ورلڈ اکنامک فورم: کیا عالمی اقتصادی فورم نے واقعی 25 نومبر کا دن پاکستان کے نام کر دیا ہے؟


عمران خان
بدھ کی صبح پاکستان کے سوشل میڈیا پر نظر دوڑائی تو یہ معلوم ہوا کہ ’اقوامِ عالم پاکستان کی تعریف و توصیف‘ میں مگن ہیں۔

تھوڑی مزید تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ان تعریفوں کی وجہ ’کووڈ 19 کی وبا کے دوران پاکستان کی بہترین حکمت عملی کے سبب کم سے کم اقتصادی نقصان‘ کا ہونا ہے۔

اب اسے خوش فہمی کہیں یا غلط فہمی اس کی وجہ آج عالمی اقتصادی فورم یعنی ورلڈ اکنامک فورم میں پاکستان کے حوالے سے ہونے والی ممکنہ بحث ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق ورلڈ اکنامک فورم آج ایک ’سی ایس ڈی‘ یعنی کنٹری سٹریٹجی ڈائیلاگ کا انعقاد کر رہا ہے جس میں پاکستان کی معاشی حکمتِ عملی پر بات چیت کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی شرائط نرم کروا سکتا ہے؟

کیا چینی قرض ہی پاکستان کے اقتصادی بحران کا ذمہ دار ہے؟

’تین فیصد کی امید تھی، جی ڈی پی کی شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی‘

اس ڈائیلاگ کا افتتاح وزیرِ اعظم عمران خان کریں گے اور ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورج برینڈ، عالمی کارپوریشنز کے سربراہان اور فورم کی شراکت دار کمپنیوں کے ساتھ ایک مذاکرے میں حصہ لیں گے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان کے پاس آج یہ موقع ہے کہ وہ اقوامِ عالم کو کورونا وائرس کی وبا کے دوران اپنائی گئی اقتصادی پالیسی اور غریبوں کو معاشی سہارا دینے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرے۔

سوشل میڈیا پر کیا کہا جا رہا ہے؟

سوشل مڈیا صارفین خصوصاً حکومت کے حامیوں کی سوشل میڈیا پوسٹس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا پہلے سے ہی پاکستان اور عمران خان کی صلاحیتوں کی معترف ہو چکی ہے۔

سمیرا ذوالفقار خان نامی صارف نے ’پاکستان سٹرٹیجک ڈے‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کیا کہ ’وزیر اعظم عمران خان کا وژن عالمی سطح پر کامیابی کی ضمانت بن چکا ہے۔‘

ساجدہ حسین نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’دنیا نے وزیر اعظم عمران خان کی کووڈ کے لیے ذہین پالیسی کو تسلیم کیا ہے۔‘

خود پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ایسی ہی ٹویٹس کی جا رہی ہیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کی ایک رہنما منزّہ حسن کا کہنا تھا: ’وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی قوم اور معیشت کو جس احسن طریقے سے کورونا وائرس جیسی عالمی وبا سے نکالا، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں اس کی کوئی مثال نہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم کا وزیر اعظم عمران خان کو زبردست خراجِ تحسین!‘

ڈاکٹر نبیل حسن نے ٹویٹ کی کہ ’ورلڈ اکنامک فورم آج پاکستان کا دن منا رہا ہے۔‘

ان کے بقول ایسا کرنے کی وجہ ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے یہ تسلیم کیا جانا ہے کہ ’وزیر اعظم عمران خان کی انتظامیہ نے کورونا وائرس کی صورتحال سے کس طرح نمٹا۔‘

انھوں نے اسے پاکستان کے لیے ’قابلِ فخر لمحہ‘ قرار دیا۔

لیکن کیا بین الاقوامی فورم نے واقعی آج کا دن پاکستان کے نام وقف کر دیا ہے؟

اس حوالے سے جب پاکستان کے دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ان کے جاری کردہ بیان کو ہی حتمی سمجھا جائے۔

دفترِ خارجہ کے مطابق ’آج کے دن پاکستانی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی اُمور مخدوم خسرو بختیار اور وزیر صنعت و پیداوار کے حماد اظہر بھی عالمی کاروباری رہنماؤں سے بات چیت کریں گے۔‘

دفترِ خارجہ نے اسے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا نے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور ان کا اعتراف کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ ایک سالانہ عمل ہے جس کے دوران کسی نہ کسی ملک کو یہ موقع دیا جاتا ہے اور آج یہ پاکستان کی باری ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کے سٹریٹجی ڈائیلاگ میں ہوتا کیا ہے؟

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ورلڈ اکنامک فورم ایسے ممالک کے لیے پلیٹ فارم ہے جہاں ابھرتی ہوئی معیشت اور نشو و نما میں اضافے کا امکان ہوتا ہے۔ آج کا یہ موقع پاکستان کو رواں برس ملنے والا دوسرا موقع ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق یہ دوسرا موقع دراصل ’پاکستان کی مثبت اقتصادی رفتار اور کووڈ 19 کی وبا کے دوران اس کی قابلِ ستائش لچک کا اعتراف ہے۔‘

پاکستانی وزیر اعظم اور وزارتیں اس حوالے سے عالمی رہنماؤں کو پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کے حوالے سے آگاہ کریں گی۔

اسی حوالے سے سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ہارون شریف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مکالماتی سلسلہ مختلف ممالک کے ساتھ ڈبلیو ای ایف کی شراکت کا ایک حصہ ہے اور پاکستان نے کووڈ 19 کی وبا کے پہلے مرحلے کے دوران پسماندہ افراد کے تحفظ کے لیے پختہ ردعمل ظاہر کیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اس موقعے پر مالیاتی، صنعتی، تجارتی اور غربت میں کمی سمیت کئی پالیسی امور پر پاکستان کی معاشی ٹیم کے ساتھ ڈبلیو ای ایف کی قیادت کی اچھی گفتگو رہے گی۔

ماضی میں ورلڈ اکنامک فورم سے منسلک رہنے والے تجزیہ کار مشرف زیدی کے مطابق اس فورم پر دنیا بھر سے سرمایہ کار کمپنیوں اور کاروباروں کے سربراہ شرکت کرتے ہیں اس لیے یہ پاکستان کے لیے اچھا موقع ہے کہ وہ اپنی ’معیشت کی متاثر کن کارکردگی کے حوالے سے دنیا کو آگاہ کر سکے۔‘

انھوں نے اسے پاکستان کے لیے اقوامِ عالم کے سامنے اپنا آپ منوانے کے لیے ایک بہترین موقع قرار دیا۔

پاکستان کو اس ڈائیلاگ سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟

مشرف زیدی کے بقول اس اجلاس میں 111 کمپنیوں کے سربراہان شرکت کریں گے اور ان کی وجہ سے یہ مباحثہ اور مذاکرات نہایت اہم ہوں گے۔

ان کے خیال میں اگر پاکستان نے واقعی معیشت کے حوالے سے متاثر کن کارکردگی دکھائی ہے تو وہ آج اس موقعے کا فائدہ اٹھا کر سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو پاکستان آنے کے لیے آمادہ کر سکیں گے۔

مشرف زیدی وزیر اعظم عمران خان سے کافی پر امید نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں بینظر بھٹو کے بعد اب عمران خان وہ واحد رہنما ہیں جو مغربی دنیا کو پاکستان کے حوالے سے متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘

بی بی سی نے ان سے پوچھا کہ پاکستان اس فورم سے کیا کیا فائدے اٹھا سکتا ہے؟

سرمایہ کاری: مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان سب سے پہلے تو اپنی معاشی ترقی اور استحکام کا حوالہ دے کر بڑی کمپنیوں اور کاروباروں کو قائل کر سکتا ہے کہ پاکستان ان کی سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے ایک بہترین مقام ہے۔

برآمدات میں اضافہ: پاکستان کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ اپنی برآمدات کے حوالےس سے اقوام عالم کو قائل کر سکے۔ پاکستانی رہنماؤں کے پاس ایک دلیل یہ ہوگی کہ یہاں معیاری اور سستی مصنوعات بنائی جا سکتی ہیں اور یہاں لیبر بھی سستی ہے۔ چونکہ کووڈ کی وجہ سے چینی کی برآمدات میں کمی آئی ہے اس لیے پاکستان کے پاس عالمی منڈی میں خود کو منوانے کا ایک موقع ہے۔

چھوٹے کاروبار: پاکستان بین الاقمت کمپنیوں کے نمآئندوں کو اس بات پر آمادہ کر سکتا ہے کہ وہ یہاں چھوٹے کاروباروں کا آعآم کرے خصوصا7 ٹیکنالوجی کے شعبے میں۔

صحت عامہ کا شعبہ: پوری دنیا کی طرح کووڈ کی وجہ سے پاکستان میں بھی صحت عام کے شعبے میں کمزوریاں کھل کر سامنے آئی ہیں اس لیے پاکستان اس شعبے کی جانب بھی سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول کروا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp