ٹرمپ کے دستخط کا انتظار، کرونا امداد کے تحت اضافی بے روزگاری الاؤنس کی معیاد ختم


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی وبا کے ریلیف پیکیج، حکومتی اخراجات سے متعلق بل پر ہفتے کو رات گئے تک دستخط نہیں کیے جس کے باعث بے اضافی روزگاری الاؤنس اور بے دخلی سے بچاؤ جیسی سہولیات کی معیاد ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ختم ہو گئ۔

صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے مذکورہ قانون پر تنقید کی تھی اور ہفتے کو اس کی مسلسل مخالفت کا عندیہ دیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے ہفتے کی صبح ٹوئٹ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کے عظیم لوگوں کو فی کس دو ہزار ڈالر ملیں، نہ کے 600 ڈالر جو کہ اس وقت بل میں موجود ہیں۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1342835233306124288

صدر ٹرمپ کی اپنی ہی ری پبلکن پارٹی کے اراکین کی طرف سے الاؤنسز بڑھانے کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ جنہوں نے ڈیموکریٹس بھی شہریوں کو زیادہ الاؤنس دینے کے خواہاں تھے البتہ ری پبلکن ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی۔

امریکہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ کے مطابق ایک کروڑ 40 لاکھ افراد اضافی بے روزگاری الاؤنس حاصل کرنے سے قاصر ہو جائیں گے۔

نو منتخب صدر جو بائیڈن نے بھی صدر ٹرمپ کو بل پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جو بائیڈن جو کہ اس وقت اپنی آبائی ریاست ڈیلاویئر میں چھٹیاں گزار رہے ہیں۔ ان کا بیان میں کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے دستخط نہ کرنے کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ ان کے بقول یہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے اب قانون بن جانا چاہیے۔

صدر ٹرمپ اس وقت امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں چھٹیاں گزار رہے ہیں اور ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز اس انتظار میں ہیں کہ کب وہ 2 اعشاریہ 3 ٹریلین ڈالرز کی قانون سازی پر دستخط کرتے ہیں۔ جس میں 892 ارب ڈالرز کرونا وائرس ریلیف کے بھی شامل ہیں۔

ٹرمپ کی طرف سے بل کو ویٹو کرنے کی واضح دھمکی تو نہیں دی گئی ہے۔ تاہم اس سلسلے میں تاخیرسے دونوں پارٹیوں کے قانون سازوں کو جنہوں نے مہینوں کی گفت و شنید کے بعد اسے منظور کیا تھا، کو شش و پنج کا سامنا ہے۔

صدر ٹرمپ کی جمعرات اور جمعے کو فلوریڈا میں گولف کھیلنے کی تصاویر سامنے آئی تھیں۔ جس میں ان کے قریبی ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم بھی موجود تھے۔ (فائل فوٹو)
صدر ٹرمپ کی جمعرات اور جمعے کو فلوریڈا میں گولف کھیلنے کی تصاویر سامنے آئی تھیں۔ جس میں ان کے قریبی ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم بھی موجود تھے۔ (فائل فوٹو)

اگر صدر ٹرمپ نے اس بل پر دستخط نہ کیے تو جزوی طور پر امریکہ کی حکومت کا کام ٹھپ ہو جائے گا۔

کانگریس اپنی روایتی کرسمس کی چھٹیوں کے باوجود پیر سے کام پر واپس آ جائے گی اور وہ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، حکومتی فنڈنگ کو جاری رکھنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

اس کے علاوہ ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کی طرف سے 740 ارب ڈالرز کے دفاعی بل کو ویٹو کرنے پر پیر کو ووٹنگ ہو گی۔

اگر ایوان نمائندگان اسے پاس کر دیتا ہے تو سینیٹ میں اگلے روز منگل کو اس پر ووٹنگ ہو گی۔

صدر کے ویٹو کو رد کرنے کے لیے ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے دفاعی بجٹ کو متعدد اعتراضات کیے ہیں۔ جن میں بغیر کسی وضاحت کے انہوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ بل چین کے مفاد میں جاتا ہے۔

ان کی طرف سے ایسی شق بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ جس کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ان کے صارفین کی طرف سے پوسٹ کردہ مواد پر قانونی چارہ جوئی کی جاسکے۔

ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ویٹو کرنے کے اقدام سے فوجیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تاہم پیلوسی نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام جس کے تحت تمام کم آمدنی والوں کو براہ راست دو ہزار ڈالر دیے جانے کے اقدام کو سراہا ہے۔

ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا صدر ٹرمپ کے ویٹو کرنے کے اقدام کو غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ اس اقدام سے فوجیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ (فائل فوٹو)
ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا صدر ٹرمپ کے ویٹو کرنے کے اقدام کو غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ اس اقدام سے فوجیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ (فائل فوٹو)

پیلوسی کی طرف سے پیر کو اس معاملے پر دوبارہ ووٹنگ کرانے سے متعلق اعلان بھی کیا گیا۔

یہ بل ممکنہ طور پر ایوان نمائندگان سے منظور ہو جائے گا۔ جہاں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے۔ تاہم ری پبلکنز کنٹرول والے سینیٹ میں اس پر پیش رفت مشکل ہے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے صدر ٹرمپ کی چھٹیوں کے دوران مصروفیات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

وائٹ ہاؤس کا صرف یہ کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ چھٹیوں کے دوران بھی امریکی عوام کی بہبود کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

اس کے مطابق صدر ٹرمپ کی متعدد ملاقاتیں اور ٹیلی فون کالز طے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی جمعرات اور جمعے کو فلوریڈا میں گولف کھیلنے کی تصاویر سامنے آئی تھیں۔ جس میں ان کے قریبی ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم بھی موجود تھے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa