بی بی سی کا شہزادی ڈیانا کے پینوراما انٹرویو کی تفتیش کروانے کا اعلان


دو کروڑ سے زیادہ افراد نے لیڈی ڈیانا کے انٹرویو کو دیکھا تھا
لیڈی ڈیانا کی جانب سے بی بی سی کے مارٹن بشیر کو دیے جانے والے اس انٹرویو کو دو کروڑ سے زیادہ افراد نے دیکھا تھا
بی بی سی نے شہزادی ڈیانا کے ساتھ 1995 میں کیے جانے والے انٹرویو کی آزادانہ تفتیش کرانے کا اعلان کرتے ہوئے اس انٹرویو کی حقیقت سامنے لانے کا عہد کیا ہے۔

اس سے پہلے شہزادی ڈیانا کے بھائی نے الزام لگایا تھا کہ بی بی سی کے صحافی مارٹن بشیر نے شہزادی ڈیانا کو اس انٹرویو پر راضی کرنے کے لیے جعلی بینک دستاویزات کا استعمال کیا تھا۔

اس تفتیش کی سربراہی لارڈ ڈائیسن کریں گے جو کہ برطانیہ کے سب سے سینیئیر ججوں میں سے ایک ہیں۔

لارڈ ڈائیسن برطانوی سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں اور وہ سنہ 2016 میں ریٹائیر ہوئے تھے۔

بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے کہا ہے کہ، ’بی بی سی اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے اور اسی لیے ہم نے ایک آزادانہ تفتیش کا اعلان کیا ہے۔ لارڈ ڈائیسن ایک جانی پہچانی اور عزت دار شخصیت ہیں، اور اس عمل کی سربراہی وہی کریں گے۔‘

شہزادی ڈیانا کے بھائی ارل سپینسر نے اسی ماہ یہ کہا تھا کہ شہزادی ڈیانا کے ساتھ انٹرویو حاصل کرنے کے لیے ’سراسر بے ایمانی‘ کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے ایک آزادانہ انکوائیری کا مطالبہ کیا تھا۔

مارٹن بشیر نے 2004 میں بی بی سی چھوڑ دی تھی تاہم پھر 2016 میں دوباہ ادارے میں نوکری کر لی

مارٹن بشیر نے 2004 میں بی بی سی چھوڑ دی تھی تاہم پھر 2016 میں دوباہ ادارے میں نوکری کر لی

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق ٹم ڈیوی کو لکھے گئے ایک خط میں ارل سپنسر نے کہا تھا کہ بی بی سی صحافی مارٹن بشیر نے جعلی بینک سٹیٹمنٹس دکھائی تھیں جن سے ایسا لگتا تھا کہ دو سینئیر شاہی ملازمین کو شہزادی ڈیانا کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے سکیورٹی سروسز کی طرف سے پیسے دیے جا رہے تھے۔

ارل سپنسر نے لکھا کہ ’اگر میں نے وہ سٹیٹمنٹ نہیں دیکھے ہوتے تو میں کبھی بھی بشیر کا تعارف اپنی بہن سے نہیں کراتا۔‘

ڈیلی میل کو دیے گئے ایک دوسرے انٹرویو میں انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ مارٹن بشیر نے، جو کہ اس وقت بی بی سی کے پروگرام پینوراما کے رپورٹر تھے، ان کے ساتھ ایک ملاقات میں ان کا اعتماد حاصل کرنے اور شہزادی ڈیانا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے شاہی خاندان کے سینئیر ارکان کے بارے میں غلط بیانی کی اور ہتک آمیز دعوے کیے۔

ان دعوؤں کے مطابق شہزادی ڈیانا کی ذاتی خط وکتابت کو کھولا جا رہا تھا، ان کی گاڑی کو ٹریک کیا جا رہا تھا اور ان کے فون ٹیپ کیے جا رہے تھے۔ ان تمام دعوؤں کو ڈیلی میل نے ’مضحکہ خیز جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔

57 سالہ مارٹن بشیر اس وقت بی بی سی کے مذہبی امور کے ایڈیٹر ہیں۔ ان کا حال ہی میں دل کا آپریشن ہوا ہے جو کووڈ کی وجہ سے مزید بگڑ گیا، جس وجہ سے وہ ان الزامات کا جواب نہیں دے پائے ہیں۔

لارڈ ڈائیسن برطانوی سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں اور وہ سنہ 2016 میں ریٹائیر ہوئے تھے۔

لارڈ ڈائیسن برطانوی سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں اور وہ سنہ 2016 میں ریٹائیر ہوئے تھے۔

تفتیش میں کن پہلووں پر نظر ڈالی جائے گی؟

  1. بی بی سی، اور خاص طور پر مارٹن بشیر نے پینوراما کے لیے اس انٹرویو کو حاصل کرنے کے لیے کیا قدم اٹھائے؟ اس میں جعلی بینک سٹیٹمنٹس، شاہی ملازمین کو دیے جانے والی رقوم اور ارل سپنسر کی طرف سے لگائے جانے والے دیگر الزامات کی تفتیش شامل ہوگی۔
  2. کیا یہ اقدامات مناسب تھے، خاص طور پر اس وقت کے بی بی سی کے معیار کے مطابق؟

  3. بی بی سی اور خاص طور پر مارٹن بشیر کے اقدامات نے شہزادی ڈیانا کے انٹرویو دینے کے فیصلے کو کس قدر متاثر کیا؟

  4. 1995 اور 1996 میں بی بی سی کے پاس اہم شواہد، جیسے کہ جعلی بینک سٹیٹمنٹس کے بارے میں کیا معلومات تھیں؟

5.بی بی سی انٹرویو سے پہلے کے حالات کی تفتیش کرنے میں کتنا موثر ثابت ہوا؟

تفتیش کے یہ نکات لاڑد ڈائیسن نے طے کیے ہیں، اور بی بی سی ان پر رضامند ہے۔

بی بی سی نے کہا ہے کہ یہ تفتیش فورا شروع ہو جائے گی اور وہ تمام ریکارڈ اور شواہد پیش کرنے کو تیار ہے۔

پچھلے ہفتے بی بی سی نے کہا تھا کہ اسے انٹرویو کے بعد لکھا گیا شہزادی ڈیانا کا نوٹ ملا تھا، جس کے بارے میں خیال ہے کہ اس میں شہزادی نے انٹرویو حاصل کرنے کے طریقے کے بارے میں اپنے اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ بی بی سی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ نوٹ تفتیش کے لیے انکوائری کے حوالے کیا جائے گا۔

لارڈ دائیسن اس انکوائری کی صدارت کریں گے۔ وہ اکتوبر 2016 تک ’ماسٹر آف رولز‘، یعنی انگلینڈ اور ویلز کے دوسرے سب سے سینئیر جج کے عہدے پر فائز تھے۔

اس کے علاوہ وہ برطانیہ کی سپریم کورٹ کے جج بھی رہ چکے ہیں۔

25 سال پہلے جب یہ انٹرویو بی بی سی کے پینوراما پروگرام میں نشر کیا گیا تو اسے تقریبا 23 ملین لوگوں نے دیکھا۔

یہ وہی انٹرویو ہے جس میں شہزادی ڈیانا نے اپنے شوہر شہزادہ چارلس کے ساتھ اپنے رشتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا، ’ہماری شادی میں ہمیشہ تین لوگ تھے۔‘ ان کا اشارہ کیمیلا پارکر بولز کے ساتھ شہزادہ چارلز کے رشتے کی طرف تھا۔

اس وقت شہزادہ چارلز اور شہزادی ڈیانا علیحدہ ہوچکے تھے لیکن ابھی طلاق نہیں ہوئی تھی۔

شہزادی ڈیانا 36 سال کی عمر میں، 31 اگست 1997 کو پیرس میں ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp