اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ: وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا سعودی عرب کا ’خفیہ‘ دورہ


            <figure>
  <img alt="اسرائیل" src="https://c.files.bbci.co.uk/E6C8/production/_115608095_mediaitem115608094.jpg" height="549" width="976" />
  <footer>Reuters</footer>

</figure>اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اتوار کو خفیہ طور پر سعودی عرب گئے جہاں انھوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کی ہے۔ 

فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق پہلے بھی نیتن یاہو کے زیرِ استعمال رہنے والا ایک طیارہ سعودی عرب کے شہر نیوم گیا جہاں محمد بن سلمان اور مائیک پومپیو نے مذاکرات کیے ہیں۔

اس حوالے سے اب تک باضابطہ طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

یہ تاریخی دشمن ممالک کے رہنماؤں کے درمیان پہلی ایسی ملاقات ہو گی۔ امریکہ چاہتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا اسرائیل کو تسلیم نہ کر کے پاکستان غلطی کر رہا ہے؟

’اسرائیل اور عرب ممالک کے معاہدے خطے کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہوں گے‘

کیا امارات، اسرائیل معاہدے میں ایک فلسطینی شہری کا بھی اہم کردار ہے؟

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اسرائیل کے متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کے معاہدوں میں کردار ادا کیا ہے۔

سعودی عرب نے محتاط انداز میں اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا تاہم اس نے عندیہ دیا ہے کہ جب تک اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدہ نہیں ہوجاتا، تب تک وہ مذکورہ ممالک کی پیروی نہیں کرے گا۔

مبینہ دورے میں اور کون شامل تھا؟

اس حوالے سے اب تک سعودی عرب یا اسرائیل کے حکام نے تصدیق نہیں کی ہے کہ اس طیارے میں نیتن یاہو سوار تھے، تاہم اسرائیلی میڈیا ادارے وثوق سے یہ دعویٰ کرتے نظر آ رہے ہیں۔

صحافی باراک راوید نے ٹویٹ کی کہ ‘ذرائع’ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم خفیہ طور پر نیوم گئے جہاں انھوں نے ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کی۔

انھوں نے مزید لکھا کہ اس موقع پر اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ یوسی کوہِن بھی ان کے ساتھ تھے۔

باراک نے دعویٰ کیا کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار تو کیا ہے تاہم اس خبر کی تردید بھی نہیں کی ہے۔

انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق یہ طیارہ گذشتہ روز شام پانچ بجے اڑا، بحیرہ احمر کے ساحل تک گیا اور پانچ گھنٹے بعد اس نے واپس اسرائیل کے لیے ٹیک آف کیا۔

اسرائیل، امارات

Getty Images
</figure><p><strong>خلیجی ممالک اور اسرائیل کے تعلقات کی بحالی</strong>

یاد رہے کہ رواں سال اگست میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا تھا کہ ان کے درمیان امن معاہدے اور سفارتی تعلقات کے قیام پر اتفاق ہو گیا ہے۔

اس کے بعد امارات کے سرکاری حکم نامے کے تحت اسرائیل کے بائیکاٹ کا قانون ختم کر دیا گیا جس کے بعد اماراتی باشندے اور کمپنیاں اسرائیلی باشندوں اور کمپنیوں کے ساتھ مالی لین دین، روابط اور معاہدے قائم کر سکیں گی۔

اس کے بعد اکتوبر میں پہلے بحرین اور بعد میں سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کا اعلان کر دیا۔

یہ تینوں معاہدے امریکہ کی زیرِ سرپرستی طے پائے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ انھیں اپنی خارجہ پالیسی کی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

یہ اب تک واضح نہیں ہے کہ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ کی اس خارجہ پالیسی کو جاری رکھیں گے یا نہیں۔

مذکورہ بالا ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد سعودی عرب کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی گئیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرے گا، تاہم اب تک سعودی عرب نے اس حوالے سے پیش رفت نہیں کی ہے۔

اس کے علاوہ رواں ماہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان پر کچھ ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ہے تاہم بعد میں پاکستانی دفتر خارجہ نے اس کی تردید کر دی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp