برطانوی وزیراعظم کے گرین پلان کے تحت ملک میں پیٹرول اور ڈیزل والی نئی گاڑیوں پر 2030 سے پابندی ہو گی


Electric vehicle charging point
PA Media
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں 2030 کے بعد نئی گاڑیاں جو کہ صرف پٹرول یا ڈیزل پر چلتی ہوں، نہیں بکیں گی۔ انھوں نے کہا کہ کچھ ہائی بریڈ کاروں کی فروخت کی اجازت ہو گی۔

یہ منصوبہ برطانوی وزیراعظم کی جانب سے موسمی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے ‘گرین انڈسٹریل ریولوشن‘ کا حصہ ہے۔

اس منصوبے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے مختص چار ارب پاؤنڈ بہت تھوڑی رقم ہے۔ دوسری طرف نئی ہائی سپیڈ ریل کے لیے 100 ارب پاؤنڈ مختص کیے گئے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پلان ایک بڑے حکومتی پلان کا حصہ ہے جس میں 12 ارب پاونڈ مختص کیے گئے ہیں تاہم پرائیویٹ سیکٹر سے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی امید لگائی گئی ہے۔

اس پلان میں ایک بڑے جوہری پاور پلانٹ سمیت متعدد جدید چھوٹے پیمانے کے جوہری ریئیکٹرز شامل ہیں جن سے توقع کی جا رہی ہے کہ 10000 نئی نوکریاں پیدا ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیے

برطانیہ: گاڑیوں کی فروخت کے ’بدترین ستمبر‘ میں کون سی کاریں زیادہ فروخت ہوئیں؟

چینی کمپنی کا 20 لاکھ کلومیٹر تک چلنے والی بیٹری بنانے کا اعلان

’کانسیپٹ‘ کاریں اگر لانچ نہیں ہوتیں تو بنتی کیوں ہیں؟

سستی الیکٹرک گاڑیاں پاکستان کیسے منگوائی جاسکتی ہیں؟

Sizewell A, B and C model

EDF

حکومت کو توقع ہے کہ کل ڈھائی لاکھ نئی نوکریاں سامنے آئیں گی جن میں سے 60000 سمندر میں ونڈ پاور پلانٹس میں ہوں گی۔

شفاف توانائی کے یہ منصوبے کچھ لوگوں کے گھروں کو بھی متاثر کریں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ 2023 تک ایسے نئے گھروں پر بھی ممانت ہو گی جو کہ گیس کے ذریعے مکان کو گرم رکھتے ہیں۔

حکومت کا ہدف ہے کہ 2028 تک 600000 نئے ہیٹ پمپ لگائے جائیں جو کہ کم توانائی سے گھروں کو گرم رکھنے کے آلات ہیں۔

حکومت نے گھروں کی انسولیشن کے لیے گرین ہاؤسز گرانٹ میں بھی ایک سال کی توسیع کر دی ہے کیونکہ پہلے مرحلے میں بہت زیادہ لوگوں نے اس میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

قدرتی گیس کی رسد میں صاف ہائیڈروجن گیس کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ اس کے جلنے سے جو اخراج پیدا ہوتا ہے وہ صاف تر ہو۔ اس کے لیے علاوہ حکومت مکمل ہائیڈروجن گیس پر گھروں کو گرم رکھنے کے منصوبے بھی زیرِ غور لانا چاہتی ہے۔

ہائیڈروجن گیس کے لیے 500 ملین پاؤنڈ کی سبسڈی کا اعلان کیا جا چکا ہے اور اسے ونڈ انرجی کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔

Wind farm in Redcar, Teesside

حکومت کی کوشش ہے کہ جن علاقوں میں صنعتیں بند ہو گئی ہیں وہاں ونڈ انرجی اور ہائیڈروجن کی پیداوار کا کام کیا جائے۔ اس کے علاوہ چار کمپنیاں کاربن کیپچر اور سٹوریج پر بھی کام کر رہی ہیں۔ کاربن کیپچر اور سٹوریج میں گھروں کی چمنیوں سے گیس کے اخراج کو جمع کر کے زیرِ زمین دبایا جاتا ہے۔

حکومتی پلان کا ایک اور اہم جز 1.3 بلین پاؤنڈ کی الیکٹریک کاروں کے چارجنگ پوائنٹ بنانے میں سرمایہ کاری ہے۔ حکومت نے لوگوں میں الیکٹریک کاروں کی فروخت کو مقبول بنانے کے لیے 582 ملین پاؤنڈ کی گرانٹس بھی رکھی ہیں۔

اس کے علاوہ ملک میں بیٹریوں کی تعمیر کے لیے حکومتی پلان میں 500 ملین پاؤنڈ بھی مختص کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ برطانیہ وہ دوسرا ملک ہے جس نے 2025 تک صرف تیل سے چلنے والی گاڑیوں کو ختم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس سے پہلے یہ اقدام ناروے کر چکا ہے۔

برطانیہ میں کاریں بنانے والی کمپنیوں نے حکومت کو اس حوالے سے چیلنجز کے بارے میں باور کروایا ہے تاہم حکومت کا ماننا ہے کہ وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چار ارب ڈالر اگر گھروں کی انسولیشن کے لیے استعمال کیے گئے تو یہ کافی ہوں گے مگر اگر انھیں کاربن کیپچر میں زیادہ استعمال کیا گیا تو شاید یہ ناکاقی رقم ہو۔

برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان کا دس نکاتی پلان نہ صرف لاکھوں نوکریاں پیدا کرے گا بلکہ 2050 تک مکمل طور پر نیٹ زیرو تک پہنچنے میں کافی مدد بھی کرے گا۔

یاد رہے کہ آئندہ سال وزیراعظم گلاسکو میں ایک اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس کی میزبانی بھی کر رہے ہیں۔ سی او پی 26 نامی اقوام متحدہ کی اس کانفرنس کو کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ایک سال کی تاخیر ہو چکی ہے۔ اس کانفرنس کو 2015 میں پیرس معاہدے کے بعد اہم ترین کانفرنس مانا جا رہا ہے۔


برطانوی وزیراعظم کا دس نکاتی پلان

Someone cycling over a bridge in London

  1. آف شور ونڈ: سمندری ہوا کے ذریعے پیدا کی جانے والے توانائی کو اس قدر وسیع کرنا ہے کہ یہ برطانیہ میں ہر گھر کی توانائی کی مانگ پوری کر سکے۔
  2. ہائیڈروجن: 2030 تک پانچ گیگا واٹ کم کاربن والی ہائیڈروجن گیس کی پیداوار کو یقینی بنانا اور اس دہائی کے آخر تک ایک قصبے کو مکمل طور پر ہائیڈروجن سے توانائی فراہم کرنا۔
  3. جوہری پیداوار کو بطور ایک ماحول دوست توانائی کے ذریعے کے طور پر پیش کرنا۔
  4. 2030 تک ملک میں نئی پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر پابندی، الیکٹریک کاروں کو فروغ دینا اور چارجنگ پوائنٹ بنانا۔
  5. سائیکلنگ اور پیدل سفر کرنے کو فروغ دینا۔
  6. طیاروں اور بحری جہازوں کے ایندھن کو قدرے ماحول دوست بنانا۔
  7. گھروں اور سکولوں کی عمارتوں کو توانائی کے لحاظ سے بہتر کر کے انھیں زیادہ ماحول دوست بنانا۔ اس میں 2028 تک 60000 ہیٹ پمپ بھی شامل ہیں۔
  8. کاربن کیپچر کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے 10 ملین ٹن کاربن کو فضا سے نکالنا۔
  9. 30000 ہیکٹر پر نئے درخت لگانا۔
  10. جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے لندن شہر کو ماحول دوست سرمایہ کاری کا مرکز بنانا۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp