نیرا ٹنڈن کون ہیں؟ انڈین نژاد امریکی شہری کی اہم عہدے پر نامزدگی کے بعد تنقید کیوں کی جا رہی ہے؟


سوموار کو امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن اپنی اقتصادی ٹیم کے چند نام سامنے لائے ہیں جن میں وزارتِ خزانہ کے جینٹ یلین کے نام کے علاوہ ایک نام انڈین نژاد امریکی خاتون نیرا ٹنڈن کا بھی تھا۔

50 سالہ نیرا ٹنڈن اس وقت ایک تھنک ٹینک سینٹر فار امریکن پراگریس (سی اے پی) کی چیف ایگزیکٹیو ہیں اور سابق وزیرِ خارجہ اور سنہ 2016 میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی بہت عرصے تک مشیر بھی رہی ہیں۔ انھوں نے صدر اوباما کے دورِ حکومت میں ایفورڈ ایبل کیئر ایکٹ پاس کرانے میں بھی مدد کی تھی۔

اگر وہ آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (او ایم بی) کی سربراہ بنا دی جاتی ہیں تو وہ اس عہدے پر پہلی غیر سفید فام خاتون ہوں گی۔ او ایم بی کی سربراہ کی ذمہ داری چار کھرب کے وفاقی بجٹ کا انتظام سنبھالنا ہوتا ہے۔

امریکی اخبار دی وال سٹریٹ کے مطابق نیرا ٹنڈن کو نامزد کرنے کے فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جو بائیڈن اپنی ٹیم میں لبرل اور اعتدال پسند اقتصادی مشیر رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ ٹیم وزیرِ خزانہ کے ساتھ کام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی صدارتی انتخابات 2020: انڈین اور پاکستانی نژاد امریکی متحد

جو بائیڈن صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے کیا کریں گے؟

کملا، کشمیر اور ’مودی کے دوست‘ انڈین نژاد امریکیوں کے ووٹ پر کیسے اثر انداز ہوں گے؟

اخبار دی ڈیلی کے مطابق اس طرح کے ناموں کا اعلان کرنے سے بائیڈن اپنے مشیروں کی ٹیم میں تنوع کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں اور ’ایک واضح پیغام دے رہے ہیں کہ ان کی حکومت لبرل سمت اختیار کرے گی اور ان کی توجہ اقتصادی ترقی کے لیے ورکرز کو بااختیار بنانا ہو گا۔‘

نیرا نڈن

نام سامنے آنے کے فوراً بعد تنقید شروع

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق نیرا ٹنڈن کے نام کے سامنے آنے کے فوراً بعد ہی ان کے خلاف ایک مہم بھی شروع ہوئی ہے۔ رپبلیکن سینیٹر ٹام کوٹن نے ٹنڈن کو ایک ’متعصب خاتون‘ کہا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ٹنڈن امریکی سینیٹ کی طرف سے توثیق کرنے کے لیے موضوع نہیں ہیں۔

رپبلیکن سینیٹر جان کوربن کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر ڈریو برینڈوائی نے خبردار کیا ہے کہ ٹنڈن کی او ایم جی کے سربراہ کی حیثیت سے سینیٹ میں توثیق کے امکانات صفر ہیں کیونکہ وہ ماضی میں رپبلیکن سینیٹرز کو بُرا بھلا کہتی رہی ہیں اور انھیں ان ہی کے ووٹوں کی ضرورت پڑے گی۔

تاہم کچھ رپبلیکنز نے، جن میں سٹریٹیجسٹ بل کرسٹل بھی شامل ہیں، کنزرویٹیوز کو کہا ہے کہ وہ ٹنڈن کی نامزدگی کی حمایت کریں۔ انھوں نے کہا کہ وہ وفاقی فنڈنگ کے حوالے سے دوسرے ڈیموکریٹس سے زیادہ محتاط ہوں گی۔

انھوں نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’او ایم بی وہ جگہ ہے جہاں کابینہ کے وزیروں کے بے تدبیر پراجیکٹ مرنے جاتے ہیں، جہاں پروگراموں کا اندازہ لگایا جاتا ہے، جہاں سودے بازی ہوتی ہے۔ نیرا ٹنڈن اس کام کے لیے درست شخصیت ہیں۔‘

دوسری طرف ڈیموکریٹک سینیٹر شیروڈ براؤن نے ٹنڈن کو او ایم بی کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے ایک ’سمارٹ، تجربہ کار اور قابل‘ امیدوار کہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق سابق صدر بل کلنٹن کے چیف آف سٹاف اور سی اے پی کے بانی جان پوڈیسٹا نے کہا ہے کہ ٹنڈن کے تجربے سے سبھی امریکیوں کو فائدہ ہو گا۔

ٹنڈن کی نامزدگی کو امریکی یونینز کی سب سے بڑی فیڈریشن اے ایف ایل سی آئی او کے سربراہ رچرڈ ٹرمکا نے بھی سراہا ہے۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ کام کرنے والے خاندانوں کی ایک مضبوط وکیل ہوں گی۔

پانج جنوری کو جارجیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے پتہ چلے گا کہ رپبلیکنز سینیٹ کو کنٹرول کرتے ہیں یا نہیں۔ روئٹرز کے مطابق ٹنڈن کی نامزدگی سے بہت پہلے کچھ رپبلیکنز کہہ رہے تھے کہ جو بائیڈن کی کابینہ کے ناموں پر اعتراضات اٹھائیں گے۔

نیرا ٹنڈن کون ہیں؟

انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق ایک غیر سرکاری تنظیم ’انڈیا سپورا ایسوسی ایشن‘ کے بانی ایم آر رنگاسوامی نے ٹنڈن کی نامزدگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ انڈو۔امریکنز کے لیے ایک فخر کا دن ہے کیونکہ نیرا ٹنڈن کو نئی حکومت میں کابینہ میں عہدہ ملنے والا ہے۔‘

نیرا ٹنڈن امریکی ریاست میسیچوسیٹس کے شہر بیڈفورڈ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین انڈیا سے آئے تھے۔ جب ان کی عمر پانچ سال تھی تو ان کے والدین میں طلاق ہو گئی اور اس کے بعد بقول نیرا ٹنڈن کی والدہ کچھ سال سوشل ویلفیئر پر بھی رہیں۔

ٹنڈن نے سنہ 1992 میں لاس اینجیلس میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے بی اے کی ڈگری کی اور یہیں ان کی ملاقات ان کے مستقبل کے شوہر بینجمن ایڈورڈز سے ہوئی۔ نیرا ٹنڈن نے سنہ 1996 میں ییل لا سکول سے گریجویٹ کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32555 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp