معاشی دوڑ میں امریکہ سے آگے نکلنے میں چین کی مدد کون کر رہا ہے؟
چین دنیا کی ایک طاقتور معیشت ہے اور تازہ اندازوں کے مطابق امریکہ کے ساتھ معاشی دوڑ میں چین 2028 تک اسے پیچھے چھوڑنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ تاہم یاد رہے کہ ماضی میں آنے والی خبروں میں اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ چین کو ایسا کرنے میں مزید پانچ برس لگ سکتے ہیں۔
لیکن یہ ممکن ہوا کیسے؟ آخر پانچ برسوں کا یہ عرصہ کم کرنے میں چین کی کون مدد کر رہا ہے؟
برطانیہ کے ادارے ’سینٹر فار اکنامک اینڈ بزنس ریسرچ کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا سے نمٹنے کے چین کے ماہرانہ اقدامات، آنے والے برسوں میں اس کی کامیابی کی راہ امریکہ اور یورپ کے مقابلے کہیں زیادہ آسان کرنے جا رہے ہیں۔
اسی دوران یہ بھی اندازے ہیں کہ 2030 تک انڈیا معاشی اعتبار سے دنیا میں تیسرے مقام پر ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے
چین کی معیشت برے دور کے بعد بہتری کی جانب گامزن
’کورونا وائرس انڈیا کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دے گا‘
کیا 2024 تک انڈیا پانچ کھرب کی معیشت والا ملک بن سکے گا؟
یہ ادارہ ہر برس 26 دسمبر کو معاشی دوڑ میں شامل ممالک اور اس دوڑ میں ان کے مقام کے بارے میں ایک فہرست جاری کرتا ہے۔
حالانکہ چین وہ پہلا ملک تھا جسے کورونا وائرس نے متاثر کیا تھا لیکن چین نے فوری اور مؤثر اقدامات کے باعث وبا پر جلد قابو پا لیا۔ یعنی اسے یورپی ممالک کی طرح معاشی اعتبار سے مفلوج بنانے والے لاک ڈاؤن اور نتیجتاً معاشی بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
اس طرح دنیا کی دیگر معیشتوں کے برعکس چین 2020 میں اقتصاد بحران کو ٹالنے میں کامیاب رہا۔ تاہم اس برس چین کی معیشت نے اندازوں کے مطابق دو فیصد بہتری کا مظاہرہ کیا ہے۔
امریکہ میں بے روزگاری کا بحران
چین کے برعکس امریکہ کورونا وائرس سے ابھی تک سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ وہاں 330,000 سے زیادہ افراد اس وبا سے متاثر ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں اور تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ مصدقہ متاثرین سامنے آ چکے ہیں۔
عوام کو ہونے والے معاشی نقصان پر قومی پالیسیوں کی مدد سے قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن نئے پیکیج پر سیاسی اختلاف کے سبب خدشہ ہے کہ نئے برس میں تقریباً 1.4 کروڑ بے روزگار افراد، حکومت کی جانب سے ملنے والی امداد حاصل نہیں کر سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق ’کچھ عرصے سے عالمی معیشت کا موضوع امریکہ اور چین کے درمیان معیشت اور اجارہ داری کی جدوجہد کی عکاسی کر رہا ہے۔ کووڈ 19 کی وبا اور اس سے ہونے والے معاشی اثرات نے یقینی طور پر اس جدوجہد میں چین کو آگے بڑھنے کا موقع دیا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق 2021 میں وبا سے ابھرنے کے بعد 2022 اور 2024 کے درمیان امریکی معیشت سالانہ 1.9 فیصد بہتر ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کے بعد کم ہو کر 1.6 فیصد رہ جائے گی۔
جبکہ اس کے برعکس، چین کی معیشت 2025 تک 5.7 فیصد بہتری کا مظاہرہ کرے گی اور 2026 سے 2030 کے درمیان 4.5 فیصد بہتری کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت میں چین کی حصہ داری سنہ 2000 میں 3.6 فیصد تھی جو کہ اب ایک ’اعلیٰ آمدن والی معیشت‘ بننے کے بعد بڑھ کر 17.8 فیصد ہو گئی ہے۔
لیکن چین کے دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے کے بعد بھی اوسط چینی شخص معاشی اعتبار سے امریکہ کے ایک اوسط شخص کے مقابلے میں کہیں زیادہ غریب رہے گا، کیوں کہ چین کی آبادی چار گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ میں چند دیگر اندازے بھی پیش کیے گئے ہیں:
بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی معیشت میں سنہ 2021 سے 2025 کے درمیان چار فیصد بہتری ہو گی جبکہ 2026 سے 2030 کے درمیان سالانہ 1.8 فیصد بہتری کا امکان ہے۔
2019 میں انڈیا برطانیہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا تھا۔ لیکن وبا کے سبب وہ ایک بار پھر پیچھے ہو گیا ہے۔
2024 تک انڈیا دوبار آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ حالانکہ انڈیا 2027 تک جرمنی اور 2030 تک جاپان سے بھی آگے نکلنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).