بھارت میں کرونا کی صورت حال پھر سنگین، متاثرہ افراد اور اموات میں اضافہ


بھارت کے دارالحکومت دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں ایک بار پھر کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 45882 افراد میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت میں وبا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 90 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں وبا سے 584 افراد کی اموات کے ساتھ ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 32 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

ریاست ہماچل پردیش کے لاہول علاقے میں ایک گاؤں کے تمام افراد کرونا سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

گجرات میں کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے احمد آباد میں جمعہ کی شب نو بجے سے 57 گھنٹے کے مکمل کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے۔

دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 7546 افراد میں کرونا کی تشخیص ہوئی۔ اس کے ساتھ یہاں مجموعی کیسیز کی تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ جب کہ ایک روز میں 98 افراد کی اموات کے ساتھ دہلی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 8041 ہو گئی۔

دہلی ہائی کورٹ نے کرونا کیسز میں اضافے پر دہلی حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غنودگی سے بیدار ہو جائے۔

وزیرِ اعلیٰ اروند کیجری وال نے آن لائن پریس کانفرنس میں عوام سے اپیل کی کہ وہ بھیڑ بھاڑ سے بچیں اور ماسک کا استعمال کریں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اب تک ماسک نہ لگانے پر 500 روپے کا جرمانہ تھا جو اب بڑھا کر 2000 روپے کر دیا گیا ہے۔

کرونا کی آزمائشی ویکسین تیار، لیکن غریب ملک کیا کریں؟
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ تمام پرائیویٹ اسپتالوں میں 80 فی صد آئی سی یو بیڈز اور 60 فی صد جنرل بیڈز کرونا کے مریضوں کے لیے مخصوص کر دیے گئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق دہلی میں کرونا کیسز میں اضافے کی وجہ فضائی آلودگی میں اضافہ، تہوار کے موسم میں اجتماعات اور عوام کا ماسک کا کم استعمال ہے۔

ماہرِ موسمیات ڈاکٹر گووند سنگھ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ہر سال موسم سرما میں دہلی میں فضائی آلودگی اور دھند میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مگر اس سال یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

ان کے مطابق یہ فضا کرونا وائرس کو راس آتی ہے۔ لہٰذا کرونا میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔

حکومت کے تھنک ٹینک ‘نیتی آیوگ’ کے ایک رکن اور کرونا اسٹریٹجسٹ ڈاکٹر وی کے پال کا کہنا ہے کہ اس وقت دہلی میں کرونا کی صورتِ حال بہت سنگین ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ تہواروں کے موسم میں بھیڑ بھاڑ میں اضافہ، موسم سرما کی آمد اور فضائی آلودگی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے دہلی حکومت کے ساتھ مل کر ایک حکمت عملی تیار کی ہے اور اب اسی کے مطابق اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ان کے بقول دہلی کے اسپتالوں میں آئی سی یو بیڈز میں اضافہ کر دیا گیا اور گھر گھر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

دہلی حکومت کی جانب سے کرونا ڈیوٹی پر تعینات ایک رضاکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ الگ الگ زون میں مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں گھر گھر کی جانے والی ٹیسٹنگ کے رزلٹ ہر دو گھنٹے بعد جمع ہوتے ہیں اور ان کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔

دریں اثنا سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او ادور پونا والا نے بتایا ہے کہ آکسفرڈ کرونا ویکسین صحت عامہ کے کارکنوں اور معمر افراد کو فروری 2021 میں مہیا کر دی جائے گی جب کہ یہ ویکسین عام لوگوں تک اپریل میں پہنچے گی۔

ان کے مطابق ویکسین کی قیمت زیادہ سے زیادہ ایک ہزار روپے ہو گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa