لندن کے ہیروڈز مال میں بے دریغ پیسے خرچ کرنے والی خاتون سپریم کورٹ میں کیس ہار گئیں


Zamira Hajiyeva
PA Media
ضمیرہ حاجی ایوا
برطانیہ میں ایک عورت کی جانب سے برطانوی قانون 'ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر' یعنی یو ڈبلیو او کے خلاف کی گئی اپیل کا فیصلہ ان کے خلاف آیا جس میں برطانوی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ان کی موقف کی کوئی قانونی دلیل نہیں ہے اور کیس سننے سے انکار کر دیا۔

ضمیرہ حاجی ایوا نے لندن کی معروف دکان ہیروڈز سے ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈز سے زیادہ کی شاپنگ کی تھی اور انھوں نے سٹور کے قریب ایک 12 ملین پاؤنڈز کی مالیت کا گھر اور برکشائر میں ایک گالف کورس بھی خریدا۔

ضمیرہ حاجی ایوا کا تعلق آذربائیجان سے ہے۔ وہ آذربائیجان کے ایک سرکاری بینکار کی اہلیہ ہیں جو کہ آذربائیجان میں سرکاری بینک کے ساتھ کروڑوں پاؤنڈز خرد برد کرنے کے الزام میں جیل میں قید ہیں۔

Jahangir Hajiyev

ضمیرہ حاجی ایوا کے شوہر جہانگیر حاجی ایوا

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

16 ملین کی شاپِنگ کرنیوالی خاتون کو املاک گنوانے کا خطرہ

16 ملین پاؤنڈ کی شاپنگ کرنے والی خاتون کون ہیں؟

پرتعیش زندگی کی وضاحت طلبی کا نیا برطانوی قانون متعارف

اس فیصلے کے بعد ممکن ہے کہ وہ لندن میں اپنا 12 ملین پاؤنڈز کی مالیت کا گھر بھی ہار جائیں اگر وہ اپنے اثاثوں کی وضاحت نہ کر پائیں۔

جب دو سال قبل یہ قانونی جنگ شروع ہوئی تھی تو اس جوڑی کی دولت کا تخمینہ 22 ملین پاؤنڈز سے زیادہ لگایا گیا تھا۔

اگلے دس سالوں میں ضمیرہ حاجی ایوا نے قریب 16 ملین پاؤنڈز سے زیادہ شاپنگ ہیروڈز سے کی جس کے بعد برطانیہ کے حکام نے ان کے اثاثوں کے بارے میں کھوج لگانے کا سلسلے شروع کیا۔

ضمیرہ حاجی ایوا نے کوئی بھی غیر قانونی کام کرنے سے انکار کیا ہے اور نہ ہی ان پر برطانیہ میں کسی جرم مرتکب کرنے کا الزام ہے۔

The couple's home in west London, a short walk from Harrods

ہیروڈز کے نزدیک ان دونوں نے ایک پر تعیش مکان بھی خریدا تھا

گذشتہ سال مقامی عدالت نے ان کو آذربائیجان واپس بھیجنے کے فیصلے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہاں ان کے ساتھ غیر جانبدارانہ سلوک نہیں ہوگا۔

ان کے وکلا نے برطانوی حکام کی جانب سے کی گئی تفتیش و تحقیق کے بارے میں برطانوی سپریم کورٹ سے رابطہ کیا لیکن عدالت نے ان کے کیس کو سنے بغیر مسترد کر دیا۔

نیشنل اکنامک کرائم سینٹر کے گرئیم بگار نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے بہت اہم فیصلہ ہے جس کی مدد سے ہم مالیاتی جرائم کے بارے میں یو ڈبلیو او کو ایک طاقتور ہتھیار کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔

’ضمیرہ حاجی ایوا کے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے اور انھیں اب اپنے اثاثوں کے بارے میں تفصیلات کے بارے میں بتانا ہوگا۔’

‘ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر’ کیا ہے؟

واضح رہے کہ 2017 میں برطانوی حکومت نے یہ نیا قانون، ‘ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر’ (یو ڈبلیو او) یعنی وہ دولت جس کے ذرائع کے بارے میں وضاحت نہیں دی گئی، کے بارے میں قانون نافذ کیا تھا اور اس کی مدد سے مبینہ بدعنوان افراد کو اپنے اثاثوں کے بارے میں بتانا ہوگا۔

Harrods exterior shot

ہیروڈز سٹور

یو ڈبلیو او کے قانون کی مدد سے برطانوی حکام کسی بھی اثاثے اور جائیداد پر اپنا قبضہ رکھ سکتے ہیں جب تک کہ ان کے بارے میں وضاحت نہ مل جائے۔

قانون کے تحت ایسے کوئی بھی اثاثے جن کی مالیت پچاس ہزار پاؤنڈ سے زیادہ ہو اور ان پر شک ہو کہ وہ غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے ہیں، حکومت اس کے خلاف کاروائی کر سکتی ہے۔

حکومتی اندازوں کے مطابق برطانیہ میں ہر سال کالے دھن سے حاصل کی گئی تقریباً 90 ارب پاؤنڈ تک کی رقم کو سفید کیا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp