کورونا وائرس کی دوسری لہر: پاکستان کے تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر تا 10 جنوری بند رکھنے کا فیصلہ


سکول، کورونا، بچے
پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے خدشات کے پیش نظر حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 26 نومبر سے 11 جنوری تک پاکستان کے تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سکول سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی بندش زیر غور تھی اور اس حوالے سے صوبائی اور وفاقی سطح پر مشاورت کی گئی ہے۔

پاکستان کے وزیر تعلیم شفقت محمود نے پیر کو صوبائی وزرا کے ساتھ میٹنگ کے بعد اعلان کیا کہ پاکستان میں 26 نومبر سے سکول، کالج اور یونیورسٹی سمیت تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے جائیں گے۔ ‘تمام اداروں میں گھر سے پڑھائی جاری رکھی جائے گی۔’

ان کا کہنا تھا کہ ہوم ورک آن لائن ہوگا اور جہاں یہ نہیں ہوسکتا وہاں اساتذہ اور والدین اس کا طریقہ طے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ‘کوئی کلاس نہیں ہوگی۔’

انھوں نے بتایا کہ ہوم لرننگ کا سلسلہ 24 دسمبر تک جاری رہے گا۔ 25 دسمبر سے 10 جنوری تک سردیوں کی تعطیلات ہوں گی۔ ان میں تمام تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

’کورونا کی وجہ سے میرے بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہو گیا تو؟‘

میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے نصاب میں تبدیلی طلبہ کے لیے ذہنی اذیت

’دو گھنٹے کے سکول سے زیادہ مجھے اپنے بچے کی جان عزیز ہے‘

مزید کیا فیصلے کیے گئے؟

وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ 11 جنوری کو حالات کی بہتری کی صورت میں تمام تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔ اس کے لیے ایک نظرثانی کا اجلاس ہوگا جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ٹیکنیکل ایجوکیشن اور ہنر سکھانے والے اداروں کو کھلا رکھا جائے گا اور محض ان لوگوں کو جانے کی اجازت ہوگی جن کا لیب سے متعلق یا دوسرا ضروری کام ابھی رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام امتحانات جنوری میں ہوں گے لیکن کچھ کی اجازت ہوگی، جیسے میڈیکل کا انٹری ٹیسٹ۔ ان میں ماسک کے ساتھ احتیاطی تدابیر لازم ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہوسٹل میں طلبہ کا صرف ایک تہائی حصہ رہ سکتا ہے جو دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتا ہے، یا ایسے علاقوں سے جہاں سہولیات کی کمی ہے۔

شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ بورڈ کے امتحانات کو مئی یا جون میں لے جانے کی تجویز ہے تاکہ طلبہ کورس ورک مکمل کر سکیں۔ نیا تعلیمی سال اپریل کی جگہ اگست تک لے جانے کی تجویز ہے اور گرمیوں کی چھٹیاں کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ کیوں کیے گئے؟

وائرس کی روک تھام کے لیے قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے پیر کو بتایا ہے کہ پاکستان میں گذشتہ روز وائرس کی منتقلی کی شرح 7.46 رہی جو کہ کافی زیادہ ہے۔ اس حوالے سے لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی اور حیدرآباد میں کورونا کے پھیلنے کی زیادہ کیسز سامنے آنے کا بتایا گیا۔

اس اجلاس میں وزیر تعلیم بھی موجود تھے جہاں یہ بتایا گیا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران تعلیمی اداروں میں وائرس کا پھیلاؤ بڑھا ہے۔

سکول، کورونا، بچے

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں مسلسل گذشتہ 11 روز سے کورونا کے یومیہ متاثرین کی تعداد دو ہزار سے زیادہ رہی ہے۔ گذشتہ روز اس عالمی وبا سے پاکستان میں 34 افراد ہلاک ہوئے۔

این سی او سی کے مطابق کل نئے متاثرین میں 19 فیصد کیسز تعلیم کے شعبے میں ریکارڈ کیے گئے۔

نجی سکولوں نے وفاق کی تجاویز مسترد کر دیں

پاکستان میں نجی سکولوں کی جانب سے قائم پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ تجاویز کو مسترد کیا ہے۔

صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کاشف مرزا کا کہنا ہے کہ ’ہم وفاق کی سکول بند کرنے کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔۔۔۔ ہر بچے کو زندگی میں مساوی مواقع میسر آنے چاہیں۔ تعلیم ہر بچے کا آئینی حق ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ سکولز دوبارہ بند نہیں ہوں گے۔ ’سکول کھلے رکھنےکا واضح اعلان ہو چکا ہے۔ مائیکرو لاک ڈاؤن کا آپشن استعمال کیا جائے۔‘

’امیروں کی اولاد گھر میں ٹیوٹر اور عام انسان کا بچہ تعلیم سے محروم کیوں؟‘

انھوں نے زور دیا ہے کہ سکولز ایس او پیز کے ساتھ کھلے رکھے جاسکتے ہیں۔

والدین میں بچوں کی تعلیم کے حوالے سے تشویش

پاکستان میں سکول جانے والے بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی پڑھائی کا اتنا حرج ہو چکا ہے کہ انھیں خطرہ ہے کہ بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہو جائے گا اور پاکستان جیسے ملک میں جہاں شرح تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کے سکول جانے کا رجحان بھی کافی کم ہے۔ اور بچے سکول کی عادت ہی نہ بھلا دیں۔

ایسے میں ایک بحث چھڑ گئی کہ ان حالات میں بچوں کی تعلیم زیادہ ضروری ہے یا صحت اور آیا سکول بند کیے بغیر بھی احتیاطی تدابیر کے ساتھ وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔ اور کیا بچوں کو سکول بھیجے بغیر گھر پر تعلیم فراہم کرنے کے آن لائن نظام میں بہتری آسکتی ہے۔

شفقت محمود نے ایک سرکاری بیان میں تجویز دی تھی کہ کیمپس کے بجائے گھر پر پڑھائی شروع کی جائے۔ ’ساتذہ سکول آئیں، بچے آن لائن پڑھیں اور جہاں آن لائن کا بندوبست نہیں وہاں بچے ایک دن سکول آکر ہوم ورک لے جایا کریں۔

ٹوئٹر پر ان کا کہنا تھا کہ وزارت تعلیم اور ریڈیو پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت ریڈیو کے ذریعے بچوں کی تعلیم کو فروغ دیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ ریڈیو سکول کے تحت روزانہ 4 گھنٹے تعلیمی مواد نشر کیا جائے گا۔

پاکستان میں بڑے اجتماعات پر پابندی

رواں ماہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے تھا کہ ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے بعد ان کی جماعت نے جلسے جلوسوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ باقی جماعتوں سے بھی ایسے ہی اقدام کی امید رکھتے ہیں۔ تاہم گذشتہ روز متحدہ اپوزیشن (پی ڈی ایم) نے پشاور میں جلسہ کیا جس پر حکومتی وزرا نے خاصی تنقید کی۔

عمران خان نے بتایا تھا کہ ’حکومت نے فی الحال سکول بند کرنے یا موسم سرما کی تعطیلات میں اضافے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ سکولوں میں کورونا کی صورتحال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور اس بارے میں فیصلہ آئندہ ہفتے ہو گا۔

‘سکولوں کے حوالے سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ایک ہفتہ اور دیکھیں گے۔ اگر ہمیں یہ پتا چلا کہ یہ سکول سے بھی پھیل رہا ہے تو پھر سردیوں کی چھٹیاں زیادہ کر دیں گے اور گرمیوں میں صرف ایک ماہ کی چھٹیاں کر دیں گے۔’

یاد رہے کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں پہلے ہی زیادہ متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے جس کے تحت سکول اور عوامی اجتماعات کے دوسرے مقامات بند کر دیے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp