کووڈ 19: لندن کی دکانوں میں ’قوتِ مدافعت بڑھانے والی‘ جعلی دوائیاں فروخت کی جا رہی ہیں
بی بی سی کی ایک تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ لندن کی دکانوں میں کورونا وائرس کے خلاف ’قوتِ مدافعت بڑھانے والی‘ جعلی دوائیاں فروخت کی جا رہی ہیں۔
لندن کے بیشتر ایشیائی علاقوں کی دکانوں کے کاؤنٹر پر انڈیا سے درآمد کی جانے والی، جڑی بوٹیوں سے تیار کی گئی ایک دوائی کرونیل فروخت ہوتی دیکھی گئی۔
اس دوا کو بنانے والی کمپنی پتنجلی آیوروید کا دعویٰ ہے کہ یہ گولیاں ’سانس کی نالی کے انفیکشن‘ سے محفوظ رکھتی ہیں۔
تاہم بی بی سی کی جانب سے کیے جانے والے ٹیسٹ میں معلوم ہوا کہ یہ گولیاں کورونا وائرس کے خلاف کوئی تحفظ فراہم نہیں کرتی ہیں۔
بی بی سی کے لیے ان ادوایات کے ٹیسٹ برمنگھم یونیورسٹی کی لیبارٹری میں کیے گئے۔ ٹیسٹوں کے دروان ظاہر ہوا کہ ان گولیوں میں پودوں پر مبنی اجزا موجود ہیں جو کووڈ 19 کے خلاف کوئی تحفظ فراہم نہیں کرسکتے ہیں۔
ماہر امراض ڈاکٹر میتری شیوکمار کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے علاج میں قوتِ مدافعت کو بڑھانا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’ہمارا مدافعتی نظام، وائرس کے خلاف کس طرح کا ردعمل دیتا ہے، اس میں بہت ساری چیزوں کو مدِنظر رکھنا پڑتا ہے۔ اور ہمیں یہ تک معلوم نہیں ہے کہ قوتِ مدافعت بڑھانے سے اس وبا کے خلاف کوئی مدد ملتی بھی ہے یا نہیں۔‘
’ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کورونا وائرس مدافعتی نظام کے ساتھ کیا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
’کورونیل‘: یوگا گُرو رام دیو کی کمپنی کی ’کورونا دوا‘ کی حقیقت
کورونا وائرس کی وبا سے جعلی ادویات کے کاروبار میں اضافہ
کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں
برطانیہ کے اشتہاراتی قوانین میں کووڈ 19 اور ‘قوتِ مدافعت بڑھانے‘ کے حوالے دینے پر پابندی عائد ہے۔
لیکن انڈیا میں اسی طرح کے کھلی چھوٹ ہے، جہاں بے شمار افراد پتنجلی آیوروید کی بنائی جانے والی مصنوعات استعمال کرتے ہیں۔
ومبلے کی ایک دکان اور اس کی ویب سائٹ پر ’کورونا وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت بڑھانے والی دوا‘ کے طور پر کرونیل کی تشہیر کی گئی ہے۔
بی بی سی نے کم از کم چار ایسی دکانوں کا پتا لگایا جہاں یہ گولیاں یہ کہہ کر فروخت کی جاتی ہیں کہ ان سے کووڈ 19 کا علاج کیا جاتا ہے۔
ایک گاہک نے بی بی سی کو بتایا: ’میں یہ گولیاں اس لیے لیتا ہوں کیونکہ میں 78 سال کا ہوں۔‘
’اگر میں خریداری کے لیے باہر جاتا ہوں تو مجھے کسی سے کورونا وائرس لگ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے میں یہ گولیاں کھاتا ہوں تاکہ خود کی حفاظت کر سکوں۔‘
’کورونا سے شفا‘
اشتہاریت کے معیار سے متعلق اتھارٹی (اے ایس اے) کے مطابق، برطانیہ میں ایسی کوئی دوا منظور نہیں کی گئی جس کے متعلق دعویٰ کیا جا سکے کہ یہ کورونا وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت کو بڑھا سکتی ہے۔
میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) کی جانب سے لائسنس یافتہ کسی پروڈکٹ کے علاوہ کسی اور دوا کے بارے میں یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ اس سے کورونا وائرس کی علامات کی روک تھام، علاج یا اس کے خاتمے میں مدد ملتی ہے۔
ایم ایچ آر اے نے کسی بھی قسم کے استعمال کے لیے کرونیل کی منظوری نہیں دی ہے ، کا کہنا ہے: ’برطانیہ کی کسی بھی مارکیٹ میں اگر غیر مجاز دواؤں کو فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو ان کے خلاف مناسب ایکشن لیا جائے گا۔‘
پتنجلی آیوروید کے بانی بابا رام دیو نے جون میں دعویٰ کیا تھا کہ کرونیل نے کووڈ 19 کے مریضوں کو صحت یاب کیا ہے۔
انھوں نے کہا ’ہماری دوائی استعمال کرنے کے تین دن بعد کورونا وائرس کے 69 فیصد مریضوں کا ٹیسٹ منفی آیا اور سات دن بعد 100 فیصد مریضوں کے ٹیسٹ منفی تھے۔‘
انڈیا کی حکومت نے کہا ہے کہ پتنجلی آیوروید کورونا وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت بڑھانے والی دوا کی حیثیت سے کرونیل کی تشہیر کر سکتی ہے، لیکن علاج کے طور پر نہیں۔
پتنجلی آیوروید نے اب یہ دعویٰ واپس لے لیا ہے کہ کرونیل کووڈ 19 کا علاج ہے۔
حقائق پرکھنے والی ایک خودمختار تنظیم فل فیکٹ کے مطابق ’اس طرح کی غلط معلومات لوگوں کی صحت اور مالی معاملات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‘
فل فیکٹ کے محقق عباس پنجوانی نے کہا: ’وبائی مرض کے دوران، لوگوں کی جانب سے جواب طلب کرنا ایک فطری ردِعمل ہے۔‘
- غزہ کی پٹی کے النصر میڈیکل کمپلیکس میں مبینہ اجتماعی قبروں کی حقیقت کیا ہے؟ - 24/04/2024
- ’موت کا جزیرہ‘: اینتھریکس کے وہ خفیہ تجربے جن کے لیے برطانوی فوج نے سائنسدانوں کی مدد حاصل کی - 24/04/2024
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).