اسلام آباد ہائی کورٹ کے ’دو نئے جج‘ بابر ستار اور طارق جہانگیری کون ہیں؟


جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ایڈیشنل ججز بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی کی سفارش کی ہے۔

تعیناتی کی منظوری کی صورت میں ان دونوں افراد کو ایک سال کی مدت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایڈشنل جج تعینات کیا گیا ہے اور اس عرصے کے بعد ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اُنھیں مستقل جج تعینات کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد سات ہے جن میں سے چار مستقل اور تین ایڈیشنل ججز ہیں۔ ان دونوں ججز کی تعیناتی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد نو ہو جائے گی۔

بابر ستار کون ہیں؟

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور ایڈشنل جج تعینات ہونے والے بابر ستار سنہ 1975 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم اسی شہر سے حاصل کی۔ قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اُنھوں نے بطور وکیل پریکٹس شروع کی۔

بابر ستار کی سنہ 2006 میں ہائی کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے انرولمنٹ ہوئی اس کے بعد سنہ 2017 میں ان کی انرولمنٹ بطور سپریم کورٹ کے وکیل کے طور پر ہوئی۔ بابر ستار کو ٹیکس کے معاملات اور کارپوریٹ لا پر عبور حاصل ہے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر کردہ درخواستوں میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خود بھی درخواست گزاروں میں شامل تھے اور بابر ستار ان کی وکلا کی ٹیم میں شامل تھے اور اُنھوں نے ایف بی آر اور ٹیکس قوانین کے بارے میں دلائل بھی دیے تھے۔

اس صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ نے بابر ستار کی تعریف کی تھی۔

صحافی مطیع اللہ جان کو توہین عدالت کے مقدمے میں ملنے والے اظہار وجوہ کے نوٹس کی پیروی بھی بابر ستار ہی کر رہے تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات ہونے والے ایڈیشنل جج بابر ستار دھیمے مزاج کے شخص ہیں۔ وہ اکثر ٹی وی پر آئین اور قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں اور اس بات کا اظہار اُنھوں نے اپنے کالموں میں بھی کیا ہے جو مقامی انگریزی اخبار دی نیوز میں شائع ہوتے رہے ہیں۔

بابر ستار مقامی ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے پروگراموں میں بطور مبصر بھی شریک ہوتے رہے ہیں۔

بابر ستار سنہ 1996 میں ٹریک تھری ڈپلومیسی کا بھی حصہ رہے ہیں، جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ تھے تو ایک غیر ملکی تنظیم نے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان آپس میں براہ راست رابطوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

جس وقت ٹریک تھری ڈپلومیسی کا آغاز کیا گیا تھا اس وقت بابر ستار بطور طالب علم اس ڈپلیومیسی کا حصہ بنے تھے۔

طارق محمود جہانگیری

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور ایڈشنل جج تعینات ہونے والے طارق محمود جہانگیری اس سے پہلے سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور میں اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں بطور ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی رہے ہیں۔

طارق محمود جہانگیری کو فوجداری معاملات میں مہارت حاصل ہے۔ وہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں ان کی وکالت کرتے رہے ہیں۔

تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے؟

پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری کو بطور ایڈشنل جج اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کرنے کی سفارش کی گئی اور جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کو اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کے لیے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔

پارلیمانی کمیٹی کو اگر کسی کے نام پر اعتراض ہے تو وہ تحریری طور پر جوڈیشل کمیشن کو اس بارے میں آگاہ کریں گے اور اس کے بعد ان اعتراضات پر جوڈیشل کمیشن کا پارلیمانی کمیٹی کو مطمئن کرنا ضروری ہے۔

اگر پارلیمانی کمیمٹی 14 روز تک کسی حمتی نتیجے پر نہیں پہنچتی تو جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ حتمی تصور کیا جائے گا۔ ابھی تک جوڈیشل کمیشن کی طرف سے اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتی کے حوالے سے جتنی بھی سفارشات کی گئی ہیں ان کو تسلیم کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں پارلیمانی کمیٹی میں شامل کچھ افراد کی طرف سے کچھ تعیناتیوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا لیکن یہ معاملہ لفظی تنقید سے آگے نہ بڑھ سکا کیونکہ حتمی فیصلہ جوڈیشل کمیشن کا ہی ہوتا ہے۔

پاکستان بار کونسل نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار پر اعتراضات اٹھائے ہیں اور کونسل کے ذمہ داران کا دعویٰ ہے کہ ججز کی تعیناتی میں قابلیت کی بجائے ذاتی پسند اور ناپسند کو اہمیت دی جاتی ہے۔

ججز کی تعیناتی کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے کردار پر بھی پاکستان بار کونسل کا موقف ہے کہ ان کی اہمیت ’ربڑ سٹامپ‘ سے زیادہ نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp