور یونی لیور جیسی صابن بنانے والی کمپنیاں بھی اچھا کاروبار کریں گی کیونکہ لوگ ایسی مصنوعات بڑی تعداد میں خرید کر ذخیرہ کریں گے۔’

لیکن وہ لوگ جو اس برس سنگلز ڈے پر زیادہ سے زیادہ پیسے خرچ کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ گیارہ نومبر کو انٹرنیٹ پر رعائتی قیمتوں پر تقریباً آٹھ لاکھ مکانات اور دو لاکھ سے زیادہ کاریں بھی دستیاب ہوں گی۔

ماحول پر اثر

اس ایونٹ کا ماحولیاتی اثر اس قدر شدید ہے کہ گرین پیس نے اسے ‘ماحول کے لیے تباہ کن’ قرار دیا ہے۔

ادارے کے مطابق 2016 میں سنگلز ڈے کی وجہ سے 52 ہزار ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوئی۔

اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کے لیے سوا پانچ لاکھ درخت درکار ہیں جو ساری زندگی ایسا کرتے رہیں۔

گرین پیس کے مطابق اتنی بڑی مقدار میں مصنوعات کی تیاری، پیکنگ اور ترسیل کا ماحول پر بےحد برا اثر پڑتا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ ‘ایک کلک سے خریدے جانے والا ڈسپوزبل فیشن مسقبل میں شاپنگ کا پائیدار ماڈل پیش نہیں کرتا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp