منال خان: ’کسی ڈرامے کے حوالے سے پابندی کا اختیار ناظرین کو نہیں دیا جانا چاہیے، آپ کو پسند نہیں آرہا تو مت دیکھیں‘


منال
مجھے گالیاں دینے اور پیار کرنے والے، دونوں طرح کے ناظرین سے محبت ہے۔ پاکستانی اداکارہ منال خان، اپنے حال ہی میں چلنے والے دونوں ڈراموں (جلن او حسد) پر ملنے والے ردِعمل کے بارے میں کہتی ہیں کہ جب وہ ناظرین کی اتنی بڑی تعداد کو ’جلن‘ اور ’نند‘ کے بارے میں بات کرتا دیکھتی ہیں تو انھیں ان ڈراموں کی مقبولیت کا یقین نہیں آتا۔

بی بی سی کے لیے صحافی براق شبیر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں منال کا کہنا تھا ’کچھ کرداروں کے متعلق آپ ایسے ردِعمل کی توقع نہیں کرتے، لیکن جب اتنا اچھا ردعمل آتا ہے تو وہ بہت اچھا لگتا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ دونوں ڈراموں میں ان کا کردار بالکل مختلف ہے اور ان دونوں ڈراموں سے ناظرین کو پتا چلا کہ میں بالکل مختلف طرح کے دو کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔ جلن ڈرامے پر ہونے والی تنقید کی جواب میں منال کہتی ہیں کہ ’مجھے نہیں معلوم تھا کہ ’جلن‘ اتنا حساس موضوع بن جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیے

پیمرا ’ہم جنس پرستی‘ پر معترض، ’ہم‘ ٹی وی کو نوٹس

کیا پاکستانی ٹی وی ڈرامہ فحش اور غیراخلاقی ہو گیا ہے؟

’غیر مناسب لباس میں ماڈلنگ کی اجازت نہیں دے سکتے‘

گالا بسکٹ اشتہار پر بحث: ’کیا معاشرے کو ہنستی، مسکراتی، گاتی، جھومتی خواتین سے نفرت ہے؟‘

’ٹیلیویژن پر جتنے بھی کردار چل رہے ان میں سے کوئی نشا کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔

وہ کہتی ہیں کہ اصل میں جلن کی سٹوری سالی اور بہنوئی کےرشتے کی بے حرمتی کے متعلق نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں ’ناظرین نے اسے سالی اور بہنوئی کے بارے میں سمجھا۔ اصل میں یہ کہانی ایک لڑکی کے بارے میں ہے جو زندگی میں کچھ چاہتی ہے۔‘

پاکستانی ناظرین کی جانب سے ہونے والی تنقید پر منال کا کہنا ہے ’پورا ڈرامہ دیکھا نہیں جاتا اور پہلے ہی تنقید شروع کر دی جاتی ہے۔‘ منال کا کہنا ہے جو لوگ ابھی بھی ڈرامہ دیکھ رہے ہیں انھیں سمجھ آ رہا ہے کہ یہ سالی اور بہنوئی کے متعلق نہیں ہے۔

جلن کے سکرپٹ کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ انھیں اس پر کوئی تحفظات نہیں تھے اور وہ نشا کا کردار پڑھ کر بہت خوش تھیں۔

تاہم وہ کہتی ہیں کہ ’میں یہ نہیں کہوں گی کہ نشا جو کرتی ہے، وہ اچھی بات ہے، نشا مکمل طور پر غلط ہے۔۔ لیکن وہ ایک کہانی ہے اور نشا ایک کردار ہے اور اس کردار کو نبھانا، اس میں زندگی دینا، وہ ایک مشکل کام تھا لیکن میں نے بہت انجوائے گیا۔ یہ کردار میرے لیے ہمیشہ خاص رہے گا۔‘

جلن میں اپنے کردار کا موازنہ نند ڈرامے کی رابی سے کرتے ہوئِے ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ایسے رونے دھونے اور چپ رہنے والے کردار بہت کیے ہیں لیکن ’نشا ایک بے باک لڑکی ہے‘ منال کا دعویٰ ہے کہ ’ابھی ٹیلیویژن پر جتنے بھی کردار چل رہے ہیں ان میں سے کوئی نشا کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘۔

منال نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستانی ڈراموں میں وہی کچھ دکھایا جاتا ہے جو معاشرے میں ہو رہا ہے۔

’پیمرا کے بارے میں سنتی تھی، یہ نہیں پتا تھا پیمرا میرے (جلن) پیچھے آجائے گا‘

پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا کی جانب سے جلن ڈرامے کو بند کیے جانے اور پھر معاملہ عدالت میں جانے کے متعلق منال کہتی ہیں ’میں نے دور دور تک پیمرا کا سوچا بھی نہیں تھا۔

وہ ہنستے ہوئے کہتی ہیں ’پیمرا کے بارے میں سنتی تھی لیکن یہ نہیں پتا تھا پیمرا میرے (جلن) پیچھے آجائے گا۔‘

منال کہتی ہیں کہ انھیں بس اس چیز کا افسوس رہے گا کہ اس ڈرامے کو مکمل دیکھ کر اس کے بارے میں رائے قائم کرنے کی بجائے، پہلے ہی اسے بند کر دیا گیا۔

’کسی ڈرامے کے حوالے سے پابندی کا اختیار ناظرین کو نہیں دیا جانا چاہیے‘

ان کا کہنا ہے کہ ’کسی ڈرامے کے حوالے سے پابندی کا اختیار ناظرین کو نہیں دیا جانا چاہیے، ناظرین کے پاس صرف پسند ناپسند کا اختیار ہونا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اتنا وقت اور محنت سے اس صنعت کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں کو وسعت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، اگر آپ ہر چیز پر پابندی کا اختیار ناظرین کو دیتے ہیں تو اس سے یہ معاملہ ایک حساس رخ اختیار کر لے گا۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا اگر آپ کو ڈرامہ پسند نہیں آ رہا تو مت دیکھیں، پابندی کیوں لگانی ہے؟ یو ٹیوب، ٹک ٹاک سمیت کسی چیز پر پابندی کا کلچر ہی نہیں ہونا چاہیے۔ اگر آپ روزانہ ایک نئی چیز پر پابندی لگائیں گے تو کیا ہو گا؟ یا تو وہ چیزیں بننی ہی نہیں چاہیں جو لوگوں کو پسند نہ ہوں۔‘

منال کہتی ہیں ’جو ٹک ٹاک بنا رہے ہیں وہ بھی فنکار ہیں۔ اس کے لیے بہت محنت اور تخلیقی صلاحیت چاہیے ہوتی ہے اور آپ ایسی چھوٹی چوٹی چیزوں پر پابندی لگائیں گے تو لوگ بڑا کام کرنے کا رسک نہیں لیں گے۔‘

منال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جو لوگ آئے روز واہیات مواد کا الزام لگا کر چیزوں کی بندش کا مطالبہ کرتے ہیں، کیا وہ بتا سکتے ہیں واہیات ہے کیا؟‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے اسلامی جمہوریہ میں کوئی چیز واہیات نہیں ہوتی۔‘

’سکرپٹ اچھا ہو تو اداکار کسی بھی قسم کی اداکاری دکھا سکتا ہے‘

اس سوال کے جواب میں کہ جب انھیں کوئی کردار ادا کرنے کی آفر آئے، تو کیا وہ یہ دیکھتی ہیں کہ آن کے پاس کتنا مارجن ہے یا یہ کہ ناظرین اس کردار کو کیسے دیکھیں گے؟ منال کہتی ہیں کہ وہ دیکھتی ہیں کہ ان کے پاس کتنا مارجن ہے ’پہلے مجھے پسند آنا چاہیے، میں مطمئن ہوں تو ہی میں وہ کردار ادا کروں گی۔‘

منال کہتی ہیں کہ سب سے پہلے وہ سکرپٹ دیکھتی ہیں ’سکرپٹ اچھا ہو تو اداکار کسی بھی قسم کی اداکاری دکھا سکتا ہے، کچھ بھی کر سکتا ہے۔‘

دوسری چیز جو وہ دیکھتی ہیں وہ ہے، ڈائریکٹر۔ وہ کہتی ہی ’ڈائریکٹر کو اچھی کہانی ڈائریکٹ کرنا آنا چاہیے۔ تاکہ وہ آپ کے کردار کو پالش کرکے ایک اچھا کردار ناظرین کو دکھا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے بار بار ایک جیسا کام کرنا پسند نہیں اس لیے یہی دو چیزیں میں دیکھتی ہوں۔‘

’یہاں تک پہنچنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑی‘

اس سوال کے جواب میں کہ اداکاری کے سفر کے دوران انھیں انڈسٹری کی جانب سے امتیازی سلوک کا سامنا کتنا پڑا یا نہیں، منال کہتی ہیں کہ امتیازی سلوک تو نہیں لیکن یہاں تک پہنچنے کے لیے مجھے بہت محنت کرنی پڑی ’یہ میرے بچپن سے اب تک کی جانے والی محنت ہے جو مجھے یہاں تک لائی ہے۔‘

وہ کہتی ہیں ’میں یہ تو نہیں مانتی کہ میں بہت اچھی ایکٹر ہوں ابھی مجھے بہت سے راستوں سے گزرنا ہے بہت سے راستے بند بھی ہوں گے۔ لیکن جیسے میں آج کام کر رہی ہوں دس سال بعد بھی ایسے ہی کام کرنا چاہتی ہوں۔‘

https://www.instagram.com/p/CHIEEhsHei1/

’تعریف سن سکتے ہیں تو برائی سننے کا بھی ظرف ہونا چاہیے‘

اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے منال کہتی ہیں ’ ایمن اور میں نے جب انسٹا گرام اکاؤنٹ بنایا تھا ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ایک دن میری بہن ایمن خان پاکستان کی مشہور سلیبرٹی بن جائیں گی اور اتنے فالور ہوں گے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ لوگ ہم دونوں بہنوں کو الگ الگ طرح سے محبت کرتے ہیں۔ ’میرے خیال سے ایمن سے لوگ مجھ سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ دیکھیں ایمن نے تین سال سے بریک لیا ہوا ہے لیکن اب بھی وہ وہاں موجود ہے۔‘

منال کہتی ہیں کہ ’میں دیکھتی ہوں کہ لوگ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ محنت کر رہے ہوتے ہیں، لیکن میں بہت زیادہ محنت نہیں کر سکتی۔ ایمن اور میں نے بہت زیادہ فالوورز کے لیے کبھی محنت نہیں کی، بس ہم خوش قمست رہے اور ہمارے فالوور خود ہی بڑھ رہے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر ملنے والی منفی تنقید کے حوالے سے وہ کہتی ہیں ’زیادہ تر لوگ ایمن اور میرے لیے اچھی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ منفی کمنٹ بھی ہوتے ہیں لیکن میرے خیال سے منفی کو بھی مثبت انداز میں لینا چاہے۔‘

وہ کہتی ہیں ’اگر میں چھوٹی چھوٹی بات پر لوگوں سے بحث کروں گی تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر آپ عوامی شخصیت یا سلیبرٹی ہیں اور آپ کا پبلک اکاؤنٹ ہے تو آپ لوگوں کو شٹ اپ کال نہیں دے سکتے کہ ایسا نہ لکھیں۔ اس کے لیے آپ پھر پرائیوٹ اکاؤنٹ بنا لیں۔‘

منال کا کہنا ہے کہ ’تعریف سن سکتے ہیں تو برائی سننے کا بھی ظرف ہونا چاہیے‘۔

آنٹیاں مجھے جہاں دیکھتی ہیں، کھڑے کھڑے ڈانٹ دیتی ہیں

جلن کے بعد خود پر ہونے والی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے منال بتاتی ہیں ’آپ کو اندازہ بھی نہیں ہے مجھے کیا کیا سننے کو ملتا ہے۔۔۔ آنٹیاں مجھے جہاں دیکھتی ہیں، کھڑے کھڑے ڈانٹ دیتی ہیں۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ ’عورتیں مجھ سے باقاعدہ لڑنا شروع کر دیتی ہیں کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ میں اصل میں ایسی ہوں۔‘

’پھر میں ان سے کہتی ہوں آنٹی آپ مجھ کیوں ڈانٹ رہی ہیں، میری کیا غلطی ہے، یہ تو صرف ایک کردار تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ پھر بھی آپ کو ایسے رول نہیں کرنے چاہیے تو میں کہتی ہوں کہ آپ لوگ ہی کہتے ہیں کہ یہ تو بس روتی ہی رہتی ہیں، تو اب جہاں رلا رہے ہیں وہاں بھی آپ کو برداشت نہیں ہو رہا۔‘

منال کہتی ہیں کہ بس اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ خوشی خوشی اپنا کام کریں اور ناظرین سے پیار کریں کیونکہ ہم انھی کے لیے تو کام کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp