جو بائیڈن: چین کی جانب سے نومنتخب امریکی صدر کی ٹیم میں ’اثر و رسوخ حاصل کرنے کی کوششیں تیز‘


چین
ایک امریکی انٹیلیجنس اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ چینی جاسوسوں نے انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی آنے والی انتظامیہ میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس کے دفتر سے منسلک ویلیئم ایوانینہ کا کہنا ہے کہ چینی کاوشوں کی توجہ جو بائیڈن کے قریبی ساتھیوں پر ہے۔

اس کے علاوہ محکمہِ انصاف کا کہنا ہے کہ تقریباً 1000 مشتبہ چینی ایجنٹوں نے ملک چھوڑ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا چین اور امریکہ کبھی دوست بھی تھے؟

چین امریکہ تجارتی جنگ: ملٹری ٹیکنالوجی کے لیے نیا قانون

چین اور امریکہ: تجارتی جنگ، سفارتی جنگ اور پھر اس کے بعد؟

انٹیلیجنس اہلکار نے کیا کہا ہے؟

ویلیئم ایوانینہ نے بدھ کے روز ایسپن انسٹی ٹیوٹ نامی تھنک ٹینک کے ایک ورچوئل مباحثے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ چین نے امریکہ میں کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کی کوششوں اور 2020 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تھی۔

ویلیئم ایوانینہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس کے دفتر میں کاؤنٹر انٹیلیجنس یا انسدادِ دہشت گردی کے محکمے کے سربراہ ہیں۔

چین

ان کا کہنا تھا کہ ’جیسے ہمیں توقع تھی، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب بائیڈن انتظامیہ کو زیرِ اثر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ یہ اثر و رسوخ حاصل کرنے کی مہم بڑے پیمانے پر زور و شور سے جاری۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ برا غیر ملکی یا سفارتی دباؤ نہ صرف نئی انتظامیہ کے اہلکاروں پر بلکہ ان کے ارد گرد موجود افراد پر بھی ڈالا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ آنے والی انتظامیہ پر یہ افشاں کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ’برا اثر و رسوخ‘ کیا کیا صورت اختیار کر سکتا ہے۔

انتخابی مہم کے دوران دونوں ٹرمپ اور بائیڈن نے ایک دوسرے پر بیجنگ کے زیرِ اثر ہونے کا الزام لگایا تھا۔

صدر ٹرمپ نے اپنے مخالف کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے چین کے ساتھ کاروباری تعلقات پر زور دیا جبکہ بائیڈن نے ٹرمپ کے چین میں بینک اکاؤنٹ کی بات کی۔

بدھ کے روز ہونے والے ورچوئل مباحثے کے دوران محکمہ انصاف کے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کے چیف جان ڈیمرز نے بتایا کہ ایف بی آئی نے سینکڑوں ایسے چینی محققین کی نشاندہی کی جن کے چینی فوج کے ساتھ تعلقات تھے۔

انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک انکوائری شروع کی گئی جس میں امریکی حکام نے پانچ یا چھ ایسے چینی محققین کو گرفتار کیا جنھوں نے چینی فوج سے اپنے روابط کو چھپایا تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس کے بعد ایف بی آئی نے درجنوں انٹرویوز کیے اور پھر چینی فوج سے منسلک ایک ہزار چینی محققین نے ملک چھوڑ دیا۔

US President Donald Trump and Chinese President Xi Jinping

انھوں نے کہا کہ صرف چین کے پاس ہی اتنے وسائل، صلاحیت، اور ارادہ ہے کہ وہ اس پیمانے پر مبینہ سیاسی، معاشی، اور دیگر منفی کارروائیاں کرے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ محققین ان 1000 چینی طلبہ کے علاوہ ہیں جن کے ویزے ستمبر میں امریکی حکام نے منسوخ کیے تھے۔

اس وقت امریکی محکمہِ خارجہ نے کہا تھا کہ وہ صرف ایسے چینی طلبہ کو امریکہ میں خوش آمدید کہیں گے جو چین کی کمیونسٹ پارٹی کے لیے کام نہیں کریں گے۔

جولائی میں وزارتِ خارجہ نے ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کر دیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ چین جملہ حقوقِ دانش چوری کر دیا ہے۔

بیجنگ نے جواب میں امریکہ پر نسل پرستی کا الزام لگایا، تاہم ڈیمرز نے اس الزام کی تردید کی کہ امریکی حکام چینی طلبہ کی نسلی بنیادوں پر پروفائلنگ کی جا رہی ہے۔

چین اور امریکہ کے تعلقات میں شدید کشیدگی آ چکی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کے بیجنگ کے ساتھ تجارت سے لے کر ہانگ کانگ اور کورونا وائرس کی وبا سمیت ہر معاملے پر تنازعات ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp