کتاب کے حقوق


میرا ماننا ہے کہ کتابیں بھی جاندار اشیا کی طرح ہیں کیونکہ یہ بولتی ہیں سانس لیتی ہیں رہنمائی کرتی ہیں اور نسل بڑھاتی ہیں۔ اگر کتابوں کو زندہ چیزوں کی فہرست میں شامل کر لیا جائے تو پھر ان کے بھی جانداروں کی طرح کچھ حقوق ہوں گے۔ اگر آپ لوگوں سے رائے لیں کہ اگر کتابوں کے حقوق ہوتے تو آپ کے نزدیک سب سے پہلا حق کیا ہوتا؟ تو ممکن ہے کہ آپ کو جواب ملے کہ سب سے پہلا حق یہ ہے کہ کتابوں کا احترام کیا جائے۔ لیکن اگر آپ پوچھیں کہ کیسا احترام یعنی آپ احترام سے کیا مراد لیتے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کو جواب خاموشی کی صورت میں ملے۔

اگر کتاب کا پہلا حق احترام ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ کتاب کا اصل احترام یہ ہے کہ اسے فٹ پاتھ پر رکھ کر نہ بیچا جائے تو آپ غلط ہیں کیونکہ فٹ پاتھ توہین کا مقام نہیں ہے اصل توہین کتابوں کو نہ پڑھنا ہے لہذا جو لوگ کہتے ہیں کہ کتابیں فٹ پاتھ پر رکھ کر بیچی جاتی ہیں اور جوتے شو کیس میں، وہ میرے نزدیک غلط تقابل کرتے ہیں کیونکہ کتاب اور جوتے کا مقابلہ بنتا ہی نہیں۔

کتاب کا دوسرا حق یہ ہونا چاہیے کہ اسے سمجھا جائے یعنی اسے سمجھا جائے، جانا جائے اور ان سے حاصل کردہ علم کو خود پر لاگو کیا جائے۔ کتابوں پر لکھی سطروں کے درمیان خالی جگہ کو خالی نہ سمجھا جائے کیونکہ کتاب بین السطور بہت کچھ سموئے ہوئے ہوتی ہے۔

کتاب کا تیسرا حق یہ ہونا چاہیے کہ اس کی رسائی ہر خاص وعام تک ممکن بنائی جائے۔ اس کا فائدہ انسانوں کو یہ بھی ہو گا کہ وہ ایک سے زیادہ زندگیاں جی سکیں گے۔ لیکن چونکہ ہمارے حکمران نہیں چاہتے کہ ہم ایک سے زیادہ زندگیاں جئیں اس لیے وہ کتاب تک رسائی کو یقینی نہیں بناتے۔

کتاب کا ایک حق یہ بھی ہو گا کہ اسے دوسروں کے ساتھ شیئر کیا جائے۔ اس سے آپ کو بھی ایک فائدہ ہو گا اور وہ ہو گی دلی خوشی، کیونکہ اچھی کتاب کسی با ذوق انسان کے ساتھ شیئر کر کے گہری خوشی محسوس ہوتی ہے آپ تجربہ کر کے دیکھ سکتے ہیں۔

کتاب کا چوتھا حق یہ ہونا چاہیے کہ وزارت عظمی کی کرسی پر بیٹھ کر عوام کو کتاب پڑھنے کا مشورہ دیا جائے۔ یہ حق ہمارے وزیر اعظم ”ایلف شفق“ (ترک رائٹر) کی کتاب ”فورٹی رولز آف لو“ پڑھنے کا مشورہ دے کر ادا کر چکے ہیں۔ البتہ اس حوالے سے قومی کتب کا حق وزیر اعظم صاحب پر ابھی واجب الادا ہے۔

کتابوں کا حق یہ بھی ہے کہ انہیں آپ اپنے بیڈ روم کچن واش روم سمیت گھر کے ہر کونے میں جگہ دیں۔ چار کتابیں ہمیشہ ساتھ لے کر گھر سے نکلیں۔ ایک کو بس کے انتظار کے دوران، دوسری کو ورک پلیس پہ چائے کے وقفے کے دوران تیسری کھانے کے وقفے کے دوران چوتھی ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ پہ انتظار کے دوران پڑھیں۔

کتابوں اورانسانوں کی دوستی کی خاطر ہمیں کتابوں کے حقوق پر توجہ دینی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).