کارل ینگ اور اجتماعی لاشعور


انسانی نفسیات کے راز کی پہلی دو قسطوں میں ہم نے سگمنڈ فرائڈ ، لاشعور اور تحلیل نفسی کے بارے میں گفتگو کی تھی۔ اس قسط میں ہم کارل ینگ اور ان کے خیالات پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔

CARL JUNG سوٹزرلینڈ کے باشندے تھے۔ انہوں نے انسانی نفسیات کے علم میں گرانقدر اضافے کیے ’بہت سی گتھیوں کو سلجھایا اور بہت سے رازوں کو جانا۔ ان کے اجتماعی لاشعور اور INTROVERT/EXTROVERT کے تصورات بہت مقبول ہوئے۔

کارل ینگ نے نفسیاتی مریضوں کے علاج کے لیے آزاد تلازمہ خیال
WORD FREE ASSOCIATION TEST
کا تجربہ کیا۔ وہ اپنے مریض کو ایک لفظ (مثال کے طور پر۔ ماں۔ یا۔ محبت۔ یا حسد) دیتے تھے اور کہتے تھے کہ اس لفظ کو سننے کے بعد جو بھی خیال ذہن میں آئے وہ کہہ دے۔ اس طرح ان کی مریض کے لاشعور میں چھپے تضادات تک رسائی ہو جاتی تھی۔ جب ینگ نے اپنے پیشہ ورانہ تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر ایک مقالہ لکھا تو اسے سگمنڈ فرائڈ کو بھیجا کیونکہ وہ فرائڈ کا بڑا احترام کرتے تھے۔ فرائڈ اس مقالے سے اتنا متاثر ہوئے کہ انہوں نے ینگ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔

دو ماہرین نفسیات کی پہلی ملاقات بارہ گھنٹے جاری رہی جس میں دونوں نے انسانی نفسیات کے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ 1907 کی بات ہے جب ینگ کی عمر تیس برس اور فرائڈ کی عمر پچاس برس تھی۔ فرائڈ ینگ کی ذہانت سے اتنے متاثر ہوئے کہ اسے اپنا ’بیٹا‘ کہنے لگے۔ فرائڈ کی خواہش تھی کہ ینگ ان کے نظریاتی اور پیشہ ورانہ جانشین بن جائیں۔ 1911 میں جب دونوں نے مل کر INTERNATIONAL PSYCHOANALYTICAL SOCIETY کی بنیاد رکھی تو ینگ اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔

ینگ فرائڈ سے بہت متاثر تھے اور ان کا بہت احترام کرتے تھے لیکن انہیں یہ جان کر افسوس ہوا کہ فرائڈ اپنے نظریات پر تنقید نہیں برداشت کر سکتے تھے۔ فرائڈ اور ینگ بعض موضوعات پر اتفاق اور بعض پر اختلاف کرتے تھے۔ فرائڈ کا خیال تھا کہ نفسیاتی مسائل کا تعلق لاشعور کے جنسی تضادات سے ہے۔ ینگ کو موقف تھا کہ بعض نفسیاتی مسائل کا تعلق جنسیات سے ہے اور بعض کا تعلق روحانیات سے ہے۔ جب ینگ نے فرائڈ کے نظریات کو چیلنج کرنا شروع کیا تو ان کی دوستی میں دراڑیں پڑنی شروع ہو گئیں۔ ان دونوں کی دوستی جو 1907 میں شروع ہوئی تھی 1913 میں ختم ہو گئی۔ ان دونوں نے ایک ہی کانفرنس میں شریک ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے کوئی بات نہ کی۔ وہ ایک کمرے میں موجود ہونے کے باوجود دو مختلف دنیاؤں میں جا بسے تھے۔

فرائڈ سے نظریاتی اور پیشہ ورانہ جدائی کے بعد ینگ نے اپنا نیا مکتب فکر بنایا اور اس کا نام ANALYTICAL PSYCHOLOGY رکھا۔ انہوں نے اپنے خیالات اور نظریات کے حوالے سے کئی کتابیں لکھیں۔ میں اس کالم میں ان کے چند دقیق اور گنجلک نظریات کو عام فہم انداز سے پیش کرنے کی کوشش کرنا چاہتا ہوں۔

1۔ ینگ کا خیال تھا کہ انسان انفرادی لاشعور کے ساتھ ساتھ اجتماعی لاشعور COLLECTIVE UNCONSCIOUS بھی رکھتے ہیں۔ یہ وہ لاشعور ہے جس کا سراغ کسی قوم کے ادب ’فنون لطیفہ‘ موسیقی اور لوک کہانیوں میں ملتا ہے۔ بعض لوگوں کو خوابوں میں ایسی چیزیں یا واقعات دکھائی دیتے ہیں جن کا ان کی ذاتی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کیونکہ ان کا تعلق اجتماعی لاشعور اور اساطیری کہاوتوں سے ہوتا ہے۔

2۔ فرائڈ کا خیال تھا کہ ہمارے خوابوں کا تعلق ہمارے ماضی سے ہے جب کہ ینگ یہ سمجھتے تھے کہ خوابوں کا تعلق مستقبل سے بھی ہو سکتا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ انسان کا لاشعور اس کے شعور سے زیادہ دانا ہوتا ہے اور بعض دفعہ وہ ہمیں مستقبل کے بارے میں مفید مشورے دیتا ہے۔

3۔ ینگ کا موقف تھا کہ انسان اس وقت نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتا ہے جب اس کے شعور اور لاشعور میں تضاد پیدا ہوتا ہے۔ جب وہ تضاد ایک حد سے زیادہ ہو جائے تو انسان اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے۔ ینگ نفسیاتی علاج سے شعور اور لاشعور کے تضاد کو ختم کرنے کی کوشش کرتے تھے تا کہ انسان ذہنی طور پر صحتمند زندگی گزار سکے۔

4، ینگ کا خیال تھا کہ ہر مرد کے لاشعور میں ایک عورت ANIMA اور ہر عورت کے لاشعور میں ایک مرد ANIMUS موجود ہوتا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ صحتمند عورتیں اور مرد اپنے شعور اور لاشعور میں ایک توازن قائم رکھتے ہیں۔

5۔ ینگ نے دو طرح کی شخصیات کی نشاندہی کی

INTROVERT
لوگ شرمیلے اور تنہائی پسند ہوتے ہیں۔ وہ محفل میں تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعد اپنے خول میں واپس جانا چاہتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کے ساتھ بہت سا وقت گزرنے سے وہ تھک جاتے ہیں۔

EXTROVERT
لوگ محفل کی جان ہوتے ہیں۔ وہ لوگوں سے مل کر خوش ہوتے ہیں اور وہ دوسرے لوگوں سے جذباتی توانائی حاصل کرتے ہیں۔

6۔ ینگ کا مشاہدہ اور تجربہ تھا کہ جوں جوں انسان کی عمر بڑھتی ہے اور وہ اپنی زندگی کے تجربات سے سیکھتا ہے اس میں دانائی پیدا ہوتی ہے۔

ینگ نے اسی برس کی عمر میں اپنی سوانح عمری لکھی جس کا نام MEMORIES, DREAMS REFLECTIONS ہے۔ اس کتاب میں ینگ نے اپنے روحانی تجربات اور اپنے نفسیاتی ارتقا کا ذکر تفصیل سے کیا ہے۔

بیسویں صدی کے آغاز میں فرائڈ کے مداحوں کی فہرست طویل تھی لیکن اکیسویں صدی کے آغاز تک پہنچتے پہنچتے ینگ کے پرستاروں کی فہرست بھی طویل ہوتی جا رہی ہے۔

ینگ نے ہندوستان کا سفر بھی کیا تھا۔ انہوں نے مغرب کی سائنسی دنیا کو مشرق کی روحانی دنیا سے متعارف کروایا اور مشرقی اور مغربی روایات میں ایک نفسیاتی اور روحانی پل تعمیر کرنے کی کوشش کی۔

چند سال پیشتر ان کی کتاب THE RED BOOK چھپی ہے جس میں ان کی زندگی کے وہ غیر معمولی واقعات چھپے ہیں جو ان کی زندگی میں نہیں چھپے تھے۔

پچھلے دنوں ینگ کی ایک روسی شاگرد سبرینا کے حوالے سے بھی ایک کتاب چھپی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ینگ اور فرائڈ کی دوستی ختم ہونے کے بعد بھی دونوں کی سبرینا سے خط و کتابت جاری تھی اور وہ ایک کے خطوط کو دوسرے کو بھیجتی تھیں۔ وہ شاگرد خود بھی بعد میں ایک ماہر نفسیات بن گئی تھیں اور ان کے خطوط نے ینگ اور فرائڈ دونوں کے نظریات کو متاثر کیا تھا لیکن اس کا نام ایک صدی تک صیغہ راز میں رہا۔ سبرینا اپنے خطوط یورپ کے ایک ہوٹل میں بھول آئی تھی۔ جب وہ خطوط دہائیوں بعد ملے تو بیسویں صدی کی نفسیات کی تاریخ کے بہت سے رازوں سے پردہ اٹھا۔ سبرینا کے خطوط بھی انسانی لاشعور اور فرائڈ اور ینگ کی دوستی کی طرح پراسرار تھے۔

نوٹ: انسانی نفسیات کے راز کی اگلی چوتھی قسط امریکی ماہر نفسیات ہیری سٹاک سالیوان اور انسانی رشتوں کی نفسیات کے بارے میں ہوگی۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail