سویڈن: بیٹے کی اتنی فکر تھی کہ ماں نے 30 سال تک فلیٹ سے نہ نکلنے دیا
سویڈن میں پولیس نے ایک ایسی عمر رسیدہ خاتون کو گرفتار کر لیا ہے جن پر اپنے بیٹے کو تین عشروں تک دارالحکومت سٹاک ہوم کے مضافات میں واقع اپنے فلیٹ میں قید رکھنے کا الزام ہے۔
ان کا بیٹا جس کی عمر اب چالیس برس کے قریب ہے، زخمی اور بہت بری حالت میں ان کے فلیٹ میں ملا۔ خاتون اپنے اوپر لگائے جانے والے حبس بےجا اور جسمانی نقصان پہنچانے کے الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
اس بات کا پتا تب چلا جب خاتون کے بیمار ہو جانے کے بعد انھیں ہسپتال لے جایا گیا اور اسی دوران ایک رشتہ دار ان کے فلیٹ پر پہنچیں۔
فلیٹ میں ملنے والا شخص اب ہسپتال میں ہے جہاں ان کے زخموں کی سرجری کی جا رہی ہے۔
پولیس نے تفتیش کی غرض سے سٹاک ہوم کے جنوبی مضافاتی علاقے ہیننگے میں واقع اس فلیٹ کو سیل کر دیا ہے اور گواہوں سے سامنے آنے کی اپیل کی ہے تاکہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ ہوا کیا تھا۔
خاتون کی عمر ستر برس ہے اور تفتیس کے دوران وہ پولیس کی حراست میں رہیں گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اگر ان پر حبس بےجا کا الزام ثابت ہو جاتا ہے تو انھیں دس سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
بیٹا ملا کیسے؟
جس رشتے دار کو بیٹا ملا، انھوں کے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اس شخص کی بہن ہیں اور وہ اتوار کی شام اپنے پارٹنر کے ساتھ اس وقت فلیٹ پر پہنچیں جب انھیں پتا چلا کہ ان کی والدہ کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
سویڈش نشریاتی ادارے ایس وی ٹی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ نو عمری میں ہی اس فلیٹ سے چلی گئی تھیں اور اس کے بعد اپنے بھائی سے کبھی نہیں ملی تھیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ بچپن میں انھوں نے اس وقت لوگوں کو اپنے بھائی سے متعلق خبردار کرنے کی کوشش کی تھی جب گیارہ بارہ سال کی عمر میں ان کی والدہ نے ان کے بھائی کو سکول سے نکال لیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ جب وہ فلیٹ پر پہنچیں تو دروازہ کھلا تھا۔ اندر جانے پر انھوں نے دیکھا کہ فلیٹ میں اندھیرا تھا اور گندگی، پیشاب اور سڑنے کی بو آ رہی تھی۔ جب انھوں نے آواز دی اور کوئی جواب نہیں ملا تو وہ کوڑے اور گند کے ڈھیروں سے بچتی بچاتی اندر چلی گئیں۔ کچن سے آواز سننے پر وہ وہاں گئیں تو ایک اندھیرے کونے میں ایک شخص کو بیٹھا دیکھا۔ اس کی ٹانگیں پھوڑوں سے بھری ہوئی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ جب اس شخص نے انھیں دیکھا تو وہ کھڑا ہو گیا اور بار بار ان کا نام لینے لگا۔ اس کے لگ بھگ سارے دانت گر چکے تھے اور اس کی آواز لڑکھڑا رہی تھی۔
انھوں نے کہا کہ نجانے کیسے ان کے بھائی نے اتنے برس گزر جانے کے بعد بھی انھیں پہچان لیا اور وہ انھیں دیکھ کر خوفزدہ نہیں ہوئے۔
جب ان کے بھائی کو ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں نے پولیس کو اطلاع دی اور اس کے بعد ان کی والدہ کو گرفتار کیا گیا۔
سٹاک ہوم کی وکیل استغاثہ ایما اولسن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو صرف یہ بتایا کہ اس شخص کو سرجری کی ضرورت تھی لیکن اس کے علاوہ مزید تفصیلات نہیں دیں۔
پولیس کی ترجمان اولا اوسٹرلنگ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انھیں ان کی ماں نے اس طرح کتنے عرصے تک ’قید‘ رکھا تھا، اس بارے میں ہم ایک ہی تبصرہ کر سکتے ہیں: ہمیں یقیں ہے کہ یہ ایک طویل عرصہ تھا۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اس وقت اس کا اندازہ نہیں لگا رہے کہ یہ کتنے سال تک چلا۔ اس کا پتا چلانا اب ہماری تفتیش کا حصہ ہے۔
ماں بیٹے کے رشتے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
ایس ٹی وی نے رشتہ دار کے حوالے سے، جن کے بارے میں فوری طور پر یہ نہیں کہا گیا تھا کہ وہ ان کی بہن ہیں، کہا کہ ان کہ والدہ کم عمری میں اپنے ایک بچے کو کھو چکی تھیں۔ جب ان کے ہاں ایک اور بچہ ہوا تو انھوں نے اسے گزر جانے والے بچے کا نام دیا۔ وہ چاہتی تھیں کہ ان کا گزر جانے والا بچہ واپس آ جائے اور اپنے بیٹے کے بارے میں ضرورت سے زیادہ حساس بن گئیں۔
ان کی بہن نے کہا: ’میں تو بس شکر گزار ہوں کہ میرے بھائی کو مدد مل گئی اور وہ بچ جائیں گے۔‘
- ایرانی جوہری تنصیب اور ڈرون و بیلسٹک میزائل تیار کرنے والی فیکٹریوں کے مرکز اصفہان کی سٹریٹجک اہمیت کیا ہے؟ - 20/04/2024
- غزہ کی وہ تصویر جسے ’ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر‘ کا ایوارڈ ملا: ’اس لمحے میں غزہ کے درد کی داستان موجود ہے‘ - 19/04/2024
- کراچی میں جاپانی شہریوں پر حملہ کیسے ناکام ہوا؟ - 19/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).