پاکستان سپر لیگ: آٹھ ماہ کی تعطل کے بعد کراچی میں پی ایس ایل کی واپسی، لاہور قلندرز کے مالک فواد رانا کی آمد اور سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے


پاکستان سپر لیگ
پاکستان سپر لیگ کورونا وائرس کی وجہ سے آٹھ ماہ کے تعطل کے بعد آج سے دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔

پی ایس ایل کی واپسی کے ساتھ لاہور قلندرز کے مالک فواد رانا کا کہنا ہے کہ وہ کراچی میں اپنی ٹیم کی حمایت کے لیے گراؤنڈ میں موجود ہوں گے۔ فواد رانا اس ٹورنامنٹ کی ایک مقبول شخصیت مانے جاتے ہیں لیکن رواں سیزن کے دوران ذاتی مصروفیات کے باعث انھیں لاہور قلندرز کے میچوں میں نہیں دیکھا جاسکا تھا۔

پی ایس ایل سیزن فائیو کا آخری مرحلہ کورونا کی وبا کے دوران ملتوی ہونے کے بعد 14 نومبر یعنی آج سے کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں دوبارہ شروع ہو گا۔ اس دوران کراچی کے نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں خاموشی ہے اور شہر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان سپر لیگ کے آخری مرحلے کے لیے تیاریاں مکمل

پاکستان سپر لیگ: لاہور قلندرز کا چہرہ فواد رانا کہاں ہیں؟

پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے والے نئے چہرے کون ہیں

پاکستان سپر لیگ

آخری مرحلے کے چار میچوں میں آج دو میچ کھیلے جا رہے ہیں۔ پہلے میچ میں ملتان سلطانز کا مقابلہ کراچی کنگز سے ہو گا جبکہ دوسرے میچ میں پشاور زلمی کی ٹیم لاہور قلندرز سے مدِمقابل ہو گی۔

پہلے میچ کی فاتح ٹیم 17 نومبر کو ہونے والے فائنل میں جگہ بنا لے گی جبکہ شکست کھانے والی ٹیم 15 نومبر کو دوسرے میچ کی فاتح ٹیم سے مقابلہ کرے گی اور یہ میچ جیتنے والی ٹیم فائنل کھیلے گی۔

کووڈ 19 کی صورتحال کی وجہ سے ان چاروں میچوں میں شائقین کے سٹیڈیم میں داخلے پر پابندی ہو گی۔

فواد رانا: چار سال تک آخر میں آنا آسان نہیں تھا

پی ایس ایل فرنچائز لاہور قلندرز کے چیئرمین فواد رانا نے تصدیق کی کہ وہ کراچی آچکے ہیں اور 14 نومبر کو میچ کے دوران نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں اپنی ٹیم کی حمایت کرتے نظر آئیں گے۔

https://twitter.com/lahoreqalandars/status/1326927515890409475

گراؤنڈ میں کھیل کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ان کا رد عمل دینے اور جشن منانے کا منفرد انداز ہو یا پھر میچ ہار جانے کے بعد بھی مسکراتا ہوا چہرہ اور اس کے بعد ان کی آواز میں قلندرز کا تھیم سونگ، شائقین ان کی ہر ادا کو توجہ سے دیکھتے ہیں۔

رواں سال پی ایس ایل سے غیر حاضری پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے انھیں کافی ’مِس کیا‘ تھا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لاہور قلندرز کے سی ای او عاطف رانا نے بتایا تھا کہ ‘فواد رانا اپنی دیگر مصروفیات‘ کی وجہ سے پہلے شامل نہیں ہوسکے تھے۔

جیو نیوز پر اپنے ایک حالیہ ایک انٹرویو میں فواد رانا کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار سیزنز کے دوران آخری نمبر پر رہنا ’آسان نہیں تھا۔‘

’اس مرتبہ ٹیم میں توازن ہے۔ دو، تین سال ہمارے پاس بولرز کی شدید کمی تھی، ہمارے پاس فاسٹ بولر ہی کوئی نہیں تھا۔۔۔ ہم نے اس وقت چیلنجز کا سامنا کیا اور نظام تشکیل دیا۔‘

’پاکستان میں ٹیلنٹ ہے۔ میں اس لیے جیتنا چاہتا ہوں تاکہ ان لوگوں کو امید دوں جو کہتے تھے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ نہیں ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ میچ کے دوران جان بوجھ کر جذبات ظاہر کرتے ہیں تو ان کا جواب تھا کہ: ’کاش میں یہ سب نہ کروں۔ میرا ریفلیکس ایکشن ہوتا ہے جو کہ مجھے بعد میں احساس ہوتا ہے کہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔

’اگر آپ کو یاد ہو۔ دوسرے سیزن میں کراچی سے میچ تھا۔ پہلے سیزن میں کریس گیل ہمارے ساتھ تھا اور دوسرے میں ان کے ساتھ۔ میچ شروع ہونے سے پہلے مجھے محمد عامر اور شعیب ملک نے بتایا کہ کریس گیل نے کہا کہ جتنا سکور لاہور کرے گا، میں (اکیلا) اتنا سکور کروں گا۔‘

فواد رانا، لاہور قلندرز

’میں بہت اداس ہوا۔ پھر ہوا یہ کہ کریس گیل آؤٹ ہوگ یا۔ کریس گیل کا ایک مشہور ڈانس تھا۔ مجھے بالکل نہیں پتا تھا کہ میں وہ ڈانس کر رہا تھا۔ اس کے فوراً بعد مجھے میری اہلیہ نے کہا کہ آپ یہ کیا کر رہے تھے۔ (یہ) ریفلیکس ایکشن تھا کہ وہ آؤٹ ہوا۔‘

’مجھے اس وقت اتنی خوشی تھی۔ میں نے اس وقت یہ پلان نہیں کیا تھا۔۔۔ لاہور کے لوگوں کا یہی مزاج ہے۔‘

اس انٹرویو میں فواد رانا کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ٹیم کی شکست نہیں سہہ پاتے اور ’اکیلے میچ دیکھتے ہوئے بھی میں ایسا ہی کرتا ہوں۔‘

لاہور قلندرز کے مالک کی واپسی، سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے

12 نومبر کو فواد رانا نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں وہ بتاتے ہیں کہ وہ کراچی میں اپنی ٹیم کی حمایت کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے کافی دلچسپ تبصرے کیے ہیں۔

ان کی ویڈیو پر ہی سینکڑوں صارفین نے ’ویلکم بیک رانا صاحب‘ کہہ دیا۔

ایک صارف نے پیغام پر ردعمل دیا کہ ’اب لاہور نے پھر سے ہارنا شروع کر دینا ہے۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ صرف ان کے لیے لاہور جیتے۔‘

اسی طرح ایک صارف نے لکھا کہ فواد رانا کی آمد سے ہوسکتا ہے ’لاہور کا بُرا وقت شروع ہوگیا ہو۔‘

ایک دوسری صارف نے لکھا کہ مجھے ابھی سے ان کے لیے دکھ ہو رہا ہے۔

فرحان نامی صارف نے لکھا کہ ’رانا صاحب پہنچ تو گئے ہیں، لیکن مجھے ڈر ہے کہ جتنی جلدی یہ پہنچے ہیں کہیں اتنی ہی جلدی واپس نہ جانا پڑے۔‘

محمد زین نے کہا کہ ’رانا صاحب آگئے ہیں۔ پی ایس ایل کی رنگینیاں واپس آتے ہوئے۔‘

مریم کے مطابق رانا فواد ’پی ایس ایل کی جان ہیں۔‘

‘خاموش اسٹیڈیم ، بے رنگ ماحول، سخت سکیورٹی’

بی بی سی کے نامہ نگار عبدالرشید شکور بتاتے ہیں کہ پاکستان سپر لیگ فائیو آٹھ ماہ کے تعطل کے بعد اپنا سفر مکمل کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے لیکن نیشنل سٹیڈیم میں سکوت طاری ہے۔ کھلاڑی موجود ہیں لیکن سٹینڈز خاموش ہیں کیونکہ چوکوں چھکوں اور وکٹیں اڑاتی ہوئی گیندوں پرداد دینے والے موجود نہیں ہیں۔

یہ نظارہ لیگ کے آخری پانچ میچوں کے دوران بھی دیکھا گیا تھا جب کووڈ 19 کی وجہ سے شائقین کے سٹیڈیم میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی

‘پریس باکس میں سماجی فاصلے’

'پریس باکس میں سماجی فاصلے'

پی ایس ایل کے پلے آف اور فائنل کی کوریج کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے جو پروٹوکول متعین کیے ہیں ان میں پریس باکس میں سماجی فاصلے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ میڈیا فلور پر جہاں پریس باکس اور کمنٹری باکس موجود ہیں یہاں سٹیکرز چسپاں ہیں جن پر سماجی فاصلے سے متعلق ہدایات درج ہیں اور سینیٹائزر کٹ بھی نصب ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کی اہمیت کے پیش نظر ان تمام صحافیوں کوکوریج کا موقع فراہم کیا ہے جو اس سے رجسٹرڈ ہیں۔

یاد رہے کہ اس سال پاکستانی ٹیم کے انگلینڈ کے دورے کے موقع پر انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے صرف بارہ صحافیوں کو کوریج کی اجازت دی تھی جبکہ گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات میں ختم ہونے والی آئی پی ایل میں کسی بھی صحافی کو سٹیڈیم میں کوریج کی اجازت نہیں تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایس او پیز کے مطابق کوئی بھی پریس کانفرنس بالمشافہ نہیں ہورہی ہے صحافیوں کو زوم کے ذریعے لنک مہیا کردیا گیا ہے اور کھلاڑی ڈریسنگ روم سے سوالوں کے جواب دے رہے ہیں۔

سٹیڈیم میں صرف محدود پیمانے پر مہمان موجود ہوں گے جن میں فرنچائز ٹیموں کے مہمان، پی ایس ایل کے کمرشل پارٹنرز اور کھلاڑیوں کی فیمیلز شامل ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے معاہدوں کی وجہ سے ان مہمانوں کو محدود تعداد میں ایڈجسٹ کررہا ہے۔

‘سکیورٹی سے رینجرز غائب’

نیشنل سٹیڈیم کے اطراف ٹریفک کے بے پناہ رش کو دیکھ کر یہ گمان ہوتا ہے کہ شاید ہر کوئی پی ایس ایل فائیو کے بقیہ میچوں کی طرف دیوانہ وار بھاگ رہا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔

ٹریفک کے اس غیرمعمولی دباؤ کا پی ایس ایل سے تعلق صرف اتنا ہے کہ نیشنل سٹیڈیم کے قریب کی سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ ہر کوئی متبادل راستے کی تلاش میں بھٹک رہا ہے۔

سکیورٹی

اس بار پاکستان سپر لیگ میں سکیورٹی کے انتظامات اور سرگرمیوں میں فروری مارچ کے مقابلے میں زیادہ سختی نظر آرہی ہے۔ تاہم سب سے غیرمعمولی بات یہ ہے کہ اس بار سٹیڈیم کی سکیورٹی سے رینجرز کو دور کردیا گیا ہے۔

اس بارے میں باضابطہ طور پر کوئی بات کرنے کے لیے تیار نہیں لیکن اس کا تعلق آئی جی پولیس اور رینجرز والے واقعے سے بتایا جارہا ہے۔

’ٹکٹیں مانگنے والوں سے جان چھوٹی‘

پاکستان میں مفت ٹکٹ لے کر کٹ میچز دیکھنے کا رجحان عام ہے۔

جیسے ہی کوئی انٹرنیشنل سیریز اور خاص کر پی ایس ایل کا وقت آتا ہے ٹکٹوں کی فرمائشیں ختم ہونے کا نام نہیں لیتیں تاہم موجودہ صورتحال میں اب اس طرح کی فرمائشوں کا کوئی تصور نہیں۔

جن لوگوں سے ٹکٹیں مانگی جاتی ہیں سب سے زیادہ وہ خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے ہماری جان چھوٹ گئی ہے ورنہ لوگوں نے فون اور میسجز کرکے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑنا تھا۔

‘ڈین جونز کی یاد’

فروری مارچ میں جب پی ایس ایل ہورہی تھی تو کراچی کنگز کے ڈگ آؤٹ اور سٹریٹجک میٹنگز میں جو شخص سب سے زیادہ متحرک نظر آرہا تھا وہ اس کے کوچ ڈین جونز تھے جو کراچی کنگز کو اپنی حکمت عملی اور تجربے سے فائدہ پہنچاتے ہوئے دوسرے نمبر پر لے آئے۔

وہ 25 ستمبر کو ممبئی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئےتھے۔ کراچی کنگز اب ان کے بغیر میدان میں اتری ہے البتہ اسے وسیم اکرم کا تجربہ حاصل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp