امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی پر عمل درآمد مؤخر


امریکہ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ چین کی سوشل میڈیا موبائل ایپلی کیشن ‘ٹک ٹاک’ پر پابندی پر عمل درآمد ملتوی کر دیا گیا ہے۔

جمعرات کو کامرس ڈپارٹمنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹک ٹاک کے حق میں عدالتی حکم کی تعمیل کی جا رہی ہے۔

امریکی وفاقی عدالت نے ستمبر کے آخر میں حکومت کو ٹک ٹاک پر پابندی لگانے سے روک دیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ مستقل اس بات پر زور دیتی رہی ہے کہ تیزی سے مشہور ہونے والی چینی ایپلی کیشن پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی ‘بائٹ ڈانس’ ہے جو چینی حکومت سے منسلک ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ چین ٹک ٹک استعمال کرنے والے امریکی صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور یہ ایپلی کیشن قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

امریکی عدالت نے ٹک ٹاک پر پابندی مؤخر کر دی

خیال رہے کہ یہ مختصر ویڈیوز کی ایپلی کیشن امریکہ میں کافی مقبول ہے جس کے 10 کروڑ سے زائد صارفین صرف امریکہ میں موجود ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس ایپلی کیشن پر سیکیورٹی وجوہات کے باعث پابندی عائد کی تھی۔ البتہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت کے وفاقی جج نے حکمِ امتناع جاری کیا تھا۔

کامرس ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر عائد پابندی ملتوی کر دی گئی ہے اور محکمہ عدالتی حکم کے مندرجات پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ اور یہ پابندی اس وقت تک لاگو نہیں ہو گی جب تک مزید قانونی کارروائی عمل میں نہیں آتی۔

ٹک ٹاک پر پابندی کے عدالتی حکمِ امتناع کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی اپیل دائر کر چکی ہے۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکہ اور چین کی رسہ کشی

ٹک ٹاک نے امریکی انتطامیہ کی پابندی کے التوا کے اعلان کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے معاملات کو دیکھا جا رہا ہے تاکہ اس کا حل نکالا جا سکے۔

بیان میں ٹک ٹاک نے واضح کیا ہے کہ وہ امریکی انتظامیہ کے خدشات سے متفق نہیں لیکن اس کے باوجود وہ اس معاملے کے حل کے خواہش مند ہیں۔

یاد رہے کہ بائٹ ڈانس اور ٹک ٹاک نے امریکہ میں ٹیکنالوجی کمپنی ‘اوریکل’ اور ریٹیل کی بڑی کمپنی ‘وال مارٹ’ کے اشتراک سے نئی فرم بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ البتہ اس حوالے سے پیش رفت تاحال سامنے نہیں آ سکی ہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی ختم ہونے کے لیے ضروری ہے کہ یہ مقامی سرمایہ کاری کے ذریعے امریکی فرم کے کنٹرول کی ایک کمپنی بن جائے۔

ایسے کسی بھی منصوبے کے لیے ٹک ٹاک کو ممکنہ طور پر چین کی منظوری بھی درکار ہو گی۔

چین کی وزارتِ معیشت نے اگست میں نئے قواعد و ضوابط جاری کیے تھے جس کے تحت سویلین استعمال میں آنے والی ٹیکنالوجی کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس لیے ممکن ہے کہ ‘بائٹ ڈانس’ کو ٹک ٹاک کی فروخت میں مشکلات پیش آئیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa