بحری حدود سے مبینہ تجاوز، روس کی امریکی جنگی جہاز کو ’ٹکر مارنے کی دھمکی‘


روس، امریکہ
روسی بحریہ کا جہاز ایڈمرل وینوگرادوف جس نے مبینہ طور پر امریکی بحری جہاز کو دھمکی دی
روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے ایک جنگی بحری جہاز نے امریکی بحریہ کے ڈیسٹروئر جنگی جہاز کو منگل کے روز بحیرہِ جاپان میں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے پر بھگا دیا ہے۔

ماسکو نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی بحری جہاز یو ایس ایس جان ایس مک کین خلیجِ پیٹر دی گریٹ میں اس کی سمندری حدود میں دو کلومیٹر تک اندر آ گیا تھا جس کے بعد روس نے اس جہاز کو ٹکر مار کر نقصان پہنچانے کی دھمکی دی۔

روس کے مطابق اس کے بعد یہ بحری جہاز اس علاقے سے نکل گیا۔

مگر امریکی بحریہ نے کسی بھی غلط کام کے ارتکاب سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بحری جہاز کو ‘نکالا’ نہیں گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ اور روس میں کس کی فوج میں کتنا دم؟

’امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر روسی انعام‘، کہانی ہے کیا؟

روس کیوں اپنی فوج میں اضافہ کر رہا ہے؟

یہ واقعہ منگل کو بحیرہِ جاپان میں پیش آیا جسے بحیرہِ مشرقی بھی کہا جاتا ہے اور اس کے گرد روس، جاپان اور شمالی و جنوبی کوریا واقع ہیں۔

روسی وزارتِ دفاع کے مطابق اس کے پیسیفک بحری بیڑے کے ڈیسٹروئر جنگی جہاز ایڈمرل وینوگرادوف نے رابطے کے بین الاقوامی چینل کا استعمال کرتے ہوئے امریکی بحری جہاز کو خبردار کیا کہ اسے ’اپنی بحری حدود سے نکالنے کے لیے ٹکر مارنے کا آپشن بھی موجود ہے۔‘

امریکی بحریہ کے ساتویں بحری بیڑے کے ترجمان لیفٹیننٹ جو کیلی نے اپنے ایک بیان میں کہا: ’اس مشن کے متعلق روس کا بیان جھوٹا ہے۔ یو ایس ایس جان ایس مک کین کو کسی بھی ملک کی حدود سے ’نکالا‘ نہیں گیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ امریکہ کبھی بھی روس جیسے ’غیر قانونی بحری دعووں‘ کے سامنے نہ جھکے گا نہ دباؤ میں آ کر انھیں قبول کرے گا۔

سمندر میں ایسے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں تاہم روسی بحری جہاز ایڈمرل وینوگرادوف گذشتہ سال بحیرہِ مشرقی چین میں بھی ایک امریکی کروزر جنگی جہاز کے ساتھ تقریباً ٹکرا گیا تھا۔

روس اور امریکہ دونوں نے ایک دوسرے کو اس کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔

روس، امریکہ

امریکی بحریہ کا ڈیسٹروئر جنگی جہاز یو ایس ایس جان ایس مک کین 2017 میں سنگاپور کے قریب ایک آئل ٹینکر سے ٹکرا گیا تھا

دونوں ممالک باقاعدگی سے ایک دوسرے پر خطرناک فوجی کرتب بازی کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں جن میں بحری اور فضائی دونوں شامل ہیں۔

سنہ 1988 میں ایک سوویت بحریہ کے فریگیٹ جنگی جہاز بیزاویٹنی نے بحیرہِ اُسود کے علاقے یارک ٹاؤن میں ایک امریکی کروزر جنگی جہاز کو ’ٹکر‘ ماری تھی اور اس پر بحری حدود سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

روس اور امریکہ کے درمیان تعلقات اب بھی تناؤ کے شکار ہیں اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اب تک امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی پر جو بائیڈن کو مبارکباد نہیں دی ہے۔

دونوں ممالک نے اب بھی اپنے جوہری اسلحے کے متعلق آخری معاہدے کو حتمی شکل دینی ہے جو فروری میں ختم ہونے والا ہے۔

سنہ 2017 میں یو ایس ایس جان ایس مک کین سنگاپور کے قریب ایک آئل ٹینکر سے ٹکرا گیا تھا جس میں 10 ملاح ہلاک ہوگئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp