’چین کو ایسی گھٹیا تصویر شائع کرنے پر سخت شرمندہ ہونا چاہیے‘


آسٹریلیا
آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ چین کو ایسی ناگوار اور بیہودہ تصویر شائع کرنے پر سخت شرمندہ ہونا چاہیے
آسٹریلیا نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چینی حکومت کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اُس ’جعلی تصویر‘ کو شائع کرنے پر معافی مانگیں جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک آسٹریلوی سپاہی ایک افغان بچے کا قتل کر رہا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ ’چین کو ایسی گھٹیا تصویر شائع کرنے پر سخت شرمندہ ہونا چاہیے۔‘

آسٹریلیا کی جانب سے یہ الزام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے مابین سخت کشیدگی جاری ہے۔

جس تصویر کے بارے میں آسٹریلیا نے احتجاج کیا ہے وہ آسٹریلوی فوجیوں کی جانب سے افغانستان میں مبینہ جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے بارے میں ہے۔ ’

٭٭اس خبر میں نیچے ایک ایسی تصویر ہے جو بعض قارئین کے لیے تکیف کا باعث ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا چار بڑی معیشتوں کا اتحاد دنیا پر چین کے تجارتی اثرورسوخ کو کم کر پائے گا؟

جنگی جرائم کے ماہرین کو یمن بھیجنے پر اتفاق

انڈیا میں ‘بائیکاٹ چین’ کی مہم، مگر اس سے چینی سرمایہ کاری کیسے متاثر ہوگی

واضح رہے کہ نومبر میں ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’مصدقہ معلومات‘ کے مطابق 25 آسٹریلوی فوجی سنہ 2009 سے 2013 کے درمیان 39 افغان شہریوں کے قتل میں ملوث ہیں۔

آسٹریلین ڈیفنس فورس کی جانب سے کی گئی ان تحقیقات کے شائع ہونے کے بعد بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور اب اس حوالے سے پولیس نے بھی باضابطہ تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

اس تفتیش میں کہا گیا ہے کہ انھیں غیر قانونی طور پر قتل کرنے کے ’مصدقہ شواہد‘ ملے ہیں اور فوج کے ’ایلیٹ یونٹس میں جنگجو کلچر‘ کا ماحول دیکھا گیا ہے۔

ان الزامات میں مزید کہا گیا ہے کہ جونئیر فوجیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی کہ وہ قیدیوں کو گولی مار کر قتل کریں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا: ’میں آسٹریلوی فوجیوں کی جانب سے افغان شہریوں اور قیدیوں کے قتل کرنے پر سکتے میں ہوں۔ ہم سخت الفاظ میں اس کی مذمت کرتے ہیں اور ان کا احتساب کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

دوسری جانب آسٹریلیا نے ٹوئٹر سے رابطہ کیا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے اس ٹویٹ کو حذف کریں کیونکہ یہ ’ڈس انفارمیشن‘ یعنی گمراہ کن خبر ہے۔

وزیراعظم سکاٹ موریسن نے اس ٹویٹ کو ’نہایت بیہودہ، انتہائی توہین آمیز اور قطعی شرمناک‘ قرار دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’چینی حکومت کو اس پوسٹ پر شرمندہ ہونا چاہیے۔ یہ دنیا میں ان کی وقعت کو کم کرے گا۔ یہ جھوٹی تصویر ہے اور ہماری فوج کے خلاف ہتک آمیز ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا نے ایک شفاف نظام اپنایا ہے تاکہ وہ ان مبینہ جرائم کے بارے میں تفتیش کر سکیں جو کہ ایک ’جمہوری اور روشن خیال ملک‘ کا خاصہ ہے۔

بڑھتی ہوئی لفظی جنگ

سکاٹ موریسن نے تسلیم کیا کہ چین اور آسٹریلیا کے مابین ’بلا شبہ‘ کشیدگی ہے لیکن ’اس طرح سے معاملات سے نہیں نمٹا جاتا۔‘

انھوں نے چین کو تنبیہ کی کہ دیگر ممالک چین کا آسٹریلیا کی جانب برتاؤ غور سے دیکھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ چین اور آسٹریلیا کے تعلقات اس وقت تیزی سے خراب ہوئے ہیں، جب آسٹریلیا نے مطالبہ کیا کہ چین کے خلاف کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے تحقیقات کی جانی چاہیے۔

حالیہ چند ماہ میں چین نے آسٹریلیا کے خلاف تجارت کی معطلی اور مختلف اشیا پر محصولات عائد کرنے جیسے معاشی اقدامات اٹھائے ہیں۔

شراب

چند روز قبل چین نے آسٹریلوی شراب پر لاگو ہونے والے ٹیکس کو 107 فیصد سے بڑھا کر 212 فیصد کر دیا

صرف چند روز قبل چین نے آسٹریلوی شراب پر لاگو ہونے والے ٹیکس کو 107 فیصد سے بڑھا کر 212 فیصد کر دیا۔ اس کے علاوہ چین نے آسٹریلوی درآمدات جیسے کوئلہ، چینی وغیرہ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

آسٹریلیا نے چین کے ان اقدامات کو ’معاشی دباؤ‘ قرار دیا ہے۔

نومبر کے اوائل میں چینی سفارتخانے نے آسٹریلیا میں مقامی میڈیا کو فہرست جاری کی ہے جس میں 14 مختلف پالیسیوں کے بارے میں کہا گیا کہ ان پر آسٹریلوی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں خرابی آئی ہے۔

ان پالیسیوں میں آسٹریلیا میں چینی منصوبوں پر پابندی عائد کرنا، چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے پر فائیو جی کے ٹینڈر میں شرکت کرنے سے پابندی لگانے اور چین کی جانب سے ہانگ کانگ، تائیوان اور سنکیانگ میں لیے گئے اقدامات میں آسٹریلوی مداخلت کرنا شامل ہے۔

آسٹریلیا نے کہا ہے کہ وہ ان پالیسیوں پر اپنا مؤقف تبدیل نہیں کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp