سری لنکا کا سیاست دان کچی مچھلی کیوں نگل گیا؟


سری لنکا کے سابق وزیرِ فشریز ویداراچھی نے ملک میں مچھلی کی فروخت کو فروغ دینے کی غرض سے منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کچی مچھلی کا ایک ٹکڑا نگل کر سب کو حیران کر دیا۔ سابق وزیر کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے یہ اس لیے کیا تاکہ عوام کو یہ پیغام دے سکیں کہ مچھلی کھانے سے کرونا وائرس نہیں پھیلتا۔

سری لنکا میں کرونا وائرس کی ابتدا دارالحکومت کولمبو کی مرکزی ہول سیل مارکیٹ سے ہوئی تھی جہاں کرونا وائرس کے اچانک کئی کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد وبائی مرض ملک بھر میں پھیلتا چلا گیا حتیٰ کہ فش مارکیٹ کو بند کر دیا گیا۔

مارکیٹ بند ہونے کے نتیجے میں کئی ٹن مچھلی ضائع ہو گئی اور قیمتیں گرتی چلی گئیں۔ یہاں تک کہ لوگوں نے مچھلی خریدنا اور کھانا ترک کر دیا حالاں کہ مچھلی سری لنکا کی اہم ترین غذا شمار ہوتی ہے۔

پریس کانفرنس میں سابق وزیر کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے باعث آنے والی مندی کو دور کرنے کی غرض سے عوام مچھلی کی خریداری کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماہی گیری کی صنعت سے وابستہ افراد کو مچھلی کی فروخت میں دقت کا سامنا ہے۔ لوگوں نے مچھلی کھانا چھوڑ دی ہے حالاں کہ ماہرین کہہ چکے ہیں کہ مچھلی کھانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

پریس کانفرنس جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ “یہ مچھلی میں آپ کو دکھانے کے لیے لایا ہوں۔ میری عوام سے اپیل ہے کہ مچھلی کھائیں۔ اس میں ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔”

سابق وزیر کا تعلق سری لنکا کی حزبِ اختلاف کی جماعت سے ہے۔ وہ گزشتہ سال تک فشریز کے وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

اس حوالے سے جاری 13 منٹ سے زائد دورانیے کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سابق وزیر نے کس طرح کچی مچھلی کا کچھ حصہ نگلا۔ ویڈیو میں انہیں مچھلی چباتے اور حلق سے نیچے اتارتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

فش مارکیٹس بند ہونے کے ساتھ ہی ملک بھر میں یہ افواہ بھی پھیل گئی تھی کہ کرونا وائرس سمندری خوراک کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ اس افواہ کے باعث بھی مجھلی کی فروخت میں کمی ہوئی۔

افواہوں میں تیزی آنے کے بعد حکومت نے ایک وضاحتی نوٹ بھی جاری کیا جس میں عوام سے کہا گیا تھا کہ مچھلی سے کرونا وائرس کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں نہ ہی مچھلی کھانے سے کرونا وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے۔

سابق نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ سمندری خوارک سے متعلق لوگوں کی غلط فہمیاں دور کرنے کے فوری اقدامات کریں۔

دوسری جانب حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے بھی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ وبائی امراض کی وجہ سے مالی بحران کا شکار ماہی گیروں کو امداد فراہم کریں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa