یہ کاغذی پھول جیسے چہرے


فیس بک سکرولنگ کے دوران بہت اچھی کوالٹی اور سٹائل میں بنی تصاویر نظر سے گزرتی ہیں تو دل خوش ہوجاتا ہے لیکن جیسے ہی اوپر موجود کیپشن پر نظر پڑتی ہے تو حیرانی ہوتی ہے کہ یہ تو سائیں لوک ہیں جنہوں نے اپنی زندگی اپنے محبوب کے غم میں ضائع کردی اور اب بڑے دکھی انداز میں کسی پارک میں کھڑے ہو کر تصویر بنائی جا رہی ہے یا ہو سکتا ہے کہ شاید اسے محبوب کو دوبارہ متاثر کیا جا رہا ہو۔ آج کل زمانہ مخالف شعروں کی وافر مقدار مارکیٹ میں موجود ہے کئی لوگ اس چیز کا بھی غصہ اپنی سٹائلش تصویر پر ایسی شاعر لگا کر کرتے ہیں۔

ایک شعر جو اس حوالے سے میں نے دیکھا ہے آپ کی نظر
یوں تو ہر شخص بڑے احترام سے ملا
مگر جو بھی ملا اپنے ہی کام سے ملا

جس بھائی صاحب نے یہ پوسٹ لگائی وہ پڑھائی سے کوسوں دور بھاگ گئے تھے اور آج کل تصویریں بنوانے کا بے حد شوق رکھتے ہیں ہاں چونکہ وہ بازار میں سارا دن ویلے بیٹھے ہوتے ہیں تو کبھی کوئی پانی بھرنے کے لیے ساتھ کے گیا تو کبھی کوئی آٹا پسوانے ساتھ لے گیا۔

ایک اور شعر ملاحظہ فرمائیں
غضب یہ کہ میں خوبصورت نہیں ہوں
کمال یہ کہ وہ لڑکی مجھ پہ مرتی ہے
شعر کی دھاک جہاں تک ہے مجھے نہیں لگتا اس پر مزید بات کی جا سکتی ہے۔

موبائل فونز کا بڑھتا ہوا استعمال اور نوجوانوں میں خوبصورتی کا بڑھتا ہوا رجحان اس بات کی تو ڈھارس بندھاتا ہے کہ یہ نوجوان زندگی کو اچھے طریقے سے جینے کے لیے تمام تر زندگی کی روایتی سوچوں سے آگے نکل رہے ہیں لیکن جیسے ہی آپ دیکھتے ہیں کہ جس میں پچاس لوگوں کو ٹیگ کر کے جس میں زیادہ تر بابا کی ڈول، پیرل پری وغیرہ ہوتی ہیں ایک نہایت غمگین شعر کے ساتھ پوسٹ لگائی جاتی ہے تو دل ڈوب سا جاتا ہے کہ یہ تصویر کا مقصد تو درد بتانا تھا کہ نوجوان کسی سنگین غم میں مبتلا ہے۔

تصویر کے مطابق لگائی گئی اچھی کیپشن تصویر کو چار چاند لگا دیتی ہے لیکن تصویر اچھی کے ساتھ لگائی گئی دکھی کیپشن حسین چہرے کو کاغذی چہرے کے روپ میں دکھاتی ہے جس میں بظاہر تو مسکراہٹ بڑی واضح نظر آ رہی ہوتی ہے لیکن پس پردہ آپ کے دل میں کسی دوشیزہ کے پھڑک کر مرنے کے لڈو پھوٹ رہے ہوتے ہیں۔ آپ کا شعر پڑھتے ہی ہو سکتا ہے کہ اس کے دل میں رحم آئے اور وہ آپ پر بہار کے پھول برسانا شروع کردے اور محبت کی چکی جس میں آپ کو پسا جا رہا ہے نکال کر کوئی فن پارہ بنادے لیکن نتیجہ کامیابی ناکامی دونوں صورتوں میں کاغذی پھول ہی بننا ہے جس سے کم از کم خوشبو کی توقع نہیں ہونی چاہیے۔

شعراء کرام شعر کو کسی خاص وقت اور موضوع کے لیے لکھتے ہیں لیکن نوجوانوں نے جو حال اشعار کا کر دیا ہے مرحوم شعراء کی آتما ضرور تڑپتی ہوگی اور زندہ شعرا سر پکڑ کر بیٹھے ہوتے ہیں کہ یہ شعر میں نے لکھا ہی کیوں تھا۔

سوشل میڈیا نے جہاں لوگوں کو اچھے فیچرز مہیا کیے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ خوشیاں شیئر کرسکیں اور رابطہ کرسکیں لیکن ایسا تبھی ممکن ہے کہ اگر آپ اس کو بطور انٹرٹینمنٹ لیں اور اگر آپ اس کو دکھ ظاہر کرنے، بے وفائی کے قصیدے پڑھنے کے لیے اور اپنے دکھی چہرے کے ساتھ اچھے شعر کو خراب کرنے کے لیے استعمال کریں گے تو یہ سراسر فیس بک اور عام جنتا کے لیے مضر ہے۔

حاصل کلام: اچھے کیمرے سے بنائی گئی پمپل اور جھریوں سے پاک تصویر پر اگر آپ شعر کی تکلیف نا کریں تو اچھا رہے گا اور اگر ذوق کو جلا بخشنا ہی ضروری ہے تو اپنی تصویر کے مطابق شعر کو عظمت بڑھائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).