امریکی صدارتی انتخاب 2020: ٹرمپ پر بائیڈن کی برتری مزید مستحکم، جارجیا میں بھی متوقع کامیابی
بی بی سی کی پیش گوئی کے مطابق امریکی صدر کے لیے منتخب کیے گئے ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے ریاست جارجیا میں بھی کامیابی حاصل کی ہے، سنہ 1992 کے بعد اس ریاست سے جیتنے والے وہ پہلے ڈیموکریٹک امیدوار ہیں۔
اس جیت نے صدرات کے لیے جو بائیڈن کی پوزیشن کو مزید مستحکم کیا ہے اور انھیں ہماری پیشگوئی کے مطابق اب تک الیکٹورل کالج میں کل 306 ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔ الیکٹورل کالج ایک ایسا ادارہ ہے جو صدر کا انتخاب کرتا ہے اور اس کالج کے ارکان جنھیں الیکٹر بھی کہا جاتا ہے، عوام کے ووٹوں سے جیتتے ہیں۔
بی بی سی کی پیش گوئی کے مطابق ریاست شمالی کیرولائنا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کا امکان ہے جس سے انھیں الکیٹورل کالج کے 232 ووٹ حاصل ہو جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے ابھی تک اپنی ہار کا اعتراف نہیں کیا تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ انھوں نے جنوری میں کسی نئی انتظامیہ کی جانب اشارہ ضرور کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اہم امور پر نومنتخب امریکی صدر کا کیا مؤقف ہے؟
ٹرمپ کابینہ میں اکثریت سفید فام مرد تھے، بائیڈن کابینہ کیسی ہو گی؟
ٹرمپ کابینہ میں اکثریت سفید فام مرد تھے، بائیڈن کابینہ کیسی ہو گی؟
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن امریکہ کی خارجہ پالیسی کیسے تبدیل کریں گے؟
صدر نے وائٹ ہاؤس میں کورونا وائرس ٹاسک فورس کی ایک بریفنگ کے دوران اپنی شکست کو تسلیم کرنے سے گریز کیا، انتخاب میں شکست کے بعد وہ پہلی بار امریکی میڈیا پر نظر آئے۔
امریکہ میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے تاہم صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ وائرس سے لڑنے کے لیے لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا: ’مستقبل میں کیا ہو گا، کون جانتا ہے۔۔ کون جانے اس وقت کون سی انتظامیہ ہو گی۔ میرا خیال ہے کہ وقت ہی بتائے گا۔‘
صدر نے جو بائیڈن کا نام نہیں لیا، تاہم انھوں نامہ نگاروں کو سوالات کرنے کی اجازت نہیں دی۔
جو بائیڈن کی فتح کا اعتراف کرنے اور ایک انتظامیہ سے دوسری انتظامیہ کو اقتدار کی منتقلی کے حوالے سے صدر ٹرمپ پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
یاد رہے وائٹ ہاؤس پہنچنے کی دوڑ میں ان دو امریکی ریاستوں جارجیا اور شمالی کیرولائنا کے نتائج کا انتظار تھا۔
بائیڈن کے حاصل کردہ الیکٹورل ووٹوں کی تعداد ہیلری کلنٹن کے خلاف سنہ 2006 میں صدر ٹرمپ کے حاصل کردہ ووٹوں کے برابر ہے۔
صدر ٹرمپ نے اہم ریاستوں میں قانونی چیلنجوں کا آغاز کیا ہے اور بڑے پیمانے پر انتخابی دھوکہ دہی کے غیر یقینی الزامات عائد کیے ہیں۔
لیکن ان کی کوششوں کو جمعہ کے روز تین دھچکے لگے:
- ایریزونا میں ان کی ٹیم نے انتخاب کے دن ڈالے جانے والے بیلٹوں کے جائزے کے لیے قانونی چارہ جوئی کا ارادہ ترک کر دیا جس کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ ان کے حریف کی برتری یقینی ہے۔ یہ چیلنج اس دعوے پر مبنی تھا کہ کچھ قانونی ووٹ مسترد کردیے گئے تھے
- میشیگن میں، ایک جج نے انتخاب پر نظر رکھنے والے دو ریپبلیکنز کی ڈیٹروائٹ میں انتخابی نتائج کی سند کو روکنے والی درخواست مسترد کردی۔ اس درخواست میں وین کاؤنٹی میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا
- فلاڈیلفیا، پنسلوینیا میں، ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے ووٹوں کو کالعدم قرار دینے والی درخواست بھی مسترد کر دی گئی
جارجیا میں دونوں امیدواروں کے بیچ مارجن بہت کم ہونے کے سبب دوبارہ گنتی کی جانی ہے، لیکن بائیڈن ٹیم کو توقع ہے اس سے نتائج نہیں بدلیں گے۔
- دولت کی عظیم منتقلی جو نوجوانوں کو ’کچھ کیے بغیر‘ ارب پتی بنا رہی ہے - 20/04/2024
- کینیڈا میں چار سو کلو خالص سونے اور لاکھوں ڈالر کی چوری کے کیس میں گرفتاریاں: ’منظم گروہ نے یہ سب نیٹ فلکس سیریز سٹائل میں کیا‘ - 20/04/2024
- انڈیا میں سول سروس کے امتحان میں کامیابی پانے والے مسلمان طلبہ: ’سخت محنت کا کوئی نعم البدل نہیں‘ - 20/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).