حسین خانوالہ یوتھ فورس: نیکی کے فروغ کی چھوٹی سی کاوش


تنظیم سے تعظیم تک کا سفر!
جب ہوا عرفاں تو غم آرام جاں بنتا گیا
سوز جاناں دل میں سوز دیگراں بنتا گیا
رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسم چمن
دھیرے دھیرے نغمۂ دل بھی فغاں بنتا گیا
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

سوچ یہ کہ ادب کی کرنیں معاشرے کی بدتہذیبی کو چیر ڈالیں، سوچ یہ کہ علم کا کا سمندر کینہ و عداوت جیسی غلاظت کو بہا لے جائے، سوچ یہ کہ اخلاق کی مٹھاس رشتوں میں نفرت کو بے ذائقہ کرے، سوچ یہ کہ بھلائی کی شمع برائی کو آگ لگا دے، سوچ یہ کہ معاون اور دست بازو بننے کے عزم کی آندھی چلے اور ایک دوسرے کو گرا دینے کے ولولہ کو فنا کر دے۔ مختصر یہ کہ سوچ یہ تھی کہ سوچ بدلے۔

یہ تمام سوچیں قصور شہر کے قریب ایک گاؤں میں موجود چند دیہاتی نوجوانوں میں پروان چڑھ رہی تھیں۔ وہ دیہاتی منڈے ان پر بحث و مباحثہ کرتے، ایک دوسرے کو معاشرے میں تبدیلی لانے کی ترغیب دیتے، چائے کی چسکی بھرتے اور دل پشیماں ذرا سنبھل جا کہتے ہوئے اٹھ جاتے۔ جب من کو سکون نہ ملا، قلب بے قرار رہنے لگا اور ابھی نہیں تو کبھی نہیں کا جذبہ اپنی جوانی کو پہنچا تو ان لڑکوں نے ایک چھوٹی سی تنظیم بنانے کا فیصلہ کیا۔

تنظیم جو سات لڑکوں پر مشتمل اور معاشرے کی سوچ بدلنے کی چاہ لیے میدان میں آئی تو کیا علم تھا کہ کانٹوں کا بچھونا ہے اور سی کیے بغیر سونا ہے۔ حسین خانوالہ یوتھ، یوتھ تنظیم کے ناموں سے ہوتے ہوئے حسین خانوالہ یوتھ فورس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ یہ 14 اگست 2019 کو ”اے گلشن! تجھے اب چمکانا ہے اور کشمیر اور ہماری پالیسیاں“ کے نام سے افتتاحی تقریب (جس کو ہوسٹ کرنے کا اعزاز بھی اس ناچیز کو حاصل ہے ) سے پہلا قدم اٹھایا۔ ایک ڈر جو مسلسل ان ذہنوں پر کھلبلی مچائے ہوئے تھا کہ کیا یہ معاشرہ ہمیں قبول کرے گا؟ کیا ہمارت ساتھ کوئی کندھے سے کندھا ملائے گا؟ کیا یہ جنون ماند تو نہ پڑ جائے گا؟

حسین خانوالہ یوتھ فورس ایک تنظیم بنانے نہیں بلکہ تعظیم سکھانے کی سوچ لے کر میدان میں نکلی تھی۔ ہمیں پاگلوں کا ٹولہ، آوارہ منڈے، بال بلونگڑے جیسے القابات سے نوازہ گیا۔ پھر ہم نے اینا کولوں کی ہونا (ان سے کیا ہونا) کی پگڈنڈی سے ہوتے ہوئے اووی کرو اووی کرو (یہ بھی کرو، یہ بھی کرو) تک کا سفر طے کیا۔

مشکلات کی ندی میں تیرتے ہوئے اعتماد کے ساحل پر پہنچے اور اس یوتھ فورس نے کئی پروجیکٹ کا سنگ میل عبور کیا۔ کچھ ملاحظہ فرمائیں۔

1) مقدس کاغذات کے لیے بکسز کی تنصیب ( مقدس کاغذات کی حرمت کو بچانا ہے )
2) شجر کاری + پورے گاؤں کی صفائی ( صاف معاشرہ مہذب لوگ)
3) کروناآگاہی (ماسک لگاو جان بچاو)
4) ٹورنامنٹ کا انعقاد (میدان سجاو، بیماریاں بھگاو)
5) کیریئر کونسلنگ (درست سمت کا تعین، مضبوط مستقبل کی ضامن)
6) جھنڈے ( مقصد جان کے جیو)
7) لائٹس ( روشن جہاں، تابندہ جہاں )
8) بلڈ کیمپ (فلاح انسانیت، مقصد آدمیت)
9) رمضان میں راشن تقسیم ( کندھا ملاؤ غم بھلاو)
10 ) جناز گاہ میں وضو خانے کا انتظام

الحمد للہ ثم الحمدللہ مندرجہ بالا پروجیکٹس حسین خانوالہ یوتھ فورس اس مختصر وقت میں مکمل کر چکی ہے جس کے اندر گاؤں حسین خانوالہ کے باسیوں سمیت قرب و جوار میں موجود گاؤں کے لوگوں نے بھی بھرپور تعاون کیا۔

ہم اللہ تعالٰی کی رحمت کے بعد تمام اہل علاقہ بالخصوص اہل گاؤں حسین خانوالہ کے بے حد مشکور ہیں جنہوں نے ہماری اخلاقی و مالی مدد کی۔ ہمیں آگے بھی آپ سب کے قیمتی مشوروں اور آراء کا انتظار رہے گا۔ آئیں مل کے اس چمن کی آبیاری کرتے ہیں۔ حسین خانوالہ یوتھ فورس کا حصہ بنیں اور گلدستے تبدیلی سوچ میں ہمارے معاون بنیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).