ناسا کا خلائی روبوٹ اور مریخ پر دہشت کے سات منٹ


Perseverance
NASA/JPL-Caltech
ناسا کی خلائی گاڑی (روور) ایک ٹن کی بھاری ٹیکنالوجی: سات اوزار، 23 کیمرے، مائیکروفونز اور ایک ڈرل پر مشتل ہے
امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک نئی اینیمیشن ریلیز کی ہے جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ اس کا ایک ٹن وزنی خلائی روبوٹ (روور) 18 فروری کو کیسے سیارے پر لینڈ کرے گا۔ پریزرونس نامی یہ روبوٹ جیزیرو نامی کریٹر پر گیا ہے، جہاں وہ ماضی میں سیارے پر زندگی کے آثار تلاش کرے گا۔ لیکن ایسا کرنے کے لیے اسے انتہائی ہموار لینڈنگ کرنا ہو گی۔

مریخ پر لینڈنگ کے پورے طریقے کار کو ‘سیوین منٹس آف ٹیرر‘ یعنی کے دہشت کے سات منٹ بھی کہا جاتا ہے۔

مریخ پر لینڈ کرتے ہوئے یہ سات منٹ اس لیے اہم ہوتے ہیں کیونکہ اگر اسے صحیح طریقے سے نہیں لیا گیا تو اس جزیرے میں ایک بڑا اور ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سیارے کیسے پیدا ہوتے ہیں؟ پرانے نظریے میں تبدیلی

’ستاروں سے آگے جہاں‘ کی تلاش میں تاریخ کا عظیم ترین سائنسی مشن

خلائی سٹیشن کے لیے دو کروڑ 30 لاکھ کی لاگت سے بنا نیا ٹوائلٹ

Artwork: Rover descent

NASA/JPL-Caltech

یہ روبوٹ خود ساختہ ہے

زمین اور مریخ کے بیچ میں 209 میل کا فاصلہ ہے اور اس اینیمیشن میں دیکھا جانے والے لمحات کو چلانے کے لیے اس روبوٹ پر کمپیوٹرز لگے ہوتے ہیں۔ لینڈنگ کے عمل کی شروعات مریخ کے ایک سو کلومیٹر قریب پہنچنے کے بعد شروع ہوتی ہے، جہاں پر اس روور کو سیارے کی فضا میں آنے کا موقع ملتا ہے۔

اس وقت روور کی رفتار بیس ہزار میل فی گھنٹا ہوتی ہے۔

اب اس کے پاس اس رفتار کو ایک میل فی سیکنڈ تک کم کرنے کے لیے صرف 400 سیکنڈ کا وقت ہوتا ہے۔ اس مرحلے میں زیادہ کام ‘ہیٹ شیلڈ‘ کرتی ہے۔ جب سیارہ مریخ کی فضا میں ہوتا ہے تو اس کا درجہ حرارت ایک ہزار سیلسیس تک ہوتا ہے، اسی وجہ سے اس کی لینڈنگ سپیڈ میں زبردست کمی آتی ہے۔

جب تک سپر سونک پیراشوٹ روبوٹ کی پشت سے کھل کر اپنا کام کرتا ہے تب تک روبوٹ کی رفتار 1200 کلومیٹر تک کم ہوچکی ہوتی ہے۔ پیراشوٹ اس رفتار کو مزید کم کرتی ہے۔

لیکن مشکل کام اب شروع ہوتا ہے۔

Rover diagram

جب روبوٹ جزیرے سے دو کلومیٹر دور رہ جاتا ہے اور سو میل فی سیکینڈ کی رفتار پر ہوتا ہے تو پرزرونس روبوٹ اور اس سے نکلنے والی 'سکائی کرین‘ ایک دوسرے سے الگ الگ ہو کر گر جاتے ہیں۔ پھر اس خلائی جہاز کے اندر سے آٹھ راکٹ نکل کر اپنی پوزیشن لیتے ہیں اور تاریں بھی نکلتی ہیں اور پھر کروڑوں ڈالر کی اس مشین کو مریخ کی سطح کی طرف لایا جاتا ہے۔

لیکن جب پرزرونس روور بلکل نزدیکی پر پہنچ جاتا ہے تو اسے اپنے ساتھ جڑی تاریں الگ کرنی ہوتی ہیں ورنہ وہ بھی اڑتی ہوئی سکائی کرین کے ساتھ کھنچتا چلا جائے گا۔ سکائی کرین خود کو ایک محفوظ فاصلے پر جا کر اپنا مشن مکمل کرتی ہے۔

یہ پورا عمل ناسا کے بارہ سال قبل بھیجے گئے روور کیوروسیٹی کی طرح کا ہی ہے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اس بار پرزرونس روور میں لینڈنگ کرنے کے لیے نیویگیشن کا نظام بہت بہتر ہے تاکہ اسے توقع کے عین مطابق اسی جگہ اتارا جائے۔

Infographic

اٹھارہ فروری کو لینڈ کرنے والا یہ روور مقامی وقت کے مطابق نو بجے مریخ کی سطح پر اترے گا۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ لینڈنگ کے دن مریخ سے زمین پر جو ریڈیو سگنل بھیجا جائے گا، وہ یہاں سات سو سیکنڈ بعد پہنچے گا، جس کا مطلب ہے کہ جب ناسا کو یہ پیغام ملے گا تب تک یہ مشین یا تو کامیاب ہوچکی ہو گی یا پھر چند منٹوں بعد ہی ختم ہوجائے گی۔

یہ روور اترتے وقت ہر ایک چیز کیمرے اور مائیکرو فون سے ریکارڈ کرے گی۔ یہ تمام میڈیا فائلز ناسا کو تب بھیجی جائیں گی جب روور مریخ پر لینڈ کرے گا۔ وہ بھی مشن کامیاب ہونے کی صورت میں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp