وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کا پولیو سے محفوظ پنجاب کا مشن


پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی ادارے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے ہنگامی اقدام کے بعد سال 1988 ء سے لے کر اب تک پولیو کے خلاف جاری عالمی جنگ میں گراں قدر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ محتاط اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ کے نتیجے میں دنیا بھر میں پولیو کیسز کی تعداد میں ٪ 99 تک کمی واقع ہوئی ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سال 1988 ء میں پولیو سے متاثرہ ممالک کی تعداد 125 سے زائد تھی جو کہ اب صرف جنوبی ایشیا کے دو ممالک پاکستان اور افغانستان تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ اسی لیے رواں سال کی تیسری قومی انسداد پولیو مہم جو 30 نومبر سے شروع ہوئی ہے اس میں 39 ملین سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب میں بھی 30 نومبر سے صوبے میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کو شروع کرنے کی ہدایت جاری کی اور ایک بار پھر وزیر اعلیٰ پنجاب نے وسیم اکرم پلس ہونے کا ثبوت دیا کہ وہ وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب کے ساتھ پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو انسداد پولیو مہم کی ذاتی طور پر نگرانی کرنے کی ہدایت کی ہے اور انسداد پولیو مہم کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ضلع کے لئے انعامات کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسینیشن کو مزید موثر بنانے کے لئے 2000 ویکسینرز بھرتی کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب ذاتی طور پر پنجاب کو پولیو سے پاک کرنے کا عزم رکھتے ہیں اسی لیے انھوں نے خصوصی ہدایات دی ہیں کہ جنوبی پنجاب کے کچھ متاثرہ اضلاع میں انسداد پولیو مہم پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب پولیو کو ایک قومی چیلنج سمجھتے ہے جو واقعی قابل ستائش بات ہے کہ وہ پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے کس قدر فکر مند ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب عوام کہ فلاح و بہبود کے لیے دن رات محنت و لگن سے کام کر رہے اور عوام کی مشکلات سے باخوبی خبردار ہیں اور اپنے حکومتی تمام وسائل کو بروئے کار لا کر عوام کی مشکلات حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی غیر معمولی بات جو میں نے نوٹ کی وہ یہ ہے کہ وہ اپنے اداروں اور ان میں کام کرنے والے افسران کی بہت حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ جو کہ ایک بہت ہی اچھی اور بہترین اقدام ہے۔ وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار انعامی شکل میں نقد رقم دے کر حوصلہ افزائی کرتے ہیں اس سے کام کرنے والے کی معالی مدد کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

عداد و شمار کے مطابق پنجاب میں جنوری 2020 سے اب تک 14 کیسز رپورٹ ہوئے ہے اور یہی وجہ ہے وزیراعلیٰ جہاں حوصلہ افزائی کرتے ہیں مگر وہ کام میں کوتاہی کو بھی برداشت نہیں کرتے اسی لیے انھوں نے کہا کہ دوران انسداد پولیو مہم میں اگر پولیو کیس اور ماحولیاتی نمونوں کا مثبت نتیجہ نکلا تو متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ اور مزید کہا کہ انسداد پولیو مہم کے دوران اعداد و شمار میں ٹیمپرنگ برداشت نہیں کی جائے گی اور کہ انسداد پولیو مہم کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے 3500 مائکرو منصوبے بنائے گئے ہیں۔ دوران انسداد مہم پنجاب میں 5 سال سے کم عمر 1.92 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جائے گی اور جس میں ڈھائی لاکھ سے زائد افسران اور اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

کوئی بھی معاشرہ تب تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اس معاشرے میں رہنے والے لوگ اور حکومت مل کر کام نہ کریں۔ پاکستان میں رہنے والے شہری جو والدین ہیں اور جنھوں نے مستقبل میں والدین بننا ہے ان سب سے گزارش ہے کہ ہر بچے کو پیدائش سے لے کر 5 سال تک کی عمر تک پولیو کے قطرے پلائیں تاکہ آپ کی اور ہماری اور اس معاشرے کی مستقبل کی نسل صحت مند و محفوظ ہو۔ حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر پنجاب حکومت نے 30 نومبر تا 4 دسمبر 2020 پانچ روزہ انسداد پولیو مہم بھر پور انداز سے منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انسداد پولیو مہم کے دوران پنجاب میں 5 سال سے کم عمر 1.92 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جائے گی۔ اس مہم میں ڈھائی لاکھ سے زائد افسران اور اہلکار حصہ لے رہے ہیں جس دوران بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ تو آئیں حکومت کا ساتھ دیں اور اپنے اور اپنے اردگرد معاشرے میں رہنے والے بچے جو 5 سال تک کی عمر کے ہیں ان کو اس مہم کا حصہ بنائیں اور پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے عزم کو پایا تکمل تک پہچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).