دورہ نیوزی لینڈ 2020: پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے کورونا سے متاثر ہونے کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟


نیوزی لینڈ کا دورہ کرنے والے پاکستانی سکواڈ میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ کر اب 10 تک جا پہنچی ہے۔

ٹیم کی تیسری ٹیسٹنگ کے دوران جن دو کھلاڑیوں کے بارے میں یہ بتایا گیا تھا کہ ’ان کا معاملہ زیر تفتیش ہے‘ ان دونوں کھلاڑیوں کی رپورٹس بھی اب مثبت آ گئی ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے جن 10 کھلاڑیوں کے مثبت ٹیسٹ آ چکے ہیں ان میں سے چھ ایکٹیو کیسز ہیں۔

ان چھ کھلاڑیوں کو سکواڈ سے الگ رکھا گیا ہے جبکہ چار کیسز ’ہسٹارک‘ ہیں یعنی ان کھلاڑیوں کو پہلے کبھی کورونا ہوا ہو گا جو فی الحال ختم ہو چکا ہے اور ان سے کسی دوسرے کو انفیکشن لگنے کا خطرہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آٹھواں مثبت ٹیسٹ: نیوزی لینڈ کے دورےمیں اب تک کیا ہوا؟

کیا پاکستانی ٹیم کے ساتھ نیوزی لینڈ میں وہی ہو گا جو انڈیا کے ساتھ ہوا

’نیوزی لینڈ صاحب، آپ نے کیسے کہا ٹیم کو واپس بھیج دیں گے‘

پاکستانی کھلاڑیوں نے کورونا پروٹوکول کی مبینہ خلاف ورزی کیسے کی؟

پاکستانی ٹیم میں روز نئے کیس سامنے آنے کے بعد عام ذہنوں میں کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا اس کی وجہ ٹیم کی روانگی سے قبل پاکستان میں بے احتیاطی تھی یا کیا کھلاڑیوں کو دوران سفر یا پھر نیوزی لینڈ پہنچنے کے بعد کورونا ہوا۔

کیا پاکستان میں بے احتیاطی ہوئی تھی؟

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انھیں پاکستانی سکواڈ کی پاکستان میں ہونے والی کورونا ٹیسٹنگ کے درست ہونے کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے کیونکہ یہ ٹیسٹنگ شوکت خانم ہسپتال جیسے قابل بھروسہ ادارے میں ہوئی تھی جس پر انھیں مکمل اعتماد ہے۔

کیا کھلاڑی دوران سفر کورونا سے متاثر ہوئے؟

وسیم خان کہتے ہیں کہ پاکستانی سکواڈ نے لاہور سے کرائسٹ چرچ تک طویل فضائی سفر کیا ہے لیکن ہمیں یہ پتا نہیں چل رہا ہے کہ کیا ٹرانزٹ فلائٹس میں کھلاڑیوں کو یہ انفیکشن شروع ہوا ہے۔

وسیم خان کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں یہ وائرس موجود ہوتا ہے لیکن اس کا پتہ دیر سے لگتا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ ان کرکٹز کے جسم میں پہلے سے ہو اور بعد میں ظاہر ہوا ہے۔

ایک طبی ماہر کے مطابق اس بات کا پتا لگانا بہت مشکل ہے کہ کھلاڑی کورونا وائرس سے کیسے متاثر ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ ’کیونکہ دیکھا جائے تو ٹیم کی نیوزی لینڈ روانگی سے لے کر وہاں پہلی ٹیسٹنگ تک تقریباً 48 گھنٹے گزر چکے تھے اور اس دوران کسی بھی مرحلے پر کھلاڑی اس میں مبتلا ہو سکتے تھے لہٰذا وثوق کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ ایسے کیوں ہوا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کورونا وائرس کے بارے میں تحقیق کی جائے تو پتا چلتا ہے کہ یہ انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے تو بعض اوقات 10ویں یا 11ویں دن اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں اور اسی لیے قرنطینہ کی مدت 14 روز رکھی گئی ہے کیونکہ اس دوران وائرس سے متاثر ہونے یا ناہونے کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔

کرکٹ

واضح رہے کہ پاکستانی سکواڈ 22 نومبر کو لاہور میں ’بایو سکیور ببل‘ میں داخل ہو گیا تھا جس کے بعد اس کا سفر شروع ہوا تھا اور وہ 24 نومبر کو براستہ دبئی اور سنگاپور پہلے آکلینڈ اور پھر کرائسٹ چرچ پہنچا تھا۔

پاکستانی سکواڈ میں شامل سینیئر ٹیم اور کوچنگ سٹاف نے بزنس کلاس میں سفر کیا تھا جبکہ پاکستانی شاہینز کے کھلاڑیوں نے اکانومی کلاس میں سفر کیا تھا۔

اب تک کورونا کے مثبت نتائج کے حامل دس کرکٹرز کے نام نیوزی لینڈ کی وزارت صحت اور دونوں کرکٹ بورڈز نے ظاہر نہیں کیے ہیں لیکن ذرائع بتاتے ہیں کہ ان دس میں سے دو کرکٹرز پاکستان شاہینز ٹیم کا حصہ ہیں جنھوں نے اکانومی کلاس میں سفر کیا تھا۔

کیا کھلاڑینیوزی لینڈ میں کورونا سے متاثر ہوئے؟

اس سوال کا جواب بھی وثوق کے ساتھ دینا ممکن نہیں ہے۔ اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کہتے ہیں کہ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کھلاڑیوں کو نیوزی لینڈ میں جا کر یہ ہوا ہے، چونکہ کورونا کا پتا دیر سے لگتا ہے تو ممکن ہے کہ کھلاڑی سفر کے دوران آپس میں بیٹھ کر باتیں کر رہے ہوں اور یہ انفیکشن ایک سے دوسرے کو لگا ہو۔

پاکستانی ٹیم 24 نومبر کو نیوزی لینڈ پہنچی تھی۔ اس کی قرنطینہ کی مدت آٹھ دسمبر کو ختم ہو گی جس کے بعد وہ کرائسٹ چرچ سے کوئینز ٹاؤن کی جانب روانہ ہو گی۔

کھلاڑیوں کی چوتھی ٹیسٹنگ جمعرات کو ہوئی ہے اور اگر سکواڈ کی رپورٹ منفی آ جاتی ہے تو پھر نیوزی لینڈ کے حکام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اسے کلیئر کر سکتے ہیں۔

تاہم یہ بات طے ہے کہ جس کھلاڑی کا مثبت ٹیسٹ بدھ کے روز آیا ہے وہ سکواڈ کے ساتھ آٹھ دسمبر کو کوئنز ٹاؤن روانہ نہیں ہو سکے گا اور اسے فی الحال کرائسٹ چرچ میں ہی قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32542 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp