کرونا اور عالمی مالیاتی اداروں کا کردار۔


دنیا میں انسانوں کے مختلف نظریات و ضروریات ہو سکتی ہیں جو کہ وقت اور حالات کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے۔

جب سے انسانوں نے مل جل کر ایک معاشرے کی صورت میں رہنا شروع کیا تب سے وہ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ دنیا میں جینے کے لیے ایک دوسرے کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن دو عالمی جنگوں کے بھیانک نتائج کے بعد اس احساس کی شدت میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد بھی بہت حد تک یہی تھا کہ عالمی مسائل اور معاملات پر اور اس دنیا میں بہتر زندگی گزارنے اور لوگوں کی فلاح کے لیے تمام اقوام کو کیسے متحد کیا جائے۔ اگر ہم اقوام متحدہ کے کردار کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ کامیابی اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو ملی ہے اور بہت سے امراض کو شکست دینے میں اس کا کلیدی کردار رہا ہے اور اب بھی بہت سا ریسرچ کام ان ہی کے زیر سایہ انجام پا رہا ہے۔

کویڈ 19 نے پوری دنیا کو اچانک اس طرح اپنی لپیٹ میں لیا کہ پوری دنیا منجمد ہو کر رہ گئی۔ ساری دنیا کے انسانوں کو اپنی بقاء کا مسئلہ درپیش ہو گیا۔

کویڈ 19 نے پوری دنیا کی معیشت کو بھی شدید متاثر کیا اور غربت کے شکنجے نے پوری دنیا کو جکڑ لیا۔ لوگوں کی قوت خرید شدید متاثر ہوئی۔

اس دوران میں دنیا کے بہت سے اداروں نے وبا کو قابو کرنے کے لیے اپنے تمام تر وسائل کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں نے دنیا کو اس آفت سے نجات کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا شروع کر دیا جس کے خاطر خواہ نتائج ظاہر ہوئے۔

ان سب مشکلات میں دنیا کے غریب اور پسماندہ ممالک کی توقعات آئی ایم ایف اور WorldBank جیسے اداروں سے بڑھ گئی ہیں کہ یہ ادارے کرونا وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے موٴثر اقدامات کریں اور پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ ممکن بنائیں کہ ان ممالک کی حکومتیں کرونا کنٹرول پر توجہ دے سکیں اور ملکی معیشت کو بھی استحکام دے سکیں۔

تیسری دنیا بشمول پاکستان کے بجٹ کا زیادہ تر حصہ قرضوں کی واپسی میں صرف ہوتا ہے۔ ان ممالک کے بھاری قرضہ جات ہمیشہ سے صحت اور تعلیم کے شعبے پر بری طرح اثر انداز ہو رہے ہیں اور کرونا کی آفت جس میں غریب ممالک کی معیشت مکمل طور پر مفلوج ہے،

اس صورتحال میں یہ ناممکن ہے کہ غریب ممالک بشمول پاکستان کرونا کی وبا پر مکمل توجہ دے سکیں۔

لہٰذا ضروری ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے World Bank اور آئی ایم ایف ان ممالک کے قرضوں کی ادائیگی کو آسان بنائیں۔ قرض کا کچھ حصہ معاف کرنے کے ساتھ ساتھ قرضوں کی واپسی کو ریشیڈول کریں تاکہ دنیا کویڈ 19 کے خاتمے کی مہم پر مکمل توجہ دے کر حالات کا مقابلہ کرسکیں۔

اگر ایسا نہ کیا گیا تو دنیا میں کرونا کی صورتحال مریضوں کی تعداد میں مزید اضافے اور ہلاکتوں کا باعث بنے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).