کیلی فورنیا 20 لاکھ پازیٹو کیسز کے ساتھ سب سے متاثرہ امریکی ریاست



کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم کو فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے متعلق بتایا جا رہا ہے۔ 14 دسمبر 2020
کیلی فورینا امریکہ کی پہلی ایسی ریاست بن گئی ہے، جہاں کرونا وائرس سے متاثرہ تصدیق شدہ افراد کی تعداد 20 لاکھ سے بڑھ چکی ہے، جو امریکہ بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ اعداد و شمار کرسمس سے ایک روز قبل شام کو جاری ہوئے جب کہ پوری ریاست میں سخت پابندیاں نافذ ہیں اور لوگوں کو سختی سے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔

گورنر گیون نیوسم نے خبردار کیا ہے کہ لوگ اگر کرسمس کی تعطیلات کے مزاج سے باہر نہ نکلے تو کرونا وائرس کے باعث اسپتال میں داخل ہونے والوں کی تعداد دو گنا ہو سکتی ہے۔

جانز ہاپکنز کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کی اس سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست میں جمعرات کی شام تک عالمی وبا کے پازیٹو کیسز کی تعداد 20 لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کر چکی تھی جب کہ ساڑھے 23 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

کیلی فورنیا میں کووڈ-19 کے پہلے مریض کی تصدیق 25 جنوری کو ہوئی تھی جس کے بعد یہ تعداد 10 لاکھ تک پہنچنے میں 292 دن لگے۔ 11 نومبر کو ریاست نے پازیٹو کیسز میں 10 لاکھ کا ہندسہ عبور کیا تھا جب کے بعد یہ تعداد دو گنا ہونے میں محض 44 دن لگے۔جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ مہلک وبا کتنی تیزی سے پھیل رہی ہے۔

کیلی فورنیا کے صحت عامہ کے محکمے نے بتایا ہے کہ 24 دسمبر کو 39 ہزار نئے پازیٹو کیسز کی تصدیق ہوئی جب کہ دسمبر کے وسط میں ایک روز میں سب سے زیادہ کیسز کا ریکارڈ 54 ہزار ہے۔ 24 دسمبر کو 351 افراد موت کے منہ میں چلے گئے اور 427 مریض اسپتال لائے گئے۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ریاست کے اسپتالوں میں اس وقت کرونا وائرس کے تقریباً 19 ہزار مریض داخل ہیں جن میں سے چار ہزار کے لگ بھگ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہیں۔

صحت عامہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ریاست میں پازیٹو کیسز کی شرح 12 اعشاریہ 4 فی صد ہے جو دو ہفتے قبل 13 اعشاریہ 3 فی صد کے مقابلے میں کم ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لاک ڈاؤن کی پابندیاں اپنا اثر دکھا رہی ہیں۔

کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر اکثر کاروباروں کو بند رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر اکثر کاروباروں کو بند رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

گورنر نیوسم نے بدھ کے روز تقریباً ریاست بھر کے لیے گھر میں رہنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس سلسلے میں نافذ کی جانے والی پابندیوں میں رات کا کرفیو، زیادہ تر کاروباروں کی بندش، خوردہ فروشوں کے لیے دکان میں 20 فی صد گاہکوں کی آمد کی اجازت اور ریستورانوں کے اندر کھانا کھانے کی ممانعت شامل ہے۔

ریاست کیلی فورنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ لاس اینجلس کاؤنٹی ہے۔ ریاست کے کل متاثرہ افراد کی ایک تہائی تعداد کا تعلق اسی کاؤنٹی سے ہے جب کہ کل اموات کے تقریباً 40 فی صد کا تعلق بھی لاس اینجلس سے ہی ہے۔

لاس اینجلس کے میئر ایرک گیرسٹی نے بدھ کے روز کہا کہ آج کا دن ممکنہ طور پر ہمارے شہر کا تاریک ترین دن ہے۔ جس میں 145 اموات ہوئیں اور 6000 سے زیادہ افراد کو اسپتال داخل کرانا پڑا۔ اس کاؤنٹی میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 9000 سے بڑھ چکی ہے۔

میئر کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں گنجائش گھٹتی جا رہی ہے۔ اگر لوگوں نے احتیاط نہ کی اور مریضوں کا یہی تناسب رہا تو اسپتالوں کے لیے راشن بندی کرنا پڑے گی اور پھر ڈاکٹر یہ فیصلہ کرنے کے بعد اسپتال میں کرونا کے مریض کو داخل کریں گے کہ کسے زندہ رکھا جائے اور کسے اپنے گھر پر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔

صحت کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ چہرے کے ماسک کا استعمال، ہاتھوں کو دن میں کئی بار صابن سے اچھی طرح دھونا اور سماجی فاصلے کی پابندی کرنے سے انسان اس مہلک وبا سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa