بلاول بھٹو زرداری: پی پی پی چیئرمین کی جانب سے حکومت مخالف جلسے جاری رکھنے کے اعلان پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل


بلاول بھٹو زرداری، پی ڈی، ایم
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد انھوں نے خود ساختہ تنہائی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بلاول کی جماعت حزبِ اختلاف کے حکومت مخالف اتحاد، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، کا اہم حصہ ہے۔ بلاول نے اعلان کیا ہے کہ وہ کورونا کی تشخیص کے باوجود 30 نومبر کو ملتان میں ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔

پی ڈی ایم اب تک ملک کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف جلسوں کا انعقاد کر چکی ہے جن میں سے متعدد جلسوں میں بلاول خود بھی شریک رہے۔ اس تحریک کا گذشتہ جلسہ صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں 22 نومبر کو ہوا تھا جس میں بلاول اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سمیت کئی اپوزیشن رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔

تاہم وزیر اعظم عمران خان اور حکومتی اراکین کورونا کی دوسری لہر کے تناظر میں عوامی اجتماعات منعقد کرنے پر اپوزیشن پر کڑی تنقید کر چکے ہیں۔

بلاول کی ہمشیرہ بختاور بھٹو زرداری کی منگنی 27 نومبر کو ہونے جا رہی ہے۔ اس تقریب کی ہدایت کے مطابق شرکت کے لیے آنے والے مہمانوں کو پہلے اپنا کورونا ٹیسٹ کروانا پڑے گا اور اپنے منفی کورونا ٹیسٹ کی نقل بلاول ہاؤس انتظامیہ کو ای میل کرنی ہو گی جس کے بعد ہی ان مہمانوں کو تقریب میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

بختاور بھٹو کی منگنی کب اور کس سے؟

مریم کا گلگت بلتستان انتخابات میں دھاندلی کا الزام، بلاول کی ’اسلام آباد جانے‘ کی دھمکی

بلاول: یقین ہے نوازشریف نے بغیر ٹھوس ثبوت فوجی قیادت کے نام نہیں لیے ہوں گے

’اپنی رہائش گاہ سے کام جاری رکھوں گا‘

ٹوئٹر پر بلاول بھٹو نے لکھا کہ ’میرا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور معمولی علامات کے بعد میں نے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔‘

’میں اپنی رہائش گاہ سے کام جاری رکھوں گا جبکہ یوم تاسیس کے جلسے سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کروں گا، تمام لوگ ماسک کا اہتمام کریں، میں آپ کا منتظر ہوں گا۔‘

پی ڈی ایم کے 30 نومبر کو ملتان میں ہونے والے جلسے سے قبل پی پی پی رہنما علی موسیٰ گیلانی کی گرفتاری پر بلاول کہہ چکے ہیں کہ ’حکومت بوکھلا گئی، یہ جان چکے ہیں کہ عوام سلیکٹڈ نہیں بلکہ جمہوریت کے ساتھ ہیں۔‘

’یہ اوچھے ہتھکنڈے ہماری راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے، احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے اور 30 نومبر کو جو بھی ہو، ہم یہ حق حاصل کرکے رہیں گے۔‘

اس دوران حکومتی وزرا کا یہ الزام ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا روکنے کے لیے سیاسی و سماجی اجتماعات پر پابندی ہے لیکن اس کے باوجود پی ڈی ایم کے جلسوں سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالی جا رہی ہیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم خان جھگڑا نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں اس کے ردعمل میں کہا ہے کہ ’جو کوئی بھی پی ڈی ایم کے جلسے میں سٹیج پر بیٹھا تھا وہ فوراً ہیلپ لائن 1700 پر کال ملائے اور ہماری ٹیم سے ٹیسٹ کروائے۔ حکومت خیبر پختونخوا سب کی صحت کا خیال رکھتی ہے۔ تمام ٹیسٹ مفت ہیں۔‘

ان کے علاوہ وفاقی حکومت کے ترجمان شبلی فراز نے بھی بلاول کی جلدی صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہوئے لکھا کہ ’بلاول سمیت تمام مریضوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔‘

شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ ’وبا سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاط لازم ہے۔ کورونا لیڈرز اور عوام میں کوئی تفریق نہیں کرتا۔ اپوزیشن رہنما خدارا ایک دوسرے کی صحت اور عوام کی زندگیوں کا خیال کریں۔‘

بعض صارفین نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ اس حالت میں وہ کیسے اپنی بہن کی منگنی میں شریک ہوں گے۔

صحافی و کالم نگار مہر تارڑ نے بلاول کی صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے لکھا کہ اب وقت ہے کہ آپ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ تمام جلسوں کو ملتوی کر دیں اور عوامی اجتماعات سےدور رہیں۔

انھوں نے مزید لکھا کہ اگر کورونا ایک بلند سٹیج پر بیٹھے ماسک پہنے شخص کو بھی ہو سکتا ہے تو تصور کریں کہ غیر محفوظ عوام کو کیا ہو سکتا ہے۔

ایک صارف نے بلاول کی صحت کے لیے دعا کی مگر ساتھ ہی ان سے شکوہ کیا کہ وہ سندھ میں کاروبار بند کر رہے ہیں، خود کو قرنطینہ کر رہے ہیں، اپنی بہن کی منگنی پر کورونا ٹیسٹ لازم کر دیا ہے، مگر جلسوں میں ’غریب لوگوں‘ کو اب بھی بلا رہے ہیں جن کے پاس ’نہ آپ جیسی سہولت ہے نہ آپ جیسی دولت۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp