پاکستان میں سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ، ملکی ترقی کی علامت؟


وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے مشیر برائے تجارت اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رواں سال اکتوبر میں ملکی تاریخ میں سیمنٹ کی سب سے زیادہ فروخت ریکارڈ کی گئی جو 57 لاکھ 35 ہزار ٹن کے لگ بھگ تھی۔

حکومتی اعدادو شمار کے مطابق مقامی سطح پر گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں سیمنٹ کی کھپت 15.83 فی صد زیادہ رہی۔ اسی عرصے کے دوران سیمنٹ کی برآمدات میں بھی 19 فی صد اضافہ دیکھا گیا ہے جو ایک ماہ میں 32.86 ملین ڈالرز رہیں۔

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سیمنٹ کی کھپت گزشتہ سال کی نسبت 10 فی صد اضافہ زیادہ رہی اور اس سے ملکی خزانے میں 105 ملین ڈالرز سے زائد کے غیر ملکی زرمبادلہ آئے۔

سیمنٹ کی فروخت میں اضافے کی وجوہات؟

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کے جنرل سیکریٹری شہزاد احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سیمنٹ کی فروخت میں حالیہ اضافہ کی اصل وجہ تعمیراتی سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری ہے۔ جس کے لیے حکومت نے فی الوقت یہ چھوٹ دی ہے کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ان کی آمدن کے ذرائع نہیں پوچھے جائیں گے۔

ان کے خیال میں اس چھوٹ کا فائدہ بلڈرز اور دیگر افراد خوب اٹھارہے ہیں اور اس سے اپنی مشتبہ دولت کو جائز کرنے میں مصروف ہیں۔

شہزاد احمد نے مزید بتایا کہ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ حکومت کی جانب سے تعمیراتی صنعت کو دیے جانے والے ترغیبی پیکیج سے بھی سیمنٹ کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے۔

اُن کے بقول دوسرا اہم محرک سیمنٹ پر کم کی جانے والی ایکسائز ڈیوٹی ہے۔ شہزاد احمد کا مزید کہنا تھا کہ رواں برس پیش کیے جانے والے بجٹ سے قبل سیمنٹ کی فی بوری پر 100 روپے ایکسائز ڈیوٹی تھی۔ جسے کم کرکے 75 روپے کردیا گیا تھا۔ لیکن دوسری جانب اس پر سیلز ٹیکس کی مد میں کوئی کمی نہیں کی گئی، وہ ابھی بھی 75 روپے فی بوری ہی ہے۔ ان کے بقول اس طرح اب بھی سیمنٹ کی ایک بوری پر 150 روپے ٹیکس عائد ہے۔

ماہرین کے مطابق سیمنٹ کی فروخت میں حالیہ اضافہ کی اصل وجہ تعمیراتی سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری ہے۔ (فائل فوٹو)
ماہرین کے مطابق سیمنٹ کی فروخت میں حالیہ اضافہ کی اصل وجہ تعمیراتی سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری ہے۔ (فائل فوٹو)

ان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ کو پُر تعیش اشیا میں شمار نہیں کیا جاتا بلکہ یہ ملکی تعمیر و ترقی کے لیے ضروری ہے، اگر سیمنٹ پر عائد ڈیوٹی پر مزید کمی کردی جائے تو اس سے سیمنٹ کی فروخت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت پاکستان بھر میں سیمنٹ بنانے کے 26 کارخانے موجود ہیں۔ جہاں فی الوقت سات کروڑ دس لاکھ ٹن سیمنٹ سالانہ پیدا کرنے کی استطاعت ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ کارخانے پنجاب میں قائم ہیں۔

سیمنٹ کی فروخت بڑھنے کا مطلب ملکی معیشت کی ترقی ہے؟

دوسری جانب معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیمنٹ کی فروخت ملکی معاشی ترقی میں حوصلہ افزا تو ہے لیکن اس کی فروخت میں اضافہ ملکی معیشت میں ہونے والی ترقی کا پیمانہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ بلواسطہ ذریعہ ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں کس حد تک جاری ہیں۔

ماہر معاشیات اور مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں میں اہم مالی عہدوں پر تعینات رہنے والے فضیل زبید احمد کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی حکومت کی جانب سے کوئی بڑے ترقیاتی پیکج شروع تو نہیں کیے گئے لیکن امید یہ کی جارہی ہے کہ سال 2021 کے شروع کے چند ماہ میں سیمنٹ کی فروخت میں مزید اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک جانب ملک میں سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری جانب اس کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

حکومتی اعدادو شمار کے مطابق مقامی سطح پر گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں 15 اعشاریہ 83 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ (فائل فوٹو)
حکومتی اعدادو شمار کے مطابق مقامی سطح پر گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں 15 اعشاریہ 83 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ (فائل فوٹو)

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ملک میں دو نئے ڈیمز کی تعمیر سے وہاں تعمیراتی کام کے لیے سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی اشیا کی ضرورت ہو گی۔ اسی طرح ہاؤسنگ سیکٹر میں بڑے پیمانے پر کام سے بھی سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ ممکن ہے۔

ان کے بقول ان عوامل سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ آنے والے دنوں میں اس کی طلب میں قدرے اضافہ ہوسکتا ہے۔

فضیل زبید احمد کا کہنا تھا کہ امریکہ میں جوبائیڈن حکومت آنے سے ایران سے تعلقات استوار کرے گی اور اس پر پابندیاں نرم کرسکتی ہے۔ اس طرح چین اور ایران کے درمیان اربوں ڈالر کے معاہدوں پر عملدرآمد سے بڑے ترقیاتی منصوبے شروع ہو سکتے ہیں، لہذٰا پاکستانی سیمنٹ کی مانگ مزید بڑھ سکتی ہے۔

فضیل زبید احمد کے مطابق سیمنٹ کی صنعتیں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مراعات کا بھرپور فائدہ اٹھاسکتی ہیں اور اس سے ملک میں سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ لیکن دنیا کا کوئی ملک بھی برآمدات کو بڑھائے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ اس کے لیے جہاں ملک کے اندر سیمنٹ کی کھپت کو بڑھانا ہوگا، وہیں اسے برآمد کرنے کے لیے سفارت کاری کے ساتھ نئی مارکیٹوں کی تلاش بھی جاری رکھنا ہوگی۔

اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین حسن بخشی کا کہنا تھا کہ سیمنٹ کی فروخت بڑھنے کی وجوہات میں انفراسٹرکچر کی ترقی، حکومت کے ترقیاتی منصوبے یا پھر ہاؤسنگ اور صنعتی ترقی ہوسکتی ہیں۔

فضیل زبید احمد کے مطابق سیمنٹ کی صنعتیں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مراعات کا بھرپور فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ (فائل فوٹو)
فضیل زبید احمد کے مطابق سیمنٹ کی صنعتیں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مراعات کا بھرپور فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ (فائل فوٹو)

ان کے خیال میں اس وقت سیمنٹ کی فروخت میں اضافے کی وجہ ہاؤسنگ، کمرشل اور صنعتی میدان میں تعمیراتی کام بڑھنا ہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی خاص ترقیاتی کام فی الوقت ہوتا نظر نہیں آتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سیکٹر میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے دی جانے والی مراعات کسی حد تک اس اضافے کی وجہ ضرور ہیں۔ اسی طرح اسٹیل اور دیگر شعبوں میں بھی شرح نمو بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

حسن بخشی کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے بہتر ماحول فراہم کیا جارہا ہے، بلڈر اور ڈویلپر کے ساتھ گھر خریدنے والے کو بھی مراعات دی جا رہی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تعمیراتی سرگرمیاں زور پکڑنے سے اس کے ساتھ منسلک تقریباً 40 دیگر صنعتوں میں بھی سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ جن میں اسٹیل، لکڑی، سینیٹری، المونیم اور دیگر بڑی صنعتیں شامل ہیں۔ جب کہ 70 فی صد ایسے مزدور جن کے پاس کوئی ہنر نہ ہو، وہ بھی اس سے وابستہ کاموں میں لگ سکتے ہیں۔ اس سے لوگوں کو جہاں روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں وہیں ملک میں سیمنٹ کی بڑی صنعت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa