پاکپتن: ایم پی اے کا شادی ہال سیل کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر پر مبینہ تشدد


پاکپتن کے اسسٹنٹ کمشنر خاور بشیر نے ایف آئی آر درج کروائی ہے کہ وہ 14 نومبر کی رات سوا دس بجے میرج فنکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی چیکنگ کے لیے عمر مارکی ہوتہ روڈ بائی پاس پاکپتن اپنی سرکاری گاڑی میں پہنچے تو وہاں پر ون ڈش میرج فنکشن ایکٹ 2016 کی خلاف ورزی ہو رہی تھی۔ اسسٹنٹ کمشنر نے شادی ہال کے مینیجر کو بلا کر جواب طلب کیا کہ آیا یہ خلاف ورزی شادی ہال کی جانب سے ہے یا پارٹی کی طرف سے جس پر حاجی غلام مصطفیٰ سے ان کی تلخ کلامی ہوئی۔

ایف آئی آر کے مطابق اس پر ”مصطفیٰ نے تلخ لہجے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری جرات کیسے ہوئی عمر مارکی چیک کرنے کی، یہ میاں نوید ایم پی اے کی ملکیت ہے، تمہیں یہاں آنا بہت مہنگا پڑے گا، یہ خلاف ورزی ہم نے کی ہے، آپ جو کر سکتے ہیں کر لیں۔ جس پر بمطابق قانون کے تحت 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کر کے رسید الزام علیہ نمبر 3 مصطفیٰ کے حوالے کر دی جس پر غلام مصطفیٰ الزام علیہ نے شور و واویلا کیا جس پر دیگر الزام علیہ بالا آ گئے۔“

”آتے ہی الزام علیہ نمبر ایک میاں نوید علی نے للکارا مارا کہ اسے پکڑ لو اور جان سے مار دو جس پر الزام علیہ نمبر 4 عبدالحمید ڈھلو نے اپنی پرائیویٹ رائفل سے بٹ مارا اور فائر کرنے کی دھمکی دی۔“

”الزام علیہان نے روبرو سائل کے ڈرائیور و گن مین کے زبردستی اسلحہ کے زور پر گریبان پکڑتے ہوئے انتہائی غلیظ گالیاں دیں اور یرغمال بنا کر اپنی پرائیویٹ گاڑی برنگ سیاہ میں بٹھا لیا اور سائل کو اغوا کر کے حوروں [بعینہ] مکوں اور ڈھڈوں [بعینہ] سے مارتے ہوئے نامعلوم مقام پر لے جا کر باندھ دیا اور تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔“

”اسی دوران الزام علیہ میاں نوید علی نے سائل کی سرکاری فائن بک اور وصول کردہ جرمانہ 50 ہزار روپے بھی زبردستی چھین لیے جس پر پیچھے سے گواہان ڈرائیور محمد شریف اور گن مین محمد شریف آ گئے اور الزام علیہان کی منت سماجت کرتے رہے جس پر الزام علیہ نمبر 1 نے اس شرط پر رہائی دی کہ اگر دوبارہ عمر مارکی آنے کی ہمت کی تو زندہ بچ کر نہیں جا سکو گے۔ سائل و گواہان کی منت سماجت کرنے پر جان بخشی ہوئی۔“

پنجاب اسمبلی کے ریکارڈ کے مطابق میاں نوید علی ولد میاں احمد علی کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے اور وہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے بی اے کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔وہ ایگزیکٹو ممبر رحیم یار خان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری رہ چکے ہیں۔ وہ دوسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ وہ سنہ 2013 سے 2018 تک پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی سیکرٹری برائے لیبر اور ہیومن رائٹس رہے ہیں اور تھائی لینڈ، سعودی عرب اور ملائشیا جا چکے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن خاور بشیر کے ساتھ ایم پی اے نوید علی اور دیگر افراد کے ناروا سلوک پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے آر پی او ساہیوال کو واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”قانون ہاتھ میں لینے والا کتنا ہی با اثر کیوں نہ ہو، قانونی کارروائی سے نہیں بچ پائے گا“ ۔

”صوبہ بھر میں شادی بیاہ کی تقریبات کے لئے ون ڈش اور وقت کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔ کسی کو میرج ایکٹ کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسسٹنٹ کمشنر نے سرکاری فرائض سرانجام دیتے ہوئے قانون شکن عناصر کے خلاف کارروائی کی۔“

”سرکاری فرائض کو ذمہ داری سے ادا کرنے والے افسر قابل احترام ہیں۔ سرکاری فرائض کی انجام دہی کے دوران افسر سے بدتمیزی اور ناروا سلوک کیا گیا۔ فیلڈ افسر سے ناروا سلوک کسی صورت قابل قبول نہیں۔“

اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے صدر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر میانوالی طارق ملک نے کہا ہے کہ ”اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن کے ساتھ اندوہناک واقعے کی خبریں انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ریاستی مشینری کو اتنا ذلیل کیا جائے اور پھر توقع رکھی جائے کہ سول سرونٹس قانون کی عملداری کروائیں۔ ایم پی اے میاں نوید علی پاکپتن پر ایف آئی آر کٹ چکی ہے اور ریاست ان کو گرفتار کرے۔“

آل پاکستان پروونشل سول سروسز ایسوی ایشن نے اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے مندرجہ ذیل ٹویٹ کی ”سول سرونٹس حکومتی عملداری کیا کروائیں جب شادی ہال سیل کرنے پر ان پر تشدد، حبس بے جا اور گالم گلوج ہو۔ شادی ہال سیل کرنے پر ایم پی اے میاں نوید علی پاکپتن کی نشے میں دھت بدمعاشی پر حکومت پنجاب ان کو گرفتار کرے ورنہ سول سرونٹس انتہائی مایوسی کا شکار ہوں گے“

 

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).