ریئلٹی چیک: کیا تمل ناڈو کا چدمبرم مندر واقعی زمین کے مقناطیسی میدان کے مرکز میں واقع ہے؟


تقریباً تمام مذاہب کی اساطیری کہانیوں میں شامل بہت سی معلومات سائنس کے منافی ہوتی ہیں۔ اگرچہ یہ جدید سائنس کی تحقیق سے بہت پہلے لکھی جاچکی ہیں لیکن ان میں سے کچھ کا سائنسی حقائق کی حیثیت سے پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔

ان میں سے ایک کہانی تمل ناڈو میں چدمبرم کے مشہور ہندو مندر کی ہے جسے سائنس سے جوڑ کر اس کی تشہیر کی جا رہی ہے۔

کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ’مندر زمین کے بالکل وسط میں واقع ہے‘ جبکہ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ مندر زمین کے ’مقناطیسی خط استوا کے مرکز میں واقع ہے۔‘

ان دعووں کو سوشل میڈیا کے ذریعے تمل ناڈو اور سری لنکا کے مرکزی دھارے کے میڈیا میں جگہ ملی جہاں انھیں وسیع پیمانے پر شائع کیا گیا۔

سنہ 2016 میں سری لنکا کے قومی میڈیا میں ایک مضمون شائع ہوا جس میں یہ کہا گیا کہ آٹھ سال کی تحقیق اور کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ زمین کا مقناطیسی مرکز چدمبرم نٹراج کے مجسمے کے انگوٹھے کے نیچے ہے۔

بہر حال اس مضمون میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ تحقیق کس نے کی ہے اور یہ دعویٰ کس بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔

دعوی

یہ اساطیری یا فرضی کہانی اس قدر طاقتور ہوچکی ہے کہ کڈڈالور ضلع کی سرکاری ویب سائٹ پر جہاں چدمبرم شہر میں یہ مندر واقع ہے اس پر یہ لکھا گیا کہ ’یہ مندر دنیا کے مقناطیسی خط استوا کے مرکز میں واقع ہے۔‘

لیکن حقیقت یہ ہے کہ زمین کا مقناطیسی خط استوا کسی دوسرے انڈین شہر سے گزرتا ہے۔ ہم اس مضمون کے آخر میں اس کے بارے میں بات کریں گے۔

زمین کا مرکز

آئیے ہم اس دعوے کی جانچ پڑتال کریں کہ کیا یہ مندر واقعی زمین کے وسط اور مقناطیسی خط استوا کے مرکز میں واقع ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق خط استوا پر زمین کا ریڈیئس یا رداس (زمین کے مرکز سے اس کی سطح تک کا فاصلہ) 6378.137 کلومیٹر ہے اور اس کا قطبی رداس (زمین کے مرکز سے قطبی سطح تک کا فاصلہ) 6،356.752 کلومیٹر ہے۔ اس طرح زمین کا کل رداس 6371 کلومیٹر اور اس کا قُطر 12 ہزار 742 کلومیٹر ہے۔

یہ اعداد و شمار پوری دنیا میں تسلیم کیے جاتے ہیں۔

نٹراج کی مورتی

اگر دنیا بالکل گول ہوتی تو اس کا قُطر ہر جگہ یکساں ہوتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ آئیے اسے جانتے ہیں۔

بہت سی سائنسی تنظیموں کی طرح ناسا کا یہ بھی ماننا ہے کہ زمین پوری طرح گول نہیں ہے لیکن اس کی شکل ’چپٹی بیضوی‘ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شمالی اور جنوبی قطب کی سطح قدرے چپٹی ہے۔

ایسا اس لیے ہے کیونکہ زمین کا قطبی رداس اس کے استوائی رداس سے کم ہے۔

چونکہ زمین مغرب سے مشرق کی طرف گردش کر رہی ہے، اس کی وجہ اس پر سینٹریفیوگل فورس یعنی مرکز سے دور لے جانے والی قوت اثرانداز ہوتی ہے۔ اسی سبب یہ زمین کے وسط یعنی خط استوا کے قریب پھیلی ہوئی ہے اور یہاں اس کے قُطر میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس تمام تنوع کے باوجود کسی بھی خطے کا مرکزی نقطہ سیدھی لائن میں زمین کے کسی بھی علاقے پر ایک جیسا ہوگا۔

یعنی اگر آپ خط استوا پر ہیں تو زمین کا مرکز آپ کے پیروں کے نیچے 6378.137 کلومیٹر گہرائی میں ہوگا اور اگر آپ قطب شمالی یا جنوب میں ہیں تو زمین کا مرکز آپ کے قدموں کے نیچے 6356.752 کلومیٹر گہرائی میں ہوگا۔

اگر آپ کہیں اور ہیں تو آپ 6371 کلومیٹر کے فاصلے پر زمین کے مرکز میں ہوں گے اور یہ سچائی صرف چدمبرم مندر کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے یکساں ہے۔

زمین

Science Photo Library

زمین کا مقناطیسی خط استوا کہاں واقع ہے؟

نٹراج مندر کے بارے میں ایک اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ مقناطیسی خط استوا کے وسط میں واقع ہے۔

زمین کا مقناطیسی میدان کئی ہزار کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جو خلا میں بھی جاتا ہے۔ یہ زمین کے اندرونی حصے سے پیدا ہوتا ہے جو کہ زمین کا مرکز ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چدمبرم مندر مقناطیسی میدان کے مرکز میں واقع نہیں ہوسکتا۔ یہ بھی جعلی خبر ہے۔

لیکن کیا یہ مقناطیسی خط استوا کے مرکز میں واقع ہے؟

حکومت ہند کی سائنس کے فروغ کے تنظیم کے ایک سینیئر سائنسدان ڈاکٹر ٹی وی وینکٹیشورن نے بی بی سی تمل سروس سے بات کرتے ہوئے کہا: ’زمین کا مقناطیسی علاقہ شمالی مقناطیسی فیلڈ اور جنوبی مقناطیسی فیلڈ کے طور پر موجود ہے۔

’زمین کا شمالی مقناطیسی قطب، قطب جنوبی سے ملتا ہے جبکہ جنوبی مقناطیسی قطب قطب شمالی سے ملتا ہے۔ یعنی جب آپ قطب شمالی سے قطب جنوبی یا پھر اس کا الٹ سفر کریں گے تو دونوں قطبوں پر مقناطیسی کشش ایک لائن یا خط میں ہوگی۔ اسے زمین کا مقناطیسی خط استوا کہا جاتا ہے۔‘

’لیکن جغرافیائی خط استوا کی طرح یہ کوئی خطِ مستقیم نہیں ہے۔ سورج سے نکلنے والے ذرات کی وجہ سے اس کی حدود میں 10 سے 15 کلومیٹر کا فرق آتا رہتا ہے۔

وینکٹیشورن نے کہا: ’یہ مقناطیسی خط استوا تمل ناڈو کے تیرونلویلی کے قریب سے گزرتا ہے اور ممبئی کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف جیوسائنس کی مقناطیسی رصدگاہ تیرونلویلی میں ہی ہے۔‘

مقناطیسی خط استوا زمین پر ایک خیالی لکیر ہے جو آڑھی ترچھی ہے اور اس کا کوئی مرکزی نقطہ نہیں ہوسکتا۔

چدمبرم مندر کے معاملے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مقناطیسی خط استوا اس سے ہوتا ہوا گزرتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ خط چدمبرم سے 400 کلومیٹر دور سے گزرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp