گلگت بلتستان کی وزارتیں


1۔ تعمیرات 2۔ منصوبہ بندی و ترقیات 3۔ تعلیم 4۔ صحت 5۔ خوراک 6۔ زراعت 7۔ جنگلات 8۔ معدنیات (مائنز اینڈ منرلز) 9۔ ٹرانسپورٹ (ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن) 10۔ خزانہ 11۔ قانون 12۔ اطلاعات و نشریات۔ 13۔ سیاحت و ثقافت 14۔ بلدیات 15۔ داخلہ 16۔ پانی و بجلی 17۔ سروسز اینڈ جنرل ایڈمن 18۔ سماجی بہبود و ترقی نسواں

درج بالا وزارتیں مل کر گلگت بلتستان کا حکومتی و انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیتی ہیں۔ گلگت بلتستان کے تناظر میں اختیارات و اہمیت، سکوپ اور کشش کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم وزارتوں کو 3 کیٹگریز میں تقسیم کر سکتے ہیں، مگر اس سے پہلے ذکر 2 وزارتوں کا۔ وزارت داخلہ ظاہر ہے گلگت بلتستان میں لازمی وجود رکھتی ہے لیکن آج تک کسی وزیر کو اس کا قلمدان نہیں سونپا گیا۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ گلگت بلتستان چھوٹا صوبہ ہے، یہ ریونیو جنریٹر بھی نہیں، آبادی قلیل اور حکومت کی اتھارٹی محدود، لہذا کوئی بھی وزیر اعلی وزارت داخلہ کو کسی اور کو سونپنا نہیں چاہتا، ہوم سیکرٹری، آئی جی، پوری پولیس، سکیورٹی، لاء اینڈ آرڈر کا معاملہ ’یہ سب وزیر اعلی کے ماتحت کسی کابینہ ممبر کے ہاتھ میں ہوں گے تو خدشہ ہے وہی ڈیفیکٹو وزیر اعلی لگے لگا، اس لئے وزیر اعلی وزارت داخلہ کے قلمدان کو اپنے پاس ہی رکھتا ہے۔

تاہم یہ کوئی اٹل روایت نہیں ہے، ہو سکتا ہے کل کلاں کوئی وزیر اعلی اپنا وزیر داخلہ رکھ ہی لے۔ ایک اور ڈیپارٹمنٹ ہے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن، اس محکمے کے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ یہ وزیر کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، سیکرٹری اپنے عملے کے ساتھ مل کر باقی محکموں کے ٹرانسفر پوسٹنگ کے امور نمٹاتا ہے۔ باقی بچے 16 محکمے، اب ہم ان کو کیٹگریز میں تقسیم کرتے ہیں۔

اے کیٹگری: سب سے پرکشش وزارتیں

گلگت بلتستان میں جن وزارتوں کی زیادہ چمک ہے ان میں سے 2 بڑی منسٹریز ہیں تعلیم اور تعمیرات۔ زیادہ تر وزراء کی خواہش ہوتی ہے تعمیرات عامہ کا قلمدان ان کے پاس آ جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹھیکوں کی بندر بانٹ سے لے کر سڑکوں، پلوں، عمارتوں کی تعمیر اور چھوٹی بڑی نوکریوں کے مواقع اسی محکمے میں ہوتے ہیں۔ جی بی میں وزارت تعمیرات کی طاقت اور اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت میں مواصلات اور ہاؤسنگ جیسی جو دو تگڑی وزارتیں ہیں کم و بیش یہ دونوں مل کر گلگت بلتستان میں تعمیرات کی وزارت قائم ہوتی ہے۔

تعمیرات کے ساتھ ساتھ تعلیم کی وزارت بھی کافی کشش رکھتی ہے۔ یہ صوبے کی سب سے وسیع و فراخ وزارت تصور کی جاتی ہے کیونکہ گاؤں گاؤں محلہ محلہ تک سکول، کالجز اور اسٹاف کی صورت میں اس کے تانے بانے جاتے ہیں، ساتھ میں تعلیم کی وزارت ظاہر ہے باوقار اور باعزت بھی ہے۔ پچھلے 10 برسوں میں وزارت منصوبہ بندی و ترقیات المعروف پی اینڈ ڈی بھی وفاق سے صوبوں تک کافی چارمنگ بن چکی ہے۔ سی پیک جیسے عالمگیر اور گیم چینجر منصوبے کو پاکستان میں یہی وزارت دیکھتی ہے، سو اس کی اہمیت دوچند ہو چکی ہے۔

(وفاق میں اس وزارت کے نام میں پلاننگ، ڈیویلپمنٹ کے ساتھ اب ریفارمز کا لفظ بھی جڑ چکا ہے ) گلگت بلتستان میں بھی سی پیک بن رہا ہے اور یہ ویسے بھی ترقی پذیر علاقہ ہے، بہت سی منصوبہ بندی یہاں ہونی ہے سو وزارت پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ بھی تگڑی اور پرکشش وزارتوں میں شامل ہو چکی ہے۔ وزارت پانی و بجلی بھی طاقتور وزارتوں میں شمار ہوتی ہے۔ پاکستان میں اب پانی اور بجلی کو الگ کر کے برقیات اور آبی وسائل کے نام سے دو الگ الگ وزارتیں قائم کر دی گئی ہیں۔ تاہم گلگت بلتستان میں اب بھی پانی اور بجلی کے قلمدان جڑے ہوئے ہیں۔

بی کیٹگری کی وزارتیں

گلگت بلتستان حکومت میں میری نظر میں اہمیت اور سکوپ کے حوالے سے دوسری کیٹگریز کی وزارتیں خزانہ، قانون، بلدیات، سیاحت و ثقافت، زراعت، خوراک، جنگلات، اطلاعات و نشریات، اور صحت ہیں۔ صحت کی وزارت گو کہ اہم ہے مگر گلگت بلتستان میں چونکہ اس کا انفراسٹرکچر کمزور ہے لہذا زیادہ امیدوار اس میں دلچسپی نہیں لیتے۔ وفاق اور دیگر صوبوں میں اطلاعات و نشریات کی منسٹری اب پہلے سے بھی زیادہ طاقت اور اہمیت پکڑ چکی ہے مگر اگر یہاں کوئی تگڑا اور ابلاغی ماہر وزیر اطلاعات آئے تو شاید وزارت اطلاعات کی شان بڑھ جائے۔

اطلاعات و نشریات، خزانہ اور قانون جیسی وزارتوں کا مسئلہ یہ ہے کہ ان میں بیٹھ کر حلقے کے لیے زیادہ کچھ نہیں کیا جا سکتا، سو حلقے کے سیاست دان ایسے قلمدان پانے میں دلچسپی نہیں لیتے۔ البتہ گلگت بلتستان کے مجوزہ نئے نیم آئینی سیٹ اپ کے تناظر میں اس بار وزارت قانون اہم ہو گی۔ خوراک و زراعت پہلے ایک ہی وزارت تھی، اب الگ الگ وزارتیں تشکیل دی جا چکی ہیں۔ جنگلات بھی نارمل وزارت ہے۔ بلدیات میں اگر کوئی فطین وزیر آ جائے تو اس محکمے کو اٹھایا جا سکتا ہے۔ گلگت بلتستان میں وزارت سیاحت و ثقافت کو سب سے تنومند اور ڈیمانڈنگ وزارت ہونا چاہیے تاہم آج تک ایسا نہ ہو سکا۔ گلگت بلتستان کے سیاحتی پوٹینشل سے کماحقہ فائدہ اٹھایا جائے تو کوئی شک نہیں وزارت سیاحت سب سے بڑا محکمہ بن جائے۔

سی کیٹگری کی وزارتیں

یہاں یہ بات ذہن نشیں کر لیں کہ ہم کسی وزارت کی اہمیت گھٹا نہیں رہے بلکہ صرف اور صرف پبلک ڈیمانڈ اور امیدواروں کے انٹرسٹ کو سامنے رکھتے ہوئے درجہ بندی کر رہے ہیں۔ جیسا کہ گلگت بلتستان میں معدنیات و کان کنی کے وسیع موقع ہیں لیکن اس کی وزارت کو اگر کوئی قبول کرتا ہے تو بادل ناخواستہ، اسی طرح سوشل سیکٹر میں یہاں بہت کام پڑے ہیں، سماجی بہبود میں کام کرتے ہوئے آپ لوگوں کی زندگیوں میں براہ راست فرق ڈال سکتے ہیں مگر اس وزارت کا قلمدان بھی کوئی وزیر لیتا ہے تو آخری آپشن کے طور پر۔ وزارت ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو بھی بے وقعت محکمہ تصور کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں کچھ دیگر ڈیپارٹمنٹس ہیں جو درج بالا وزارتوں سے نتھی ہیں جیسے فشریز، لائیو اسٹاک، جنگلی حیات، کامرس، انسانی حقوق، زکواۃ و عشر، پاپولیشن وغیرہ

ڈاکٹر سکندر علی زرین

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر سکندر علی زرین

سکندر علی زرین کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔ ماس کمیونیکیشن کے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ گزشتہ دس برس سے جیو نیوز سے بطور ایسوسی ایٹ اسائنمنٹ ایڈیٹر منسلک ہیں۔ گلگت بلتستان کے اخبارات کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں اور کالم بھی لکھتے ہیں۔ سیاست، تاریخ، اردو ادب، ابلاغیات ان کے پسندیدہ میدان ہیں

sikander-ali-zareen has 45 posts and counting.See all posts by sikander-ali-zareen