روس کے صدر پوتن نے ابھی تک نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو مبارکباد کیوں نہیں دی؟


روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بتایا ہے کہ انھوں نے امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کو ان کی کامیابی پر مبارکباد کیوں نہیں دی۔

ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ وہ قانونی جنگ کا فیصلہ ہونے تک انتظار کریں گے پھر وہ بائیڈن کو مبارکباد پیش کریں گے۔

روسی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پوتن نے کہا کہ باضابطہ مبارکباد دینے میں تاخیر سے روس اور امریکہ کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم دونوں ممالک کے تعلقات میں پہلے سے ہی کشیدہ ہیں۔

لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ پوتن کی تعریف کی ہے اور ان پر صدر بننے میں روس سے مدد لینے کا بھی الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’چین، روس اور ایران امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں‘

بالآخر چین کی جو بائیڈن کو مبارکباد، روس کی طرف سے خاموشی

روس، چین اور ایران امریکی انتخابات میں کس کی فتح کے خواہش مند

پوتن نے کیا کہا؟

پوتن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جو بائیڈن کو مبارکباد نہ دے کر دونوں ممالک کے تعلقات خراب نہیں کررہے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں ، انھوں نے کہا کہ ‘جو رشتہ پہلے سے ہی خراب ہے وہ اس سے زیادہ اور کیا خراب ہوگا’۔

صدر پوتن

پوتن نے کہا: 'ہم دونوں کا ایک دوسرے کے ساتھ ایک قابل احترام رشتہ ہے۔ سبکدوش ہونے والے صدر ٹرمپ اور نومنتخب صدر جو بائیڈن دونوں کے ساتھ ہمارے تعلقات قابل احترام ہیں۔ ہمیں کسی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ ایک ضابطے کی کارروائی ہے۔ ہمارا کوئی پوشیدہ ایجنڈا نہیں ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ ضابطے کی رسم نبھانے میں تاخیر سے ہمارے تعلقات خراب ہو جائيں گے۔'

پوتن نے کہا کہ دنیا کے جن قائدین نے مبارکباد دی ہے وہ سب تجربہ کار لوگ ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ کب کیا کرنا ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ پچھلی بار سب نے ہلیری کلنٹن کو مبارکباد پیش کی تھی لیکن بالاخر ٹرمپ کامیاب ہوئے تھے۔

سیاسی جدوجہد کے ختم ہونے تک انتظار

پوتن نے کہا کہ وہ امریکہ کے کسی بھی صدر کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں جسے وہاں کے عوام نے منتخب کیا ہے لیکن ووٹوں کی گنتی اور گھریلو سیاسی کشمکش ختم ہونے تک انتظار کرنا ضروری ہے۔

پوتن نے کہا: ‘امریکی عوام کا جس بھی صدر پر اعتماد ہوگا ہم ان کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔’

امریکہ میں تین نومبر کو انتخابات ہوئے تھے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹرمپ کے حریف جو بائیڈن انتخابی نتائج میں فاتح قرار پائے ہیں۔

لیکن ٹرمپ اسے تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ ووٹوں کی گنتی میں دھوکہ دہی ہوئی ہے۔ ابھی بھی کئی ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

بائیڈن کو ٹرمپ سے 60 لاکھ سے زائد ووٹ مل چکے ہیں۔ امریکہ میں جیتنے کے لیے 270 الیکٹورل کالج ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور بائیڈن کو 306 ووٹ ملے ہیں۔

اس کے باوجود ٹرمپ اپنی شکست تسلیم نہیں کررہے ہیں۔

چین کی خاموشی

روس کے دوست چین نے بھی جو بائیڈن کو مبارکباد دینے کے لیے طویل عرصے تک خاموشی اختیار کر رکھی تھی لیکن بالآخر 13 نومبر کو چین نے بائیڈن کو مبارکباد دی۔

13 نومبر کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے انتہائی رسمی الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا: ‘ہم امریکی شہریوں کی پسند کا احترام کرتے ہیں۔ جو بائیڈن اور کملا ہیریس کو چین مبارکباد پیش کرتا ہے۔’

چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات حالیہ دنوں بہت تلخ رہے ہیں۔

چین اور امریکہ کے تعلقات تجارت، جاسوسی اور کورونا وائرس کی وبا پر ایک دوسرے سے خراب ہوتے چلے گئے۔

کئی دوسرے ممالک نے بھی مبارکباد نہیں دی

جب صدر ٹرمپ کو جیت حاصل ہوئی تھی تو پوتن نے فوری طور پر مبارکباد پیش کی تھی، لیکن بائیڈن کو ابھی پوتن کی مبارکباد کے لیے مزید انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔

لیکن بات صرف روس یا چین تک ہی محدود نہیں ہے۔ بائیڈن کو ابھی برازیل، میکسیکو اور شمالی کوریا کی طرف سے بھی مبارکباد نہیں دی گئی ہے۔

برازیل کے صدر جیر بولسونارو کو ٹرمپ کا معتمد خاص سمجھا جاتا ہے۔

ٹرمپ اور بائیڈن کے بینر

بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم میں ایمیزون کے جنگلات کو بچانے کے لیے برازیل پر دباؤ ڈالنے کی بات بھی کی تھی۔

ایسی صورتحال میں یہ کہا جارہا ہے کہ برازیل کی موجودہ حکومت کو ٹرمپ سے بہتر بائیڈن لگ سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ میکسیکو کے صدر آندرے مینوئل لوپیز نے کہا ہے کہ وہ بائیڈن کو مبارکباد دینے میں جلد بازی نہیں کریں گے۔ لوپیز کے بھی ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

حالانکہ میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کے بارے میں ٹرمپ بہت سخت تھے تاہم ان کے درمیان رشتہ اچھا تھا۔

شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان بھی بائیڈن کو مبارکباد دینے کے معاملے پر خاموش ہیں، جبکہ گذشتہ انتخابات میں انھوں نے ٹرمپ کو فوری مبارکباد پیش کی تھی۔

بائیڈن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ چین اور روس کے بارے میں سخت موقف اپنائیں گے اور انھیں کوئی ایسا موقع نہیں دیں گے کہ دونوں ممالک عالمی حکمت عملی میں ان پر بھاری پڑیں۔

جبکہ دوسری جانب ٹرمپ کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے روس اور چین کو پچھلے چار سالوں میں ابھرنے کا موقع ملا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp