کیتھ صاحب کی ظالم ترک گرل فرینڈ
”تمھیں دیکھ کر مجھے اپنی سابق گرل فرینڈ یاد آ گئی۔“ کیتھ صاحب نے گلوگیر لہجے میں کہا۔
میں گھبرا گیا۔ اسٹیئرنگ پر جمے ہاتھ کپکپا گئے۔ گاڑی لہرا گئی۔
”جس شام زیادہ پی لوں تو سر چکرانے لگتا ہے۔“ کیتھ صاحب بڑبڑائے۔
”کیا آپ کی گرل فرینڈ بھی میری طرح ادھیڑ عمر تھی، بال سفید تھے اور اوبر چلاتی تھی؟“ میں نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا۔
”نہیں۔ وہ تمھاری طرح ترک تھی۔ ترکی والے بہت خوبصورت ہوتے ہیں۔ لیکن کٹر مسلمان۔ اپنے مذہب کے بارے میں بہت حساس۔“ کیتھ صاحب نے اپنی معلومات کا اظہار کیا۔
میں نے اپنے بارے میں تصحیح کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ اس کے بجائے سوال کیا، ”ترک گرل فرینڈ سے دوستی کیوں ختم ہوئی؟ یقیناً وہ شراب پینے پر خفا ہوتی ہوگی؟“
کیتھ صاحب بولے، ”نہیں تو۔ ہم دونوں کی تو دوستی ہی شراب خانے سے شروع ہوئی تھی۔ دونوں کو ایک جیسی کاک ٹیل پسند تھی۔“
”پھر؟“
”پانچ سال تک دوستی برقرار رہی۔ پھر میں نے شادی کی پیشکش کی۔ اس انتہاپسند عورت نے شرط عائد کی کہ کنورٹ ہو جاؤ کیونکہ مسلمان غیروں سے شادی نہیں کرتے۔ میں نے انکار کر دیا۔ کنورٹ ہوجاتا تو قیامت کے دن مسیح کو کیا منہ دکھاتا؟ اس کے بعد ہماری راہیں جدا ہو گئیں۔“
کچھ دیر خاموشی رہی۔ میں ایک سوال اور کرنا چاہتا تھا۔ پوچھنے کا حوصلہ کرتا رہا۔ گاڑی منزل پر پہنچی تو سواری کے اترنے سے پہلے پوچھا، ”اس عظیم ترک خاتون نے کبھی ہاتھ تو نہیں لگانے دیا ہوگا؟“
کیتھ صاحب جذباتی ہو گئے۔ آنکھیں بھر آئیں۔ کہنے لگے، ”ہاں۔ جب سے دوستی ختم ہوئی ہے، نہ وہ خود کو ہاتھ لگانے دیتی ہے اور نہ ہمارے دونوں بچوں کو۔ تم مسلمان بہت ظالم ہوتے ہو۔“
- بابائے امریکہ کو سلام - 04/07/2022
- آصف فرخی: انھیں تنہائی نے مار ڈالا - 03/06/2022
- امروہے کے ماموں اچھن - 19/12/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).