امریکہ: قرنطینہ کا دورانیہ 14 سے کم کر کے 10 روز کرنے کی سفارش


امریکہ میں صحتِ عامہ کے نگران ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے کرونا سے متاثرہ شخص سے میل جول رکھنے والے شخص کے لیے قرنطینہ کی مدت میں کمی کی سفارش کر دی ہے۔

سی ڈی سی کے مطابق کرونا سے متاثرہ شخص کے ساتھ رابطے میں آنے والا شخص اب 14 کے بجائے 10 روز تک آئسولیشن اختیار کرے گا۔ اس دوران علامات ظاہر نہ ہونے پر اسے 10 روز بعد معمولاتِ زندگی بحال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

لیکن اگر کوئی ایسا شخص ٹیسٹ کرا لے اور اس کی رپورٹ منفی آ جائے تو اسے سات روز بعد ہی قرنطینہ ختم کر کے معمولاتِ زندگی بحال کرنے کی اجازت ہو گی۔

امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ کے مطابق نئی گائیڈ لائنز کی سفارش ‘سی ڈی سی’ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے منگل کو کرونا وائرس ٹاسک فورس کے اجلاس کے دوران کی۔

ایک سینئر اہلکار نے خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ’ پریس کو بتایا کہ قرنطینہ کے دورانیے میں کمی کی گائیڈ لائنز پر کئی روز سے کام جاری تھا جس کا مقصد وائرس سے متاثرہ شخص سے رابطے میں آنے والے افراد کو جلد معمولاتِ زندگی بحال کرنے کی اجازت دینا ہے۔

کرونا بحران: 'سب کچھ کھل سکتا ہے لیکن احتیاط کے ساتھ'

سی ڈی سی کی نئی سفارشات کے مطابق کرونا سے متاثرہ شخص سے میل جول رکھنے والے شخص کا کرونا ٹیسٹ منفی آنے پر سات روز بعد بھی آئسو لیشن ختم کی جا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سی ڈی سی کی جانب سے قرنطینہ کرنے کی مدت 14 روز تک تھی۔

سی ڈی سی نے کرونا سے متاثرہ شخص کے ساتھ ‘کلوز کنٹیکٹ’ کی بھی نئی تعریف جاری کر دی ہے۔ جس کے مطابق کرونا سے متاثرہ شخص کے ساتھ مجموعی طور پر 15 منٹ تک قریب رہنے اور اس دوران چھ فٹ سے کم فاصلہ رکھنے والے شخص کے لیے خود کو قرنطینہ کرنا ضروری ہو گا۔

ڈاکٹر ریڈ فیلڈ کا کہنا تھا کہ نئی گائیڈ لائنز نئے ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہیں۔

سی ڈی سی کا کہنا تھا کہ وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے بعد 14 روز تک علامات ظاہر ہو سکتی ہیں مگر ڈیٹا سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اکثر افراد میں علامات 4 سے 5 روز تک ظاہر ہوئی ہیں۔

امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں بدھ تک کرونا وائرس کے ایک کروڑ 37 لاکھ سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ مہلک وائرس سے اب تک دو لاکھ 70 ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

فیس بک فورم

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa