حافظ سعید: جماعت الدعوہ کے امیر کو ’کالعدم تنظیم کے لیے فنڈ اکھٹے کرنے، غیر قانونی قبضہ کرنے‘ پر مزید سزا


حافظ سعید
پاکستان میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے امیر حافظ محمد سعید کو تین مختلف الزامات میں مجموعی طور پر ساڑھے دس برس قید اور ایک لاکھ دس ہزار جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

حافظ محمد سعید اس وقت جیل میں دہشت گردی سے متعلق ایک مقدمے میں پہلے سے سزا کاٹ رہے ہیں۔

جمعرات کو عدالت نے کالعدم تنظیم کے لیے فنڈ اکٹھے کرنے اور غیر قانونی قبضہ رکھنے کے دو مختلف الزامات میں حافظ سعید اور ان کے دو ساتھیوں ظفر اقبال اور یحییٰ مجاہد کو سزا سنائی۔

جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ارشد حسین بھٹہ پر مشتمل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حافظ سعید کو جرمانہ ادا نہ کرنے پر بھی مزید قید کی سزا سنائی۔

عدالت نے مزید حکم دیا کہ دوبارہ جرمانے ادا نہ کرنے کی صورت میں انھیں ایک سال دس دن مزید سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوں گے۔

یاد رہے کہ انڈیا ان پر 2008 میں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگاتا ہے۔ ان حملوں میں 161 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حافظ سعید کئی برسوں سے انڈیا کو مطلوب ہیں اور اقوام متحدہ اور امریکہ دونوں نے انھیں عالمی شدت پسندوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ امریکہ نے تو ان کے سر پر 10 ملین ڈالر انعام بھی رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے مزید کیا کرنا ہوگا؟

کیا حافظ سعید کو اس بار قید میں رکھا جا سکے گا؟

حافظ سعید سمیت سزا یافتہ شدت پسند اور اُن کے ماہانہ گھریلو اخراجات

’تمام سزاؤں پر ایک ساتھ عمل ہوگا‘

فنڈنگ سے متعلق اس مقدمے میں حافظ سعید کے ساتھ ان کے ساتھیوں کو بھی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

اسی مقدمے میں حافظ سعید کے ان دو ساتھیوں ظفر اقبال اور یحییٰ مجاہد کو ساڑھے دس برس قید بھگتنا ہوگی اور ایک لاکھ دس ہزار جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حافظ سعید، ظفر اقبال، عبدالرحمان مکی اور یحیی مجاہد کو کالعدم تنظیم کی رکنیت سازی کرنے پر بھی چھ چھ ماہ قید اور دس دس ہزار جرمانے کی سزا سنائی۔ عبدالرحمان مکی کو صرف کالعدم تنظیم کی رکنیت سازی کے الزام کی حد تک سزا سنائی گئی ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہدایت کی کہ تین مختلف دفعات قید کی سزائیں ایک ساتھ ایک ہی وقت میں شروع ہوں گی۔

عدالت نے یہ ہدایت کی کہ ملزم یعنی حافظ محمد سعید نے مقدمے کی کارروائی کے دوران جو وقت حراست میں گزرا ہے، وہ ان کی سزا میں شامل ہوگا۔قانونی ماہرین کے مطابق ملزم کو دفعہ 342 کا فائدہ دیا جاتا ہے اور اس طرح ملزم نے جتنا عرصہ جوڈیشل ریمانڈ میں گزارا ہو، وہ سزا سے نکال دیے جاتے ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ حافظ سعید کو پہلے اسی عدالت سے سزا ہوئی اور اس لیے تمام سزاؤں پر الگ الگ نہیں بلکہ ایک ساتھ ہی عمل ہوگا۔

ماہرین قانون کے بقول ایک ساتھ سزا مکمل کرنے سے مراد یہ ہے کہ پہلی سزا کے مکمل ہونے کا انتظار نہیں کیا جائے گا بلکہ پہلی سزا کی معیاد اپنے وقت پر پوری ہوگی اور ساتھ ساتھ نئی سزا پر بھی عمل درآمد کیا جائے گا۔

فروری میں ہونے والی سزا

رواں برس فروری میں لاہور میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے حافظ سعید کو دو مقدمات میں مجموعی طور پر 11 برس قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

حافظ سعید کے علاوہ ان کی تنظیم کے رہنما ظفر اقبال کو بھی دو مقدمات میں 11 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

حافظ محمد سعید اور اُن کے ساتھی ظفر اقبال پر دہشت گردی کے لیے رقم جمع کرنے یعنی غیر قانونی فنڈنگ کرنے اور کالعدم تنظیم کے رکن ہونے کے الزامات ثابت ہوئے تھے۔

عدالت نے لاہور اور گوجرانوالہ میں درج دو مقدمات میں پانچ پانچ برس قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ان پر پندرہ پندرہ ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کی روک تھام کے عالمی ادارے فناشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور پاکستان کو کچھ دیگر اہم اہداف کے تعاقب کا بھی ٹاسک دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp