چین، امریکی تجارتی جنگ: امریکی اقدامات کے جواب میں چین نے امریکہ بر آمد کرنے والی 'کنٹرولڈ مصنوعات' پر سخت قانون متعارف کرا دیا


چین
چین نے ملک میں ایک نیا قانون متعارف کرایا ہے جس کے تحت 'کنٹرولڈ مصنوعات' کی برآمد پر پر مزید سختیاں لاگو ہوں گی۔

یہ نیا قانون بالخصوص ملٹری ٹیکنالوجی اور ایسی مصنوعات پر لاگو ہوگا جس کی برآمد سے چین کی قومی سلامتی کو خطرے لاحق ہو۔ کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ امریکی اقدامات کے بدلے میں کیا گیا ہے جنھوں نے ایسا ہی فیصلہ کیا تھا۔

امریکہ نے چین پر ٹیکنالوجی کے میدان میں کریک ڈاؤن کیا ہے اور اس سلسلے میں ٹاک ٹاک، ہواوے اور ٹین سینٹ کمپنی کافی متاثر ہوئی ہیں۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں تیزی

امریکہ، چین تجارتی جنگ ’انٹرنیٹ کو تقسیم کر رہی ہے‘

تجارتی جنگ: آخر امریکہ چین سے چاہتا کیا ہے؟

منگل سے لاگو ہونے والے اس قانون کے بعد خدشات ہیں کہ اس فیصلے سے چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ میں تیزی آ جائے گی۔

ان دونوں ممالک کے مابین 2018 سے تجارت کے حوالے سے کشیدگی چل رہی ہے اور اس سال معاملہ کافی بڑھ گیا ہے۔

ٹیکنالوجی کی سرد جنگ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے چینی کمپنیوں کے خلاف ایگزیکیٹو آرڈر جاری کیا ہے اور اس کی وجہ دی کہ یہ کمپنیاں اپنا مواد چینی حکومت کے ساتھ بانٹتی ہیں۔

چین کے نئے برآمدی قانون کے بارے میں نیشنل یونی ورسٹی آف سنگاپور سے منسلک پروفیسر ایلکس کیپری کہتے ہیں کہ ‘چین کا یہ قدم امریکی فیصلے کے جواب میں ہے اور اب چین اپنی برتری کو تحفظ دینا چاہتا ہے۔’

چین

انھوں نے مزید کہا: 'ایک اور چیز جو میں بڑی اہم سمجھتا ہوں وہ یہ کہ چین نے مصنوعی ذہانت اور الگورتھمز کو بھی اسی قانون کے تحت لیا ہے۔ یہ یقیناً امریکہ کی جانب سے ٹک ٹاک پر لگائے جانے والی پابندی کے بعد ہے۔ چینی حکومت نہیں چاہتی کہ وہ یہ کسی کو دے۔'

ایلکس کیپری سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے مابین یہ تجارتی کشیدگی نو منتخب صدر جو بائیڈن کے دور میں بھی جاری رہے گی۔ ‘ہم چین کے ساتھ سرد جنگ میں ہیں۔ ٹیکنالوجی کی سرد جنگ۔’

نئے قوانین میں کیا ہے؟

ایکسپورٹ کنٹرول لا یعنی برآمد پر کنٹرول کرنے کے لیے بنائے گئے اس قانون کے تحت ‘کنٹرولڈ مصنوعات’ کی مختلف نوعیت بیان کی گئی ہیں جن میں جوہری، عسکری اور وہ مصنوعات اور ٹیکنالوجی شامل ہیں جو سویلین اور فوجی ضروریات دونوں میں استعمال ہوتی ہیں۔

ان میں وہ مصنوعات بھی شامل ہیں جنھیں چین کی سلامتی کے لیے نہایت اہم سمجھا جاتا ہے۔ ان کی برآمد کرنے والے کو پہلے ایک لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔

قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ساڑھ سات لاکھ ڈالر سے زیادہ کا جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔

اس قانون میں بیرون ملک کام کرنے والے ادارے اور انفرادی شخص کو بھی سزا مل سکتی ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین اسے استعمال کر ک حساس ٹیکنالوجی ملک سے باہر نہ بیچے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp