’نند‘ ڈرامے کی اداکارہ فائزہ حسن: اپنے کئی کرداروں سے میرا تعلق ’ون نائٹ سٹینڈ‘ جیسا ہے


’نند‘ ڈرامے کی اداکارہ فائزہ حسن
فائزہ حسن بہت عرصے بعد ’نند‘ ڈرامے میں ٹی وی پر نظر آ رہی ہیں۔ اس ڈرامے میں انھوں نے ایک ایسی نند (گوہر) کا کردار ادا کیا ہے جس کا دھیان شادی شدہ ہونے کے باوجود ہر وقت میکے اور بھائیوں کی زندگی میں لگا رہتا ہے۔

بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں فائزہ حسن نے بتایا کہ ’نند‘ ڈرامے کی مقبولیت دیکھ کر خوشی سے زیادہ حیرت ہوتی ہے۔

نند ڈرامے کے سکرپٹ میں انھیں کیا پسند آیا، اس کے حوالے سے وہ بتاتی ہیں کہ ’مجھے لگا اس ڈرامے میں میرے پاس کرنے کو بہت کچھ ہے۔ صرف منھ سے ڈائیلاگ نہیں بولنے بلکہ ہاتھوں کا بھی بہت استعمال کرنا ہے اور کافی عرصے سے سکرین پر ان چیزوں کی کمی محسوس ہو رہی تھی۔ کردار بہت دھیمی اداکاری کر رہے تھے۔۔۔ بس بیٹھ جاتے تھے اور ڈائیلاگ بول دیتے تھے۔‘

فائزہ کا کہنا تھا جب وہ اس ڈرامے میں کام کر رہی تھیں تب تو اتنا اندازہ نہیں ہوا لیکن بعد میں جب انھوں نے یہ ڈرامہ سکرین پر دیکھا تو اگرچہ یہ منفی کردار تھا لیکن انھیں بہت مزا آیا۔

ان کا کہنا تھا ’مجھے نہیں معلوم اداکار منفی کردا ادا کرنے سے کیوں ڈرتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

’خواتین کو اب کمزور کے بجائے طاقتور دکھانا چاہیے‘

’زندگی صرف ساس بہو کے مسائل کے گرد نہیں گھومتی‘

پاکستانی ڈرامے عام عورت کی زندگی کے عکاس ہیں؟

فائزہ کا کہنا تھا کہ انھیں لگتا ہے کہ ’چھوٹی سکرین پر بہت نفیس قسم کی اداکاری دیکھ کر ناظرین تنگ آ گئے تھے اسی لیے نند ڈرامے میں مختلف قسم کی اداکاری دیکھ کر انھیں مزا آیا۔‘

فائزہ کا ماننا ہے کہ اس ڈرامے کی مقبولیت کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس میں کام کرنے والے سب اداکاروں کے ستارے آپس میں مل گئے اور دوسری وجہ ڈائریکٹر ہیں۔

وہ کہتی ہیں ’ذیشان علی زیدی نے ایڈیٹ کر کے اس ڈرامے کو بہت تیز رفتار اور بہت اثر انگیز بنا دیا۔‘

اس سوال کے جواب میں کیا انھیں بھی ایسا لگا کہ ڈرامہ بہت لمبا کھنچ (ڈریگ) رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تو ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہی بتا سکتے ہیں لیکن ہمیشہ بس اداکار کو الزام دیا جاتا ہے۔۔ لیکن ہم اداکار تو اسے ڈریگ نہیں کرتے۔۔ ہم تو اپنی طرف سے بہت اچھا پراڈکٹ بنا کر دیتے ہیں۔ اب یہ ڈائریکٹر، پروڈیوسر کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے کہ اسے ڈریگ کریں یا نہ کریں۔‘

وہ کہتی ہیں ’میں نے سنا ہے کہ آج کل ایسا ٹرینڈ چل رہا ہے کہ اگر ریٹنگ اچھی آ رہی ہو تو ڈرامہ ڈریگ کیا جاتا ہے لیکن اس کا جواب چینل والے ہی دے سکتے ہی کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے۔‘

’نند‘ ڈرامے کے بارے میں کچھ ناظرین کی رائے ہے کہ اس میں نند اور بھابھی کے رشتے کو غلط انداز میں دکھانے اور ناظرین کی زندگیاں مزید متاثر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سوال کے جواب میں کیا ایسے گھسے پٹے موضوع پر ہی ڈرامہ بننا چاہیے یا کچھ نیا آنا چاہیے، وہ کہتی ہیں ’آپ کہہ سکتے ہیں کہ موضوع گھسا پٹا ہے لیکن یہ سبھی مانیں گے کہ اپروچ فریش تھی۔‘

فائزہ کہتی ہیں کہ ’اس طرح کے موضوع پر پہلے بھی ڈرامے بن چکے ہیں اس لیے میں نے بھی سوچا تھا کہ اس میں نیا کیا ڈالوں، جس سے یہ کردار نیا لگے۔ اور میرا ماننا ہے کہ میں نے جو بھی مصالے ڈالے وہ نئے لگے۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ بہت غلط ٹرینڈ چل نکلا ہے کہ سکرپٹ سماجی طور پر قابلِ قبول ہونا چاہیے لیکن اگر کسی تخلیق کار کے دماغ میں یہ سب باتیں آ جائیں تو تخلیقی صلاحیت مر جاتی ہے۔‘

’لہذا آپ کو بہادر اور بولڈ ہونا چاہیے تاکہ آپ کے دماغ میں جو آئے وہ آپ کر سکیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جانچنا لوگوں کا کام ہے لیکن اگر تخلیق کار کو کہا جائے کہ اسے سماجی طور پر قابلِ قبول بنا کر ریلیز کرو تو وہ پھیکی اور ڈری ہوئی تخلیق ہو گی۔‘

فائزہ بتاتی ہیں کہ ’مجھے بہت سے لوگوں نے کہا کہ ’ارے آپ تو ان میں سے بہت سی باتوں کو ذاتی زندگی میں برا کہتی ہیں اور پھر آپ یہ ڈرامے میں کر رہی ہیں، تو میں نے انھیں جواب دیا کہ ہاں کیونکہ یہ ایک بولڈ سکرپٹ ہے اور ضروری نہیں کہ میں جو سوچتی ہوں اس کا سکرپٹ سے کوئی تعلق ہو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انھیں لگتا ہے کہ آج کل ہمارے معاشرے میں سماجی طور پر قابلِ قبول نہ سمجھے جانے والے ڈراموں کو زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

’نند‘ ڈرامے میں گوہر کا کردار کس طرف جا رہا ہے، اس بارے میں وہ کہتی ہیں کہ ’وہی ہو گا جیسا چینل، پروڈیوسر اور ڈائریکٹر چاہیں گے۔‘

ابھی تک ادا کیے گئے کرداروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ ’چاہے گوہر ہو یا بے بی باجی یا عاصمہ یا برنس روڈ کی نیلوفر، ان کرداروں سے میرا تعلق ’ون نائٹ سٹینڈ‘ جیسا ہے۔۔۔ مجھے یہ کردار پسند آئے، میرا اچھا وقت گزرا لیکن پھر اگلی صبح میں ان کرداروں کو بالکل نہیں دیکھنا چاہتی اور آگے بڑھ جانا چاہتی ہوں۔‘

’اب اگر کوئی مجھ سے فرمائش کرے یہ کردار اتنا اچھا ہے کہ تم اس سے شادی کر لو، یا اس ے ساتھ طویل مدتی رشتے میں بندھ جاؤ تو وہ میرے بس کی بات نہیں ہے۔۔۔ میں ویسی انسان نہیں ہوں۔‘

گنے چنے ڈراموں میں کردار ادا کے حوالے سے فائزہ کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ سے کہتی آئی ہوں کہ سکرپٹ پسند آ جائے تو میں کردار ادا کرتی ہوں ورنہ کام کرنے کا دل ہیں نہیں چاہتا۔‘

’آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں ذرا سست ہوں اور جب تک سکرپٹ دل کو نہ لگے میں کر ہی نہیں پاتی۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اداکاری میرا کیرئیر نہیں ہے۔ مجھے گھر، بچے وغیرہ بہت کچھ دیکھنا ہوتا ہے لیکن اگر اس سب کے بیچ میں کچھ ایسا آ جائے کہ میں سوچوں کہ نہیں یہ تو ضرور کرنا چاہیے، تو وہ کردار ادا کر لیتی ہوں۔ ورنہ نہیں کر سکتی۔‘

کام کے حوالے سے آفرز کی بات کرتے ہوئے فائزہ کا کہنا تھا کہ ’میرے معاملے میں کام کرنے کے مواقع بہت کم ہی جو بڑھتے بالکل نہیں ہیں۔ اور اب مجھے لگتا ہے کہ نند کے بعد آفرز اور کم ہو جائیں گی کیونکہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اداکار کو بہت سائز اپ کر دیا جاتا ہے۔‘

’حالانکہ میں کہتی ہوں کہ اگر میں گوہر بنی ہوں تو اور بھی بہت کچھ بن سکتی ہوں لیکن اگر آپ پر کسی کردار کی چھاپ لگ جائے تو آپ سے امید کی جاتی ہے کہ آپ ویسے ہی کردار کرتے چلے جائیں۔‘

فائزہ کا کہنا تھا کہ کم مواقع ملنے کا تعلق عمر کے ساتھ بھی ہے۔ تاہم وہ کہتی ہیں کہ ’اب مجھے لگتا ہے کہ شاید نند کے بعد لوگوں کی سوچ میں تھوڑی سی تبدیلی آئے گی اور انھیں محسوس ہو گا کہ ہاں ایک 38-39 سال کی اداکارہ بھی ڈرامے کو چلا سکتی ہے اس کا 22 سال کا نازک اندام ہونا ضروری نہیں۔‘

وہ مزید کہتی ہیں’ٹرینڈ کی وجہ سے پرڈیوسر اور ڈائریکٹر اداکار کو مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ گورے ہو جائیں، دبلے ہو جائیں اور ایک خاص انداز اپنائیں جو کہ بہت غلط ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ اداکاروں کو ایک چھوٹے سے دائرے میں رہ کر شرمیلی سی اداکاری نہیں کرنی چاہیے۔

پاکستان میں تبدیل ہوتی ڈرامہ انڈسٹری کا موازنہ ماضی سے کرتے ہوئے فائزہ نے کہا کہ ’ اس انڈسٹری میں خوبصورت ہونا تو ہمیشہ سے ہی ضروری رہا ہے لیکن پہلے کام کے ساتھ آپ کی لگن، جذبے اور سنجیدگی کے علاوہ یہ بھی دیکھا جاتا تھا کہ آپ کی ادائیگی اور بولنے کا انداز کیسا ہے لیکن اب ان باتوں کو جھاڑو پھیر کر ادھر کر دیا گیا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں ’اب یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس کے انسٹاگرام پر فالوورز زیادہ ہیں، کس کی دوستیاں زیادہ ہیں اور اگر کوئی دو لوگ ڈیٹ کر رہے ہیں تو انھیں ہی ڈرامے میں لے لیا جاتا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ وہ سوشل میڈیا کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیتیں لیکن ہر کوئی اب سوشل میڈیا پر ہے تو انھیں بھی اس کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

فائزہ کہتی ہیں کہ’کم فالوورز کا مطلب یہ نہیں کہ میں کمتر ہوں بلکہ ابھی بھی بہت سے لوگ مجھے میرے کام کی وجہ سے پسند کرتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32469 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp