ٹی وی کیسے ایجاد ہوا؟



سن 1926 کی بات ہے سکاٹ لینڈ کا ایک سائنس دان جان لوئی بیرڈ (John Logie Baird) سمندر کے کنارے چہل قدمی کر رہا تھا، وہ سمندر کی لہروں اور موسم سے لطف اندوز ہو رہا تھا کہ اچانک اسے گانے کی آواز سنائی دی۔ گانے کی آواز کے ساتھ سمندر کی لہروں کا منظر بڑا دلکش نظر آ رہا تھا لیکن جان کو اس بات کی حیرت بھی ہوئی کہ گانے کی آواز کہاں سے آ رہی ہے۔ جب اس نے آواز کی لہروں کا پیچھا کیا تو پتہ چلا کہ سمندر کے نزدیک ایک ہوٹل پر ریڈیو بج رہا تھا جس میں سے گانے کی آواز اسے سنائی دے رہی تھی۔

جان کو ریڈیو پر بجنے والے گانے سے زیادہ اس بات پر حیرت اور تجسس پیدا ہوا کہ ریڈیو پر بجنے والے گانے کی آواز کی لہریں اس تک کیسے پہنچ گئیں؟ اس نے اندازہ لگایا کہ کہ ہوا کی لہریں آواز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہی ہیں۔ جان سوچ میں پڑ گیا اور خیال کیا کہ اگر ہوا کی لہروں سے آواز ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتی ہیں تو پھر ان لہروں پر تصویر بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتی ہے۔ جان لوئی کو چونکہ فوٹو گرافی کا شوق تھا اور وہ کئی مرتبہ تصویروں اور بجلی کے تاروں پر تجربہ بھی کرچکا تھا، اس نے ہوا کی لہروں میں چھپے گہرے راز کو بھانپتے ہوئے ارادہ کیا کہ وہ ان لہروں کے ذریعے تصویریں بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنے کا تجربہ کرے گا اور اس کا کامیاب بنائے گا۔

چنانچہ جان لوئی نے اپنے تجربے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کچھ چیزیں اکٹھی کیں، اس نے ایک شیشے کا ایک بڑا صندوق، کپڑے سینے والی سوئیاں، بسکٹ کا ایک ڈبہ، سائیکل کے لیمپ کا شیشہ، کچھ بیٹریاں، بجلی کے تار اور موم اکٹھا کیا اور ایک کمرے میں بند ہو کر تجربہ شروع کر دیا۔ کمرے کی ایک دیوار کے ساتھ اس نے ایک پردہ لگا رکھا تھا جس پر وہ تصویر ابھارنا چاہتا تھا۔

جان لوئی اپنے تجربے میں بارہا ناکامی کے باوجود مصمم ارادے کے ساتھ کام کرتا رہا اور بالآخر اس کی محنت رنگ لائی اور وہ پردے پر تصویر لانے میں کامیاب ہو گیا۔ ابتداء میں تصویر کچھ دھندلی سی نمودار ہوئی۔ جان لوئی نے تصویر کو نمایاں کرنے کے لئے روشنی کو تیز کرنے کا پروگرام بنایا، اس نے روشنی کو تیز کرنے کے لئے ایک ہزار بیٹریاں ایک ساتھ رکھیں تو پردے پر تصویر نمایاں طور پر نظر آنے لگی۔ جان لوئی کا تجربہ کامیاب ہو چکا تھا، اس نے ٹی وی ایجاد کر لیا تھا۔

برطانیہ کے اخبارات میں جان لوئی کی حیرت انگیز ایجاد کی داستان بنائے گئے ٹی وی کی تصویروں کے ساتھ شائع ہوئیں، بعد میں دیگر سائنس دانوں نے مزید تجربات کر کے ٹی وی میں جدت پیدا کی لیکن ٹی وی کا موجد جان لوئی کو ہی مانا جاتا ہے۔ 30 دسمبر 1929 کو بی بی سی لندن نے جان لوئی کے بنائے ہوئے ٹی وی پر پہلا پروگرام پیش کیا لیکن 1937 میں بی بی سی نے جان لوئی کی بجائے ایک اور کمپنی سے معاہدہ کر لیا۔ جان لوئی کو اس بات کا دکھ تھا لیکن اسے یہ معلوم نہ تھا کہ دنیا اسے ہمیشہ ٹی وی کے موجد کے طور پر یاد رکھے گی۔ ٹیلی ویژن دو لفظوں کے مجموعہ سے بنا ہے۔

جان لوئی کی اس ایجاد نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا تھا۔ اب ٹی وی کی نشریات دنیا بھر میں دیکھی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ نے اکیس نومبر 1996 کو منعقدہ پہلی ورلڈ ٹیلی ویژن فورم کی مناسبت سے ہر سال اکیس نومبر کو ورلڈ ٹیلی ویژن ڈے منانے کا اعلان کیا۔ اب ٹی وی صرف انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اسے گھر کا ایک فرد سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں سرکاری ٹیلی ویژن کا آغاز 26 نومبر 1964ء کو لاہور کے اسٹیشن سے ہوا۔ حکومت پاکستان نے اکتوبر 1964ء میں تجرباتی بنیادوں پر جاپان کی ایک فرم کے تعاون سے پاکستان کے دو شہروں لاہور اور ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولنے کا فیصلہ کیا اور 26 نومبر 1964ء کو لاہور اور 25 دسمبر 1964ء کو ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولے گئے۔

یہ دونوں اسٹیشن شروع میں روزانہ تین گھنٹے کی نشریات کا اہتمام کرتے تھے اور ہفتہ میں ایک دن یعنی پیر کو ٹی وی کی نشریات نہیں ہوتی تھیں۔ موجودہ دور میں بے شمار ٹی وی چینلز ہیں جن پر چوبیس گھنٹے نشریات جاری رہتی ہیں۔ اگرچہ ٹی وی کی جگہ اب موبائل اور ویب ٹی وی نے لے لی ہے لیکن پھر بھی ٹی وی دیکھنے کا ایک الگ ہی مزہ ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).