آئی پی ایل کا 13واں ایڈیشن: شائقین کی عدم موجودگی، گرمی اور کورونا مگر آئی پی ایل پھر بھی یادگار رہا


دنیا بھر میں کرکٹ کے ٹی ٹوئنٹی کے سب سے اہم ٹورنامنٹ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں انڈیا کے امیر ترین شخص کی ٹیم ’ممبئی انڈینز‘ پانچویں مرتبہ اس ٹورنامنٹ کی فاتح قرار پائی ہے۔

اس جیت کے لیے ممبئی انڈینز کو انعام کے طور پر 20 کروڑ روپے دیے گئے ہیں جبکہ رنر اپ ٹیم دہلی کیپٹلز کو ساڑھے 12 کروڑ روپے ملے۔ اس ٹورنامنٹ کے افتتاح سے قبل بی سی سی آئی نے اس انعامی رقم کو نصف کرنے کی بات کی تھی لیکن پھر اس فیصلے کو واپس لے لیا گیا تھا۔

متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے اس ٹورنامنٹ میں کورونا کی وجہ سے شائقین سٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ نہیں دیکھ سکے تھے۔ دہلی کی ٹیم گذشتہ 13 برسوں میں پہلی بار فائنل میں پہنچی تھی لیکن میچ کی ابتدا ہی میں خراب آغاز نے ان کی جیت کے امکانات کو کم کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

آئی پی ایل میں پیسے کی ریل پیل

سٹوکس آئی پی ایل کے سب سے مہنگے غیرملکی کھلاڑی

’آئی پی ایل سے خاندان کا قرض اتاروں گا‘

سنہ 2020 میں کھیلا جانے والا آئی پی ایل کا 13واں سیزن گذشتہ تمام سیزنز سے بہت مختلف تھا جس کا ذکر سابق انڈین کرکٹر ویرندر سہواگ نے بھی کیا۔

https://twitter.com/virendersehwag/status/1326219862096576512

اب تک ممبئی انڈینز نے طاق سالوں میں ہی ٹرافی جیتی تھی۔ جیسے پہلی بار وہ سنہ 2013، پھر سنہ 2015، سنہ 2017 اور سنہ 2019 میں آئی پی ایل کی فاتح بنی تھی۔ اور اب سنہ 2020 کی فتح کے ساتھ وہ پانچویں بار چیمپئین بنی ہے۔

بی بی سی ہندی کے واتسلیہ رائے نے لکھا ہے کہ یہ ٹورنامنٹ پہلے سے بہت مختلف تھا اور اس کی وجہ سب کو معلوم ہے کیونکہ دنیا کووڈ 19 کی وبا کی زد میں ہے۔

انھوں نے لکھا کہ ’اس وبا کی وجہ سے آئی پی ایل رواں برس مارچ، اپریل کے بجائے ستمبر، نومبر میں کھیلا گیا۔ یہ ٹورنامنٹ انڈیا کے بجائے متحدہ عرب امارات میں ہوا۔ پورے ٹورنامنٹ کے دوران کھلاڑی قرنطینہ جیسی صورتحال میں رہے، گراؤنڈ خالی تھے اور ٹی وی پر میچ کے ٹیلی کاسٹ کے دوران تالیاں اور مداحوں کی پہلے سے ریکارڈ شدہ آواز پیش کی گئی۔‘

دبئی، ابوظہبی اور شارجہ کے گراؤنڈز میں کھیلے گئے ابتدائی میچوں میں گرمی نے کھلاڑیوں کو پریشان کیے رکھا اور پھر جب موسم سرد ہوا تو بعد کے میچوں میں اوس یعنی شبنم کھیل پر اثر انداز ہونے لگی۔

اس بار دھونی کا جادو نہیں چلا

تین بار چیمپیئن رہنے والی چینئی سپرکنگز کو اس وبا کی وجہ سے ابتدا میں ہی نقصان اٹھانا پڑا جب ان کے اہم کھلاڑی سوریش رینا اور ہربھجن سنگھ اس میں شرکت سے قاصر رہے اور پھر ٹورنامنٹ کے دوران ان کے ایک اہم کھلاڑی ریتوراج گایک واڈ کورنا سے متاثر ہو گئے اور کئی میچز میں شرکت نہیں کر سکے۔ لیکن آخری تین میچوں میں ان کی کارکردگی بہتر رہی اور وہ مین آف دی میچ رہے۔

’کیپٹن کول‘ مہیندر سنگھ دھونی کا جادو اس بار نہیں چل سکا اور ان کی ٹیم ساتویں نمبر پر رہی۔

آئی پی ایل 13 کے دوران سابق آسٹریلوی کرکٹر ڈین جونز کا دل کا دورہ پڑنے کے سبب انتقال ہو گیا۔ وہ آئی پی ایل کی کمنٹری ٹیم کا حصہ تھے اور ممبئی میں تھے۔

سپر اوورز کے مقابلے

لیکن آئی پی ایل 13 کو نہ صرف خالی میدان، گرمی اور نئے سپر سٹارز کے لیے یاد رکھا جائے گا بلکہ ٹورنامنٹ کے دوران کھیلے گئے بہت سارے دلچسپ میچز اور عمدہ پرفارمنس کو بھی یاد رکھا جائے گا۔

بہت سارے میچوں میں کانٹے کا مقابلہ نظر آیا اور ایک دن میں تین، تین سپر اوورز ہوئے ۔ لوگوں نے ہاری بازی کو پلٹتے دیکھا جبکہ اس ایڈیشن میں چار میچ برابر رہے۔ فیصلہ سپر اوورز میں کیا گیا اور ایک میچ میں تو سپر اوورز بھی برابر رہ گئے۔ ممبئی انڈینز اور کنگز الیون پنجاب کے درمیان میچ برابر رہا، پھر سپر اوور بھی ٹائی ہو گیا۔ نتیجہ دوسرے سپر اوور کا سہارا لینا پڑا۔

ٹورنامنٹ میں کل پانچ سنچریاں بنیں۔ کنگز الیون پنجاب کے اوپنر کے ایل راہول اور میانک اگروال نے ایک ایک سنچری سکور کی جبکہ دہلی کے اوپنر شیکھر دھون نے لگاتار دو میچوں میں دو سنچریاں بنا کر ایک ریکارڈ قائم کیا۔ ایک سنچری راجستھان کے بین اسٹوکس نے سکور کی۔

کنگز الیون پنجاب کے کرس گیل یعنی ’یونیورس باس‘ اور ممبئی انڈینز کے نوجوان بیٹسمین ایشان کشن سنچری سکور کرنے سے محروم رہے۔ یہ دونوں بلے باز 99 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ٹورنامنٹ میں 516 رنز کے ساتھ ایشان ممبئی کے سب سے کامیاب بلے باز رہے اور انھوں نے 30 چھکے لگا کر ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے بنے۔

بولنگ کے شعبے میں دہلی کیپیٹلز کی جانب سے کھیلنے والے جنوبی افریقہ کے کھگیسو رباڈا نے ‘پرپل کیپ’ حاصل کی انھوں نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 30 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے بعد ممبئی انڈینز کے جسپریت بمرا نے 27 وکٹیں اور ٹرینٹ بولٹ نے 25 وکٹیں لیں۔

بیٹنگ کے معاملے میں کنگز الیون کے کپتان کے ایل راہل کو ’اورینج کیپ‘ ملی انھوں نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 670 رنز بنائے۔ ان کے بعد دہل کیپیٹلز کے شیکھر دھون رہے جنھوں نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ دو سنچریاں سکور کیں۔

راجستھان رایلز کے بولر جوفرا آرچر کو ان کی بہترین کار کردگی کے لیے مین آف دی ٹورنامنٹ کے اعزاز سے نوازا گیا جبکہ رایل چیلنجرز بنگلور کے پڈڈیکل کو سب سے اہم ابھرتے ہوئے کھلاڑی کا اعزا ملا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp