انڈیا پاکستان کے خلاف 'سرجیکل سٹرائیک' کی منصوبہ بندی کررہا: وزیر خارجہ کا ابو ظہبی میں بیان


پاکستان
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انڈیا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف 'سرجیکل اسٹرائیک' کی منصوبہ بندی کررہا جس کے بارے میں پاکستان کو خفیہ ذرائع سے معلومات ملی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اپنے داخلی حالات اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے دارالخلافہ ابوظبی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی پریس کانفرنس کا مقصد پاکستانیوں اور عالمی برادری کو ضروری معلومات سے آگاہ کرنا ہے اور انھیں نے انڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر انھوں نے ایسی کوئی حرکت کی ‘تو پاکستان اس کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا۔’

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے دنیا کے اہم دارالحکومتوں کو بھی اس خدشے سے باخبر کر دیا ہے اور ان سے وہ معلومات بھی شئیر کر دی ہیں تاکہ انھیں بھی ‘انڈین منصوبوں کا علم رہے۔’

انڈیا کی جانب سے ان الزامات کے بارے میں اب تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

برسوں سے پاکستان کے خلاف ہرزہ آرائی کرتے گمراہ کن خبروں کے انڈیا نواز نیٹ ورک کا انکشاف

ڈس انفارمیشن کی سب سے واضح مثال ہمارا پڑوسی ملک ہے: انڈیا

انڈیا پاکستان میں دہشتگردی کروا رہا ہے، ہمارے پاس ناقابلِ تردید شواہد ہیں: پاکستان

وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ انڈیا کورونا وائرس سے بے حد متاثر ہوا ہے اور اس کی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ انڈیا میں اقلیتوں کے ساتھ ‘ امتیازی سلوک اور امتیازی قوانین’ کے خلاف بھی ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور اسی وجہ سے انڈیا ‘اس ساری صورتحال سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے ایسے اقدام کا ارادہ رکھتا ہے ۔’

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے عالمی برادری کو گذشتہ ماہ بھی ڈوزئیر دے کر آگاہ کیا تھا کہ انڈیا پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے اور حال میں سامنے آنے والی ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں 15 سال سے جاری ایک ڈس انفو آپریشن کے بارے میں انکشافات تھے۔

انڈیا کو تنبیہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر اس نے کوئی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی تو افغان امن عمل سمیت خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔

‘میں اپنے مشرقی ہمسائے کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے ارادوں سے پوری طرح باخبر ہیں اور ایسے کسی مس ایڈوینچر کا جواب بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔’

دورہ متحدہ عرب امارات میں کیا ہوا؟

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امارات کے دورے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المختوم سے ملاقات ہوئی اور یہ دورہ ‘انتہائی سود مند رہا۔’

وزیر خارجہ نے بتایا کہ انھوں نے اس ملاقات میں یو اے ای میں پاکستانی کمیونٹی کو ویزہ سمیت درپیش مشکلات کا تذکرہ کیا اور اپنی گذارشات بھی پیش کیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اسرائیل کے حوالے سے موقف واضح ہے اور وہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل کے موقف پر قائم ہے۔

وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور معیز یوسف نے اپنی ٹویٹس میں شاہ محمود قریشی کے پیغام کو دہراتے ہوئے مزید کہا کہ انڈیا کی بے چینی مضحکہ خیز حد تک بڑھ گئی ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ وہ ایک متحد اور باعزت قوم پر حملہ کر سکتا ہے جو کہ خود ایک جوہری طاقت ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اقوام متحدہ کی گاڑی پر انڈیا کی فائرنگ: پاکستان کا الزام

دوسری جانب ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انڈین فوج نے آج صبح پاکستان کے زیر انتظام کشیر کے کے چری کوٹ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی جس سے اقوام متحدہ کی گاڑی کو بھی گولیاں لگیں۔

گاڑی میں پاکستان اور انڈیا میں اقوام متحدہ کے مبصر ملٹری گروپ (یو این ایم او جی آئی پی) کے دو افسران سوار تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں اقوام متحدہ کی گاڑی کو نقصان پہنچا ہے لیکن ان کے اہلکار محفوظ ہیں۔

ترجمان نے انڈیا پر زور دیا کہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر عمل کریں اور ایل او سی او ورکنگ باؤنڈری پر امن کو برقرار رکھیں۔

https://twitter.com/OfficialDGISPR/status/1339908911474851841?s=19

اسی حملے کے بارے میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بھی پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کی گاڑی دور سے بھی قابل شناخت تھی کیونکہ اس کی ساخت اور نشانات واضح ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ’ پاکستان اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کے ساتھ مکمل یک جہتی کرتا ہے اور اپنے فرائض انجام دینے پر ان کے کردار کا خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp