تھائی لینڈ میں مظاہرین نے پولیس ہیڈکوارٹر کو پینٹ سے نہلا دیا


پولیس ہیڈکوارٹر
تھائی لینڈ میں ہزاروں مظاہرین نے بدھ کی رات دارالحکومت بینگکاک میں احتجاج کا انوکھا طریقہ اپنایا اور پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر اکھٹے ہو کر عمارت پر پینٹ پھینک کر احتجاج کیا۔

یہ احتجاج منگل کے روز سامنے آنے والے پرتشدد احتجاج میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔

حکومت کی جانب سے ایک آئینی ترمیم کے مسودے کو مسترد کرنے اور پولیس کی جانب سے مبینہ تشدد کے باعث اشتعال میں آنے والے ان مظاہرین کی جانب سے رائل تھائی پولیس کے ہیڈکوارٹرز پر مختلف رنگوں کے پینٹ کی بالٹیاں پھینکی گئیں اور گرافیٹی سپرے کیا گیا۔

پولیس ہیڈکوارٹر

پولیس نے خود کو عمارت میں ہی بند کر لیا اور اس دوران مداخلت نہیں کی۔

تھائی لینڈ میں گذشتہ کئی ماہ سے طلبا کی سربراہی میں ہونے والے مظاہروں کے باعث تناؤ کی کیفیت ہے جبکہ مظاہرین کے مطالبات میں آئینی ترامیم، ملک کے وزیرِ اعظم کو برطرف کرنے اور شاہی نظام میں ردوبدل شامل ہیں۔

سپرے پینٹ

منگل کے روز تھائی لینڈ میں اب تک کہ سب سے زیادہ پرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے جن میں مظاہرین اور پولیس حکام کے درمیان تصادم دیکھنے میں آیا۔

ان جھڑپوں میں کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے اور مظاہرین اور نے پولیس پر سموک بم اور پینٹ کے تھیلے پھینکے اور جواب میں پولیس کی جانب سے واٹر کینن اور آنسو گیس کے ذریعے جواب دیا گیا۔

مظاہرین ایک عرصے سے ملک کی پارلیمان تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے جہاں اراکینِ پارلیمان آئین میں ممکنہ تبدیلیوں پر بحث کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک متنازع قانونی مسودہ بھی ہے جسے ایک غیر سرکاری تنظیم انٹرنیٹ ڈائیلاک آن لا ریفارم کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور اسے مظاہرین کی حمایت بھی حاصل ہے۔

اس مسودے میں ایک شفاف اور جمہوری حکومت کا قیام اور ایسی ترامیم جن کے تحت صرف ایک رکنِ پارلیمان ہی وزیرِ اعظم بن سکتا ہے شامل ہیں۔ تھائی لینڈ کے موجودہ پارلیمانی نظام کے تحت ایک غیرمنتخب شدہ شخص کو بھی وزیرِ اعظم بنایا جا سکتا ہے۔

بدھ کی شام اس مسودے کو مسترد کر دیا گیا جس کے مظاہروں کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

خبررساں ادراے روئٹرز کو مظاہرین کے ایک رہنما پنوسایا ’رنگ‘ ستھیجیراوتاناکل نے بتایا کہ ’ہم یہاں صرف اپنے غصے کی وجہ سے آئے ہیں۔‘

حکومت مخالف احتجاج

مظاہرین نے پولیس پیڈکوارٹرز کی دیواروں پر شیشے کی بوتلیں پھینکیں جس کے باہر پولیس کی جانب سے کنکریٹ کے بلاکس اور خاردار تاریں لگائی گئی تھی۔

دیگر مظاہرین کی جانب سے دیواروں پر سپرے پینٹ کے ذریعے پولیس مخالف نعرے لکھے گئے اور انھوں نے ایک ایسی یادگار پر پینٹ پھینکا جس پر تھائی لینڈ کی ملکہ کی تصویر موجود تھی۔ تاہم ان کی تصویر کو چھیڑا نہیں گیا۔

سپرے پینٹ

مظاہروں کے دوران ربر کے بطخیں بھی نظر آئیں جو اس سے قبل منگل کے روز نظر آئی تھیں اور انھیں واٹر کینن سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا گیا۔

ربر کی بطخیں
حکومت مخالف احتجاج

جمعرات کی صبح تک پولیس ہیڈکوارٹرز کو سفید پینٹ کر دیا گیا تھا تاہم گذشتہ روز ہونے والے احتجاج کے باعث ڈالے گئے نشانات اب بھی موجود ہیں۔

تاہم مظاہرین نے اگلے ہفتے ایک اور مظاہرہ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

پولیس ہیڈکوارٹر

تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp