کرونا ویکسین کی دو ارب خوراکیں آئندہ سال تقسیم کی جائیں گی: عالمی ادارۂ صحت


عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ کرونا ویکسین کی لگ بھگ دو ارب خوراکیں محفوظ کر لی گئی ہیں۔ جنہیں 190 ملکوں میں مساوی طور پر تقسیم کیا جائے گا۔

ڈبلیو ایچ او اور دنیا کے کئی ممالک کے اشتراک سے کرونا ویکسین کی مساوی تقسیم کے منصوبے ‘کوویکس’ کے تحت دو ارب خوراکوں میں سے ایک ارب 30 کروڑ ترقی پذیر ممالک کو فراہم کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ سمیت کچھ ترقی یافتہ ممالک میں کرونا ویکسین لگانے کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے بعد ترقی پذیر اور غریب ممالک اس انتظار میں ہیں کہ وہاں ویکسین کب آئے گی۔

‘کوویکس’ کو امیر اور غریب ملکوں کے درمیان طبی آلات اور ویکسین کی تقسیم میں عمومی طور پر آنے والی اسی تاخیر کو مد نظر رکھتے ہوئے قائم کیا گیا تھا اور اس میں ویکسین کی تیاری میں مصروف کئی دوا ساز کمپنیاں شامل ہیں۔

‘کوویکس’ میں شامل ‘گلوبل ویکسین الائنس اینڈ امیونائزیشن’ کے سربراہ ڈاکٹر سیتھ بارکلی کا کہنا ہے کہ وہ کرونا ویکسین کی منصفانہ اور مساوی تقسیم کے اپنے عزم پر قائم ہیں۔

برکلی کا مزید کہنا تھا کہ وہ پُراُمید ہیں کہ طبی عملے اور ہائی رسک افراد کو جون کے اختتام تک ویکسین لگا دی جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا ‘کوویکس’ میں شامل ممالک کی 20 فی صد آبادی کو آئندہ سال کے اختتام تک ویکسین لگا دی جائے گی۔

خیال رہے کہ پاکستان بھی اُن 190 ممالک میں شامل ہے جو اب تک ‘کوویکس’ کا حصہ بن چکے ہیں۔

‘کوویکس’ کے تحت تیار کی جانے والی کسی ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج سامنے نہیں آئے جس کے بعد بعض ماہرین ڈبلیو ایچ او کے دعووں پر سوال اُٹھا رہے ہیں۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کی دنیا بھر میں ترسیل اسے محفوظ رکھنے سمیت دیگر اخراجات کے لیے خطیر رقم درکار ہو گی۔

ایک تنظیم ‘ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز’ سے منسلک سینئر مشیر کیٹ ایلڈر کا کہنا ہے کہ دو ارب خوراکوں کی تقسیم اس وقت ایک مفروضے کے سوا کچھ بھی نہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ‘کوویکس’ نے امریکی کمپنی ‘جانسن اینڈ جانسن’ کے ساتھ 50 کروڑ کرونا ویکسین کی خوراکیں فراہم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ جن کی ابھی تک کلینکل آزمائش جاری ہے۔

تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ پرامید ہے کہ اگلے سال جنوری تک اس کے نتائج آ جائیں گے۔

امریکہ: لوگ کرونا ویکسین کیوں نہیں لگوانا چاہتے؟

کوویکس نے برطانوی کمپنی ‘ایسٹرازینیکا’ کے ساتھ بھی 17 کروڑ خوراکوں کی خریداری کا پیشگی معاہدہ کیا ہے۔

بھارت کے ‘سیرم انسٹی ٹیوٹ’ فرانس کی دوا ساز کمپنی ‘سنوفی’ جرمن کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) نے بھی ‘کوویکس’ منصوبے کے تحت کرونا سے بچاؤ کی کروڑوں خوراکیں فراہم کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

خیال رہے کہ کرونا سے بچاؤ کے لیے فی الحال مستند قرار دی جانے والی ‘فائزر’ اور ‘موڈرنا’ ‘کوویکس’ منصوبے کا حصہ نہیں ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے غریب اور متوسط ملکوں کو ویکسین کی فراہمی کے لیے اب تک دو ارب 40 کروڑ ڈالرز اکٹھے کیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے اس مرحلے کو اگلے سال تک مکمل کرنے کے لیے اضافی چار ارب 60 کروڑ ڈالرز درکار ہیں۔

امریکہ میں ‘موڈرنا’ کے استعمال کی منطوری

دوسری طرف امریکہ میں خوراک اور ادویات کے نگراں ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹری ادارے (ایف ڈی اے) نے دوا ساز کمپنی ‘موڈرنا’ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ میں دوا ساز کمپنی ‘فائزر’ کی جرمن پارٹنرز ‘بائیو این ٹیک’ کے اشتراک سے بنائی گئی ویکسین استعمال کی جا رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق موڈرنا کی تیار کردہ ویکسین فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ ویکسین جیسی ہے۔ جسے لاکھوں طبی عملے اور نرسنگ ہومز میں رہائش پذیر افراد کو لگایا جائے گا۔

ویکسین کی منظوری کے بعد ویکسین کی لاکھوں خوراکوں کی ترسیل کا عمل شروع ہو جائے گا اور پیر تک یہ خوراکیں مطلوبہ مقامات تک پہنچ جائیں گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa