عمار علی جان کو رہا مت کیجئے


جب سے ولاگ بنانے شروع کیے ہیں لکھنے کا سلسلہ کچھ ٹوٹ سا گیا ہے۔ شاید اصل مقصد اظہار تھا جو اب ویڈیو کی صورت میں ہو جاتا ہے۔ آج احساس ہو رہا ہے کہ کچھ باتیں لکھنے میں ہی کہی جا سکتی ہیں۔ بعض اوقات جو بات انسان کے دل میں ہو اسے زبان پر لانے کے لیے قلم کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ کل رات سے طبیعت کچھ عجیب سی ہے روزگار کے مسائل کی وجہ سے لکھنے میں دیر ہو گئی لیکن لکھنا تو تھا ہی۔

رات کو خبر ملی کہ ممتاز ایکٹیوسٹ اور استاد عمار علی جان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہیں میں ذاتی طور پر تو نہیں جانتی لیکن ہم دونوں ایک دوسرے کو ٹویٹر پر فالو کرتے ہیں۔ ان کی بہن سے اچھی سلام دعا ہے۔ کچھ دنوں سے پاڈکاسٹ کا سلسلہ شروع کر رکھ ہے تو خواہش تھی کہ عمار علی خان کا انٹرویو بھی کروں۔ یہ وہ استاد ہیں جو طلبا کے حقوق کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ میرے میسج پر انہوں نے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ یہ پاڈکاسٹ طلبا ہی کریں کیونکہ یہ ان کی جدوجہد ہے۔ کوریج بھی ان ہی کو ملنی چاہیے۔

ایک لمحے کو خیال بھی آیا کہ یہ کیا بات ہوئی۔ یہاں لوگ کچھ نہ کر کے بھی کوریج چاہتے ہیں اور یہ شخص اپنے طلبا کو یہ موقع دینا چاہ رہا ہے۔ کچھ عجیب سا لگا۔ شاید ایسے لوگوں کی عادت نہیں ہے جنہیں نمود و نمائش کی پروا نہ ہو۔

خیر عمار علی جان کو کیا کہتی۔ دل میں جو بھی سوچ رہی تھی اوپر سے ان کی ہاں میں ہاں ملائی۔ طلبا سے گفتگو تو نہ ہو سکی لیکن چند ہی دن میں خبر آ گئی کہ عمار علی جان کو گرفتار کر لیا گیا ہے کہ وہ ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

کیمبرج یونیورسٹی کا فارغ التحصیل یہ نوجوان تعلیم حاصل کرتے ہی پاکستان کو لوٹا کہ اپنا وطن ہے۔ خدمت کروں گا وغیرہ وغیرہ۔ واپس آتے ہی جامعہ پنجاب میں درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہو گئے۔ یہ وہ استاد تھے جو محض لیکچر دے کر تنخواہ وصول نہیں کرنا چاہتے تھے بلکہ اپنے طلبا کی زندگیاں بدلنا چاہتے تھے۔ ان کو ان کے حقوق کا ادراک کروانا چاہتے تھے۔ اس جنگ میں ان کا ساتھ دینا چاہتے تھے۔

قصہ مختصر، جس ملک میں احسان اللہ احسان جیسے دہشت گرد کے ترکی فرار ہو جانے پر پلک بھی نہیں جھپکی جاتی وہاں ایک معلم ملکی امن کے لیے خطرہ ہے۔ جہاں صبح شام اقربا پروری اور سسرالیوں تک کو نوازنے کی ٹھان لی جاتی ہے وہاں کیمبرج یونیورسٹی سے پڑھنے کے باوجود پاکستان آ کر خوار ہونے والا یہ استاد ملکی امن کے لیے خطرہ ہے۔ جہاں ملکی آئین کو توڑنے والے ہیرو ٹھہریں وہاں غریب اور مظلوم کا ساتھ دینے والا عمار علی جان ملکی امن کے لیے خطرہ ہے۔

ویسے بات تو ٹھیک ہے۔ جو شخص ہمارے متعفن معاشرے کو اس کی بدبو کا احساس دلائے، اپنی تنخواہ سے بڑھ کر کام کرے، حق اور سچ کی بات بولنے پر ڈٹا رہے وہ واقعی کوئی ٹیڑھا شخص ہی ہے۔

اچھا کیا عمار علی جان کو گرفتار کر لیا۔ اسے ان تمام لوگوں کے لیے مثال بنانا چاہیے جو باہر کے ملکوں سے پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں۔ درس و تدریس کے شعبے کو اپنانا چاہتے ہیں۔ بھئی ہمارے ہاں تو ایک معلم کی یہی قدر ہے۔ اگر آپ بھیڑ چال کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو سو بسم اللہ۔

ویسے تو چھوٹا منہ بڑی بات لیکن عمار علی جان کی گرفتاری نے ہماری آنکھیں کھول دی ہیں کہ واپس جا کر کیا سلوک متوقع ہے۔ جس ملک میں استاد جیل کی سلاخوں کے پیچھے کھڑے ہوں وہاں کیسی نسلیں پروان چڑھیں گی؟ سوال کرنے والوں کے انجام سے ڈر کر کتنے ذہن مقفل ہو جائیں گے؟ کتنے لوگ پاکستان واپس آنا چاہیں گے؟ آپ خود سمجھدار ہیں۔ اسی لیے مقتدر حلقوں سے استدعا ہے کہ عمار علی جان کو رہا مت کیجئے۔ یہ نوجوان استاد ملکی اثاثہ اور ہماری ہمالیہ سے بلند معاشرتی اقدار کے لیے خطرہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).