ناران، کاغان میں شدید برفباری: ’مجھے لگا کہ اتنی برفباری اور اندھیری رات میں شاید ہم بچ ہی نہ پائیں‘


'ہم ساری رات وہاں پھنسے رہے۔ سردی بہت تھی تو گاڑی میں ہیٹر چلا دیا لیکن پھر پیٹرول بھی ختم ہو گیا۔ مجھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ اتنی برفباری، ایسی اندھیری رات اور ان حالات میں تو شاید ہم بچ ہی نہ پائیں۔‘

پنجاب کے شہر بہاولپور کے رہائشی ناران اور شمالی علاقہ جات کی سیر کی غرض سے یہاں آئے تو مگر ان کی واپسی کا سفر کافی پُرخطر رہا۔

انھوں نے بتایا کہ ناران میں چند دن کے قیام کے بعد جب اتوار کو ان کے خاندان نے واپسی کا سفر شروع کیا تو سکی کناری ڈیم کے نزدیک برفباری اور گلیشئیر گرنے سے وہ سٹرک پر ہی پھنس گئے۔

پاکستان میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے سیاحتی مقامات کاغان اور ناران میں شدید برفباری کے نتیجے میں پھنس جانے والے سیاحوں کو مقامی انتظامیہ نے کئی گھنٹوں کے محنت کے بعد نکال پر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

پاکستان میں برفباری اور مشکلات

برفباری دیکھنے جائیں مگر پوری تیاری کے ساتھ

’ہم آرام سے وادی ہنزہ پہنچ گئے مگر واپسی کا سفر پُرخطر اور خوفزدہ کر دینے والا تھا‘

محمد حسیب نے صحافی محمد زبیر کو بتایا کہ ان کی فیملی کے علاوہ 53 افراد جو 11 گاڑیوں میں سفر کر رہے تھے، وہ برفباری کے باعث ناران سے واپسی کے راستے میں پھنس گئے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ سڑک کی بندش کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور ساری رات فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور ریسکیو 1122 مانسہرہ کے اہلکار برف صاف کرنے میں مصروف ہوئے اور سڑک کو دوبارہ قابل استعمال بنایا۔

محمد حسیب کا کہنا تھا صبح کے وقت جب برف وہاں سے ہٹائی گئی تو تقریباً تمام گاڑیوں میں پیٹرل اور ڈیزل ختم ہو چکا تھا جس کے بعد انتظامیہ نے پیٹرول اور ڈیزل فراہم کیا اور سیاحوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا۔

اسے بارے میں جب کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سے رابطہ کیا گیا تو ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد مظہر نے بتایا کہ ہم گذشتہ کئی دنوں سے سیاحوں کو تنبیہ کر رہے تھے کہ برفباری کی پیش گوئی ہے تو ناران، کاغان کا سفر کرنے سے اجتناب کریں کیونکہ برفباری سے وہ راستے بند ہو جاتے ہیں۔

‘لیکن ہماری وارننگ کے باوجود لوگ آتے رہے اور ہفتے کی شام تک ناران میں 53 سیاح موجود تھے حالانکہ ناران اور کاغان میں ہوٹل وغیرہ بند کر دیے گئے تھے۔‘

انھوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح جب ان کو یہاں سے نکالا گیا تو برفباری جاری تھی۔

محمد مظہر کے مطابق سکی کناری ڈیم سے لے کر ناران کے اطراف میں 34 کلومیٹر کے علاقے میں چار فٹ برفباری ہوئی تھی اور اسی حصے میں ایک چھوٹا گلیشیئر بھی گرا جس کی وجہ سے راستے بند ہو گئے اور سیاح اُس علاقے میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ تمام سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے اور ان میں سے اکثریت کا تعلق پنجاب اور سندھ سے ہے۔

واضح رہے کہ گلگت کو ملانے والی بابو سر ٹاپ کی روڈ پہلے ہی سیاحوں کے لیے بند ہے جبکہ ناران اور کاغان میں ہوٹل او ریستوران وغیرہ بند ہیں اور جو افراد پھر بھی سفر کرنا چاہتے ہیں وہ اپنے کھانے پینے اور رہائش کا انتظام کر کے آئیں۔

دوسری جانب گلیات میں برفباری دیکھنے کے لیے مری میں سیاحوں کا رش ہے اور مقامی انتظامیہ نے کہا ہے کہ حفاظتی اقدامات کے ساتھ سفر کریں اور ٹائروں پر زنجیر لگا کر چلیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp